• news

پاکستان، چین راہداری: جنگی بنیادوں پر کام کیا جائے، روٹ میں تبدیلی منظور نہیں: اے پی سی

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی+ آن لائن) اے این پی کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں پاکستان چین اقتصادی راہداری کے روٹ میں ممکنہ تبدیلی پر متفقہ اعلامیہ منظور کیا گیا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق پاکستان چین کوریڈور کیلئے جو روٹ چنا گیا تھا اس کی تعمیر کیلئے حکومت جنگی بنیادوں پر کام کرے، پرانے روٹ کو تبدیل کیا گیا تو خیبر پی کے، فاٹا اور بلوچستان میں احساس محرومی پیدا ہو گا۔ روٹ ایسے علاقوں سے گزرنا تھا جہاں دہشت گردی سے سب سے زیادہ نقصان پہنچا۔ اس روٹ کی تعمیر سے ہی دہشت گردی کو شکست دی جا سکتی ہے۔ پاکستان، چین راہداری منصوبے کے روٹ میں تبدیلی منظور نہیں، راہداری ایک شاہراہ نہیں اس میں کئی بڑے منصوبے شامل ہیں، دہشت گردی ختم کرنے کیلئے منصوبہ اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ خیبر پی کے، مالاکنڈ ایجنسی کے علاقوں کو بھی روٹ میں شامل کیا جائے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اے این پی کے صدر اسفندیار ولی نے کہا پاکستان کو مضبوط کرنا ہے تو صوبوں کو مضبوط کرنا ہو گا، ماضی کی غلطیوں کو دہرانا نہیں چاہئے، سانحہ پشاور کے بعد قوم یکجا ہوئی اور نواز شریف کو سپورٹ کیا۔ پاک چائنہ اکنامک کاریڈور کا گزشتہ دور میں پتہ چلا، حکومت بدلتے ہی روٹ بھی بدل گیا، ہم روٹ کی بات کرتے ہیں حکومت لنک روڈ کا کہہ دیتی ہے۔ تاریخی غلطیاں پھر سے دہرائی جا رہی ہیں۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا بیروزگاری کی وجہ سے نوجوان دہشت گردی کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔ حکومت نے پاکستان چین اکنامک کوریڈور منصوبے کو متنازع بنا دیا ہے۔ مسلم لیگ ن کی سوچ میں صوبائیت صاف نظر آتی ہے، پاکستن چین منصوبے کو سندھ اور پنجاب سے منسلک کیا جا سکتا ہے۔ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا وفاقی حکومت نے صوبوں کو پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے پر اعتماد میں نہ لیا تو وفاق اور صوبوں کے مابین خلیج بڑھے گی‘ حکومت نے 1.6 ارب ڈالر کا لاہور اورنج لائن ریلوے منصوبہ بھی اقتصادی راہداری میں شامل کر دیا ہے‘ اقتصادی راہداری کا اصل روٹ خیبر پی کے اور میانوالی سے جاتا ہے‘ تحریک انصاف اصل روٹ کی حمایت کرتی ہے‘ حکومت نے فزیبلٹی رپورٹ کے بغیر چین سے درآمدی کوئلے سے بجلی کی پیداوار کے منصوبے بنائے‘ خیبر پی کے میں ہائیڈل بجلی کے منصوبوں کی بات تک نہیں کی گئی۔ آئی این پی کے مطابق حکومتی اتحادی و اپوزیشن جماعتیں اقتصادی راہداری کے روٹ میں ممکنہ تبدیلی کے خلاف متحد ہو گئیں۔ مشترکہ اعلامیہ میں چینی صدر کے دورہ پاکستان کا خیرمقدم اور خوشی کا اظہار کیا گیا۔ مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سڑکوں کے پہلے سے موجود نظام کے اندر کچھ خالی جگہوں کو پر کرنے کے بعد فی الحال انہی کو گوادر تک رسائی کیلئے استعمال کیا جائے جبکہ موجوزہ اقتصادی کوریڈور صرف ایک بڑی سڑک کا نام نہیں، اس میں ریلوے لائن، تیل اور گیس کے پائپ لائن، فائبر آپٹک کیبل، انرجی پراجیکٹس اور اقتصادی پارک بھی شامل ہیں۔ ظاہر ہے اتنے بڑے انفراسٹرکچر اور پراجیکٹ کی تعمیر دوبارہ نہیں ہو سکتی، ہم یہ بات کھل کر کہنا چاہتے ہیں ہم اضافی سڑکوں اور لنک روڈز کی تعمیر کے ہر گز خلاف نہیں لیکن ایسا پرانے بنیادی روٹ کی قیمت پر نہیں ہونا چاہئے کیونکہ یہ بہت پسماندہ علاقہ ہے اور اسے دہشت گردی سے بہت زیادہ نقصان پہنچا جس کی تلافی اقتصادی کوریڈور کی تعمیر سے کی جا سکتی ہے اور جس سے انتہاء پسندی اور دہشت گردی کو شکست دی جا سکتی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ پلاننگ کمشن آف پاکستان نے جو پہلے روٹ چنا تھا اس کی تعمیر فوری طور پر اور جنگی بنیادوں پر شروع کی جائے اور باقی سڑکوں اور لنک روڈز کی تعمیر بعد میں کی جائے۔ قبل ازیں اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی خان نے کہا ہے وزیراعظم نواز شریف ایک بحران سے نکل کر دوسرا بحران تلاش کرتے ہیں، نہ ملے تو خود پیدا کر دیتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ہمیں اس منصوبے کی بریفنگ دی گئی تو یقین نہیں آ رہا تھا کہ میں کیا سن رہا ہوں کہ مرکزی حکومت فاٹا، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کیلئے ایسا منصوبہ لے کر آئی ہے، بدقسمتی سے حکومت بدلی اور حکومت بدلتے ہی روٹ بھی بدل گیا۔ حکمران اتحادی جماعت کے مولانا عبدالرحمان نے کہا گوادر سے کاشغر تک ایک ہی روٹ نہیں، حکومت کی غلطی ہے ابھی تک وضاحت نہیں کی۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے رئوف مینگل نے کہا ہمیں نہ پہلے کبھی فیصلے میں شریک کیا گیا اور نہ ہی اب توقع ہے، اب بھی ہم مسخ شدہ لاشیں اٹھا رہے ہیں مگر ہمیں کوئی گلہ بھی نہیں، گلہ اپنوں سے کیا جاتا ہے۔ صباح نیوز کے مطابق خورشید شاہ نے کہا سندھ کی جانب سے بھی یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں، وفاق احساس محرومی پیدا کرنے میں اضافے سے گریز کرے۔ بلوچستان کے وزیر اطلاعات اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما رحیم زیارت وال نے کہا صوبائی حکومت نوازشریف کو آگاہ کر چکی ہے قدرتی روٹ اور کم فاصلے پر مشتمل گزرگاہ کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم آج کوئٹہ آ رہے ہیں ان سے مطالبہ کرتے ہیں اصل روٹ کی بحالی کا اعلان کریں۔

ای پیپر-دی نیشن