• news

نیب کے جس کیس کو اٹھاتے ہیں کرپشن اور بے ضابطگی نکلتی ہے: سپریم کورٹ ، چیئرمین آج طلب

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے پتوکی ہائوسنگ سوسائٹی کرپشن کیس کی ریکارڈ فائل میں شدید بے ضابطگیوں کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین نیب چودھری قمر زمان کو ذاتی حیثیت میں آج عدالت طلب کرلیا ہے جبکہ مقدمہ کی ریکارڈ فائل کی تصدیق شدہ کاپیاں جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ عدالت نے ملزموں کی عدم گرفتاری اور ملوث نیب افسروں کیخلاف کارروائی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ دھمکیوں سے ڈر کر کام کرنے والے نیب کے افسروں کی قابلیت کا معیار کیا ہوگا؟ ججز کو بھی دھمکیاں ملتی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ججز مقدمات کی سماعت چھوڑ کر ڈر سے گھروں میں بیٹھ جائیں؟ نیب وضاحت کرکے کہ تمام معلومات حاصل ہونے کے باوجود مفرور ملزم کو کیوں گرفتار نہیں کیا جا رہا، دو سال بس خط و کتابت میں گزار دئیے گئے حقائق سے چشم پوشی کی جا رہی ہے، اگر کام ایسے ہی چلتا رہا تو آئندہ پچاس سال تک ملزم پکڑے نہیں جائیں گے، نیب اپنے نام کو بدنام نہ کرے، فائل سے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ نیب میں مبینہ ملی بھگت سے تمام کام ہو رہے ہیں، کیا اب عدالت نیب کے ملوث افسروں کے خلاف مقدمہ درج کرکے جیل بھیجنے کا حکم جاری کرے؟ نیب کے جس کیس کو بھی اٹھاتے ہیں کرپشن اور بے ضابطگی نکلتی ہے۔ نیب کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ مقدمہ میں تاخیر اور غفلت کا مظاہرہ کرنیوالے 7 ذمہ دار ملوث افسروں کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ان نیب افسروں کو نوٹسز جاری کئے گئے ہیں۔ چارج شیٹ جاری ہو چکی، ڈی جی سمیت تمام مقدمہ کے افسروں کو تبدیل کر دیا گیا ہے، عدالتی حکم کے مطابق معاملے پر کام کر رہے ہیں جہاں مفرور ملزموں کے بارے میں معلومات ملتی چھاپے بھی مارے جاتے ہیں ایک ہفتے کی مہلت دی جائے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ نیب کے ملوث افسروں کے خلاف نوٹس کی آخری تاریخ 13 فروری کو ختم ہو گئی تھی اب تک انہیں کے خلاف کارروائی مکمل کیوں نہیں کی گئی جبکہ تمام معلومات کے ہوتے ہوئے ملزموں کو گرفتار نہیں کیا جا رہا یہ غفلت کی انتہا ہے، عدالت نے مقدمہ کی فائل طلب کی جس کا جائزہ لینے کے بعد جسٹس جواد کا کہنا تھا کہ ریکارڈ فائل دیکھ کر بہت سے شکوک و شہبات پیدا ہو رہے ہیں، کچھ صفحات جلدی میں بغیر کلپ کے بس رکھ دئیے گئے ہیں، ملزم فیاض کی ضمنی دیکھ کر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا اس میں ملزم کی جانب سے لکھا ہے بیرسٹر خرم نے ڈائریکٹر نیب امجد مجید اولکھ کے ذریعے نیب کے آئی او کو پیغام دیا ہے کہ اگر ملزم کی بیل کا نیب نے دفاع کیا تو بہت سے بیان حلفی آ سکتے ہیں جبکہ سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے ہوئے کہا گیا کہ ملزموں کے سپریم کورٹ اور دیگر جوڈیشری کے جج صاحبان سے تعلقات ہیں۔ جسٹس جواد نے کہا کہ عدالت کو بتایا جائے کہ ہمارے کس سے تعلقات ہیں؟ جسٹس جواد نے کہاکہ نیب کے ڈائریکٹر امجد مجید اولکھ اور بیرسٹر خرم کے خلاف مقدمہ درج کرانا چاہئے تھا۔ عدالت انہیں بھی طلب کرے گی۔

ای پیپر-دی نیشن