حکومتی غفلت، 2 سال بعد بھی پہلی ماحولیاتی پالیسی پر عملدرآمد نہ ہوسکا
اسلام آباد (نوخیز ساہی/ نیشن رپورٹ) ماحولیاتی تبدیلی ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے اور ترقی پذیر ممالک میں بھی اس مسئلے کو اولین ترجیحات میں شامل کرلیا گیا ہے تاہم پاکستان میں معاملہ الٹ ہے۔ اپنی نااہلی اور غفلت کی بنا پر حکومت 2012ء میں بننے والی ماحولیاتی تبدیلی کی پہلی پالیسی پر عملدرآمد یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے۔ وزارت ماحولیات کے ذرائع نے ’’دی نیشن‘‘ کو بتایا کہ نیشنل کلائمیٹ چینج پالیسی ستمبر 2012ء میں منظور کی گئی اور حکومت کی غفلت اور وفاقی، صوبائی حکومتوں میں اختلافات کی بنا پر عملدرآمد نہیں کرایا جا سکا۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت آنے کے بعد سے اب تک وفاق اور صوبوں کے مابین ایک بھی اجلاس نہیں بلایا گیا۔ وزارت نے 2014ء میں صوبوں سے رابطہ کیا مگر ادھر سے مثبت جواب نہ آیا۔ ذرائع نے بتایا کہ 18 ویں ترمیم کے تحت وزارت نے ایک ڈویژن قائم کی اور صوبوں کے سپرد کی۔ حکومت نے 8 جنوری 2015ء کو کلائمیٹ چینج ڈویژن سینیٹر مشاہد اللہ کے سپرد کی ہے۔ وزارت کے ذرائع نے بتایا صوبوں نے مجوزہ اقدامات پر عمل کیلئے وفاق سے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ وفاقی حکومت نے اس ڈویژن کیلئے مختلف سیکرٹریز تعینات کئے مگر انہوں نے بھی پالیسی پر عمل کے اہداف کو نظرانداز کئے رکھا۔ سینیٹر مشاہد اللہ نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی کی پالیسی پر عملدرآمد ہماری اوّلین ترجیح ہے اور اس پالیسی پر نظرثانی کرکے مستقبل میں اسے مزید بہتر بنایا جائیگا۔ کلائمیٹ چینج ایک اہم معاملہ ہے اور وہ اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے تمام صوبوں کو ایک میز پر لانے کی کوشش کرینگے۔