افغانستان میں بھارتی اثر و رسوخ روکنے کے لئے آئی ایس آئی نے طالبان کی مدد کی : مشرف
لندن (بی بی سی) پاکستان کے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ افغانستان میں جنگجوؤں کی مدد بند کر دینی چاہئے۔ برطانوی اخبار گارڈین کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں پرویز مشرف نے اعتراف کیا کہ جب وہ اقتدار میں تھے تو اس وقت افغانستان میں صدر حامد کرزئی کی حکومت کے خلاف کام کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا اس لیے کیا جا رہا تھا کہ حامد کرزئی نے بھارت کی مدد کرنے کیلئے پاکستان کی پیٹھ میں چھرا گھونپا تھا لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ اشرف غنی کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے کیونکہ اشرف غنی خطے میں امن کی آخری امید ہیں۔ پرویز مشرف نے کہا کہ حامد کرزئی کے دورِ حکومت میں وہ پاکستان کو نقصان پہنچا رہے تھے اسی لیے پاکستان ان کے مفادات کے خلاف کام کر رہا تھا۔ گارڈین اخبار سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صدر غنی کا سب سے اچھا فیصلہ چھ کیڈٹس کو پاکستان ملٹری اکیڈمی تربیت کے لئے بھیجنا ہے۔ سابق صدر پرویز مشرف نے کہا کہ آئی ایس آئی نے طالبان کی مدد کی کیونکہ حامد کرزئی کی حکومت میں پشتونوں کی نمائندگی کم تھی۔ طالبان کی مدد اس لیے کی گئی کہ وہ افغانستان میں بھارت کے اثر و رسوخ کو روکے۔ یقیناً ہم کسی ایسے گروہ کی تلاش میں تھے جو بھارت کے پاکستان مخالف اقدامات کو روکے۔ اس لیے انٹیلیجنس ایجنسیوں سے کام لیا گیا۔ یقیناً ایجنسیاں طالبان کے ساتھ رابطے میں تھیں اور ان کو رہنا بھی چاہئے تھا۔ مشرف نے بھارت پر بات کرتے ہوئے اصرار کیا کہ وہ ’بھارت دشمن‘ نہیں ہیں تاہم انہوں نے کہا ’بھارت دنیا کی عظیم جمہوریت ہے، انسانی حقوق کا خیال رکھا جاتا ہے اور جمہوری کلچر ہے‘… یہ سب بکواس ہے۔ کوئی انسانی حقوق نہیں ہیں۔ وہاخ مذہب ہی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔ بھارت کے دیہی علاقوں میں اگر اچھوت کا سایہ بھی پنڈت پر پڑ جائے تو اس کو قتل کردیا جاتا ہے۔ مشرف نے اپنے اوپر مقدمات اور ملک سے باہر جانے کی اجازت نہ ہونے پر کہا کہ سارے مسائل تقریباً ختم ہو گئے ہیں اور اس کے لئے وہ فوج کے شکر گزار ہیں۔ مجھے فوج کے ادارے پر بڑا فخر ہے۔ وہ جو بھی میری مدد کر رہے ہیں، اپنے سابق آرمی چیف کے عزت اور وقار کو بچانے کے لئے جو بھی کر رہے ہیں، مجھے بڑا فخر ہے۔ مزید برآں انہوں نے کہا کہ بھارت ’را‘ کے ذریعے پاکستان کو توڑنے کی کوششوں میں مصروف علاقائی علیحدگی پسندوں کی مدد کر رہا ہے۔ ’را‘ اور آئی ایس آئی آزادی کے بعد ایک دوسرے سے لڑ رہی ہیں۔