• news

اقتصادی راہداری روٹ بدلا تو اسے خیبر پی کے، بلوچستان سے نہیں گزرنے دینگے: حاجی عدیل

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) سینٹ کی مجلس قائمہ برائے خارجہ امور کو حکومت نے یقین دلایا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی راہداری کے روٹ میں قطعاً کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی۔ چیئرمین این ایچ اے نے مجلس قائمہ کو بتایا کہ گوادر پورٹ کو جلد از جلد فنکشنل بنانے کیلئے موجودہ انفراسٹرکچر بہتر بنانے کا کام شروع کیا جا رہا ہے۔ سینٹ سیکرٹریٹ کے بیان کے مطابق چیئرمین کمیٹی سینیٹر حاجی عدیل نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اصل ڈیزائن کے مطابق منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جائے پسماندہ علاقوں کو ترقی کے مواقع فراہم کئے جائیں۔ انہوں نے اجلاس میں ایک نقشہ بھی پیش کیا اور بتایا اصل منصوبے کے روٹ پلان میں تبدیلی کی گئی ہے۔ اجلاس میں سینیٹر فرحت اللہ بابر ، مشاہد حسین سید، صغریٰ امام اور سینیٹر سحر کامران کے علاوہ سیکرٹری برائے پلاننگ، ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارمز، چیئرمین این ایچ اے اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ آن لائن کے مطابق کمیٹی کے ارکان نے اقتصادی راہداری کے روٹ کی تبدیلی کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اصل نقشے پرکام کیا جائے ورنہ روٹس کوخیبر پی کے سے بھی نہیں گزرنے دیا جائے گا۔ اجلاس میں روٹس کی تبدیلی پر شدید اظہار برہمی کیا گیا۔ سینیٹر حاجی عدیل نے کمیٹی کو اصل نقشہ دکھاتے ہوئے بتایا کہ  خضدار میں روٹ شمال میں خیبر پی کے کی طرف جانے کی بجائے روٹ تبدیل کرکے پنجاب کے علاقوں سے گزار کر لاہور گزارا جارہا ہے سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ حکومت ایک طرف دہشت گردی کا خاتمہ کرنا چاہتی ہے تو دوسری طرف خیبر پی کے  سمیت فاٹا اور بلوچستان میں ترقیاتی کاموں  کو کیوں نظر انداز کررہی ہے حکومت پہلے والے اصل نقشے پر عملدرآمد کرے۔ سینیٹر سیدہ صغریٰ امام نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اصل نقشے میں روٹ ہمارے علاقے سے نہیں گزر رہے۔ حاجی عدیل نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ  وہ وہاں پر بھی روٹس بنائے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اپنی ترجیحات سے ہی ہٹ جائے کمیٹی نے این ایچ اے کی تمام ٹیکنیکل وضاحتوں کو مسترد کردیا اور بغیر نتیجے پر  پہنچے  کمیٹی برخواست ہوگئی۔ بعد ازاں حاجی عدیل نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف جہاں چاہیں سڑکیں بنائیں کوئی اعتراض نہیں لیکن اقتصادی راہداری  کے پہلے والے اصل نقشے پر کام کیاجائے جس سے پسماندہ علاقوں کو فائدہ پہنچے اور وہاں غربت کا خاتمہ ہو۔ اگر پاک چین اقتصادی راہداری کے اصل نقشے پر عمل نہ کیا گیا تو پھر روٹس کو خیبر پی کے اور بلوچستان سے نہیں گزرنے دیں گے چین صرف پنجاب نہیں بلکہ دوسرے صوبوں کا بھی دوست ہے۔ آئی این پی کے مطابق کمیٹی راہداری کے روٹ کے تنازعہ پر اختلافات کا شکار ہو گئی، چیئرمین حاجی عدیل اور فرحت اللہ بابر اصلی روٹ پر اقتصادی راہداری بنانے کیلئے اصرار کرتے رہے مشاہد حسین سید اور سیدہ صغریٰ امام نے اقتصادی راہداری کے براستہ لاہور، ملتان، سکھر نئے روٹ کی حمایت کی۔ حاجی عدیل نے کہا کہ ہم نئے روٹ پر اقتصادی راہداری نہیں بننے دیں گے، حکومت نے اقتصادی راہداری کو واہگہ بارڈر تک پہنچانے کیلئے روٹ تبدیل کیا ہے، دورہ پاکستان کے دوران چینی صدر سے ملاقات کر کے تحفظات سے آگاہ کریں گے، چین پنجاب کا نہیں پاکستان کا دوست ہے، انہیں پاکستان کے عوام کی بات سننا ہو گی، چیئرمین این ایچ اے کا کام سیاسی بیان بازی کرنا نہیں، اگر حکومت اپنی ضد پر قائم رہی تو خیبرپی کے اور بلوچستان کے علاقوں میں کسی کو کام نہیں کرنے دیں گے، چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ نے کہا کہ گوادر بندر گاہ کو کم سے کم مدت میں آپریشنل بنانے کیلئے ملتان تا سکھر موٹروے کو اقتصادی راہداری کیلئے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سیکرٹری منصوبہ بندی حسن نواز تارڑ اور چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ نے بتایا کہ گوادر تا کاشغر اقتصادی راہداری اور لاہور تا ملتان موٹر وے کی تعمیر دو الگ الگ منصوبے ہیں، اقتصادی راہداری کا اوریجنل روٹ تھاکوٹ، حویلیاں، اسلام آباد، دریا خان، جام پور، ڈیرہ اللہ یار، خضدار، بسیمہ اور تربت سے گزرتا ہوا گوادر جائے گا، مذکوہ روٹ 2441 کلو میٹر طویل ہے اور 6 لین پر مشتمل سڑک کی تعمیر پر تقریباً11.7 ار بڈالر لاگت آئے گی اور یہ سڑک 15 سال میں تعمیر ہو گی، اس کے برعکس حکومت نے گوادر بندر گاہ کو آئندہ تین سال کے دوران آپریشنل کرنے کیلئے عارضی طور پر اسلام آباد، لاہور، فیصل آباد، ملتان، سکھر، رتو ڈیرو اور خضدار کا روٹ استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس پر 8.17 ارب ڈالر لاگت آئے گی۔ نئے روٹ پر زیادہ تر مقامات پر موٹروے موجود ہے جبکہ سب سے بڑا ٹکڑا ملتان تا سکھر موٹروے کا تعمیر کرنا پڑے گا، جس کیلئے حکومت چین نے 2.3 ارب ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ حاجی عدیل نے حکام کی رائے سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے چین کے پیسوں سے بننے والی اقتصادی راہداری کو واہگہ بارڈر کے قریب سے گزارنے کیلئے روٹ تبدیل کیا ہے جس کا مقصد بھارت کو فائدہ پہنچانا ہے۔ سیدہ صغریٰ امام نے کہا کہ ہم اقتصادی راہداری کو لاہور لے جانے کے خلاف ہیں لیکن ملتان تا سکھر موٹروے کی تعمیر میں کسی رکاوٹ نہیں ڈالنی چاہیے کیونکہ یہ بھی سرائیکی علاقہ ہے اور کافی پسماندہ ہے۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ملتان تا سکھر موٹروے ضرور بننی چاہیے کیونکہ جنوبی پنجاب پہلے ہی پسماندہ علاقہ ہے ہم نے اس کو صوبہ بنانے کی کوشش کی تھی، لیکن فاٹا کو ہرگز نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ حکومتی ہٹ دھرمی سے کہیں یہ بھی کالاباغ ڈیم کی طرح متنازعہ نہ بن جائے۔ ایسا ہوا تو یہ ملکی مفاد کے خلاف ہوگا۔

ای پیپر-دی نیشن