متاثرہ قبائلی علاقوں کی ترقی کیلئے طویل ترقیاتی منصوبے بنا رکھے ہیں : عبدالقادر بلوچ
اسلام آباد (صباح نیوز) پاکستان کی وفاقی حکومت پُرامید ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن ضرب عضب رواں سال کے اختتام پر مکمل کیے جانے کے بعد وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے 'منی مارشل پلان' کا آغاز کردیا جائے گا۔وفاقی وزیر برائے سیفرون اور سرحدی علاقہ جات جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے ایک انٹرویو کے دوران بتایا ہے کہ فاٹا کے علا قوں میں طالبان کے اثرورسوخ کا دور ختم ہونے والا ہے اور رواں سال کے اختتام تک پاکستان کے دہشت گردوں سے متاثرہ سرحدی علاقوں میں مکمل امن وامان کی صورت حال بہتر ہو جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان فاٹا کے علاقوں میں دہشت گردی، منشیات کی پیداروا و سمگلنگ اور اغوا برائے تاون کی وارداتوں میں ملوث تھے، اب ان کا اثرورسوخ کافی حد تک ختم ہوگیا۔ عبدالقادر بلوچ نے بتایا کہ حکومت نے فاٹا میں امن و امان کے قیام کے بعد متاثرہ علاقوں کی ترقی کے لیے طویل ترقیاتی منصوبے بنا رکھے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ' منصوبے اس قدر طویل ہیں کہ ہم نے ان کو منی مارشل پلان کا نام دیا ہے'۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مذکورہ ترقیاتی منصوبے اسی طرز پر شروع کیے جائیں گے، جس طرح دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکہ نے یوریین ریکوری پروگرام کے لیے 17 ارب ڈالر دیئے تھے۔ منصوبے کے مطابق فاٹا میں نئے کارخانے اور انڈسٹریز لگائی جائے گی۔ ہم فاٹا کے عوام کے لیے صحت، تعلیم اور روزگار کیلئے مواقع فراہم کریں گے تاکہ یہاں کے لوگ بہتر زندگی گزار سکیں۔