• news

چند برس قبل کئے فیصلوں کے نتائج پاکستان آج بھگت رہا ہے: سعیدہ وارثی

لاہور (سٹاف رپورٹر) سابق برطانوی وزیر و ممبر ہاؤس آف لارڈز سعیدہ وارثی نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہماری نہیں تھی مگر اب یہ جنگ ہماری بن چکی ہے اور اس جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں ہم دے رہے ہیں وہ پنجاب یونیورسٹی شعبہ امور طلبہ کے زیر اہتمام طلباء سے خطاب کر رہی تھیں۔ تقریب کی صدارت وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران نے کی۔ سعیدہ وارثی نے کہا کہ کچھ سال قبل پاکستان نے ایسے فیصلے کئے جس کے نتائج آج بھگتنے پڑ رہے ہیں۔ کشمیر کا مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے اس میں ہماری بھرپور مدد مل سکتی ہے۔ پاکستان کو ایسی خارجہ پالیسی اپنانی چاہئیے جو عوام کے مفاد میں ہو۔ انہوں نے کہا کہ سیاست دان جب فیصلے کریں تو انہیں یاد رکھنا چاہئیے کہ انہیں کس بات کا مینڈیٹ ملا ہے ہمارے سیاست دانوں کو لیڈرشپ پوزیشن حاصل کرنے کی بجائے لیڈر بننے کے لئے کوششیں کرنی چاہئیں۔ پاکستان کی سیاست میں حصہ نہیں لوں گی بلکہ برطانیہ میں پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے میں کردار ادا کروں گی۔ جو لوگ تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں وہ پہلے انفرادی زندگی میں اپنے آپ کو ٹھیک کریں۔ ہمارا ملک اسلام کے نام پر وجود میں آیا مگر اسلام میں برابری کا درس اور عورتوں کو جو عزت اور مقام حاصل ہے بدقسمتی سے وہ یہاں نہیں ہے یہاں ایسا کوئی نظام نہیں جو مظلوم کی داد رسی کرسکے۔ برطانیہ میں اُصولوں کی سیاست کی ہے اس لیے غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف وزارت سے استعفیٰ دیا کیونکہ کوئی بھی ماں بچوں کر مرتا ہوا نہیں دیکھ سکتی اسرائیل غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا تھا اور برطانوی وزیراعظم کو آگاہ کر دیا کہ غزہ پر حملوں کے معاملے میں ہماری پوزیشن ٹھیک نہیں کیونکہ انسانی حقوق کے معاملے میں مذاہب نہیں دیکھے جاتے اگر ہم یہ کہتے ہیں کہ ہم انسانی حقوق اور بین الاقوامی انصاف پر یقین رکھتے ہیں تو ہمیں یہاں دوہرا معیار نہیں اپنانا چاہئیے۔ 11 ستمبر کے واقعے نے زندگی بدلی اور میں نے عملی سیاست میں حصہ لیا برطانیہ جیسے معاشرے میں بھی انہیں عورت ہونے کے باعث شروع میں سخت چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا مگر بعد میں محنت کے باعث کامیابی مل گئی۔ ڈاکٹر مجاہد کامران نے کہا کہ دنیا کے دو سب سے بڑے مسائل یہ ہیں کہ امریکہ سمیت بیشتر مغربی حکومتوں کا کنٹرول چند مالدار ترین خاندانوں کے ہاتھ میںہے۔ دوسرا مسئلہ ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی جہالت ہے، تعلیم کیلئے 4 فیصد بجٹ مختص کیا جائے۔

ای پیپر-دی نیشن