• news

گستاخانہ خاکوں کیخلاف اسلامی سربراہی کانفرنس بلائی جائے، مسلم حکمرانوں کو متحد ہونا ہوگا: کل جماعتی قومی کانفرنس

لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی پاکستان کے زیر اہتمام منصورہ میں تحفظ ناموس رسالتؐ پر ہونے والی کل جماعتی قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت گستاخانہ خاکوں کے خلاف فوری طور پر اسلام آباد میں اسلامی سربراہی کانفرنس بلائے اور اس مسئلہ پر قوم کو اعتماد میں لے۔ مسلم حکمرانوں کو اس معاملہ پر متحد ہونا پڑیگا۔ حکومت پاکستان کا فرض تھا کہ وہ خاکوں کی اشاعت کے فوری بعد اپنی یہ ذمہ داری پوری کرتی اور او آئی سی کا اجلاس بلا کر ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی دل آزاری کے خلاف اقوام متحدہ میں آواز اٹھاتی لیکن حکومت نے مغرب ،یورپ اور امریکہ کے خوف سے اپنی یہ ذمہ داری پوری نہیں کی۔ گستاخانہ خاکوں کے جرم کو عالمی جرم قرار دیا جائے۔ عالم اسلام کے تمام مسائل اتحاد و یکجہتی سے حل ہوسکتے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی صدارت میں منعقدہ قومی کانفرنس سے امیر جماعۃ الدعوۃ حافظ محمد سعید، امیر جمعیت علمائے اسلام مولانا سمیع الحق، سابق صدر جسٹس ریٹائرڈ رفیق تارڑ، مفتی منیب الرحمن، لیاقت بلوچ، قاری محمد حنیف جالندھری، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، تحریک انصاف کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید، سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان، پیپلز پارٹی کے رہنما نوید چودھری، جمیعت علمائے پاکستان کے صدر پیر اعجاز ہاشمی، جمعیت علمائے اسلام (ف)کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا امجد خان، امیر تنظیم اسلامی حافظ عاکف سعید، مجلس وحدت المسلمین کے رہنما سید ناصر شیرازی، سید عطاء المومن شاہ، مسیحی رہنما سابق ایم این اے جے سالک، چیئرمین پاکستان گردوارہ پربندھک کمیٹی سردار شام سنگھ سمیت ملک بھر کی 40کے قریب دینی و سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں اور نمائندہ وفود نے شرکت کی۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ پاکستانی حکومت اگر اپنی ذمہ داریاں پوری کرتی تو ہم حکمرانوں کو شاباش دینے میں بخل سے کام نہ لیتے۔ گستاخانہ خاکوں کے پے درپے واقعات نے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کو بے چین کردیا ہے، مسلم دنیا کے حکمران مغرب اور یورپ پر واضح کر دیں کہ آئندہ اس قسم کی کسی جسارت کو کسی صورت بھی معاف نہیں کیا جائیگا۔ تحفظ ناموس رسالت ؐ کے لئے ہم سب کا ایک ہونا فرض ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ محمد سعید نے کہا کہ ہم آج عہد کرتے ہیں کہ ناموس رسالتؐ کیلئے ہم سب ایک ہیں ۔مسلم حکمرانوں کو اٹھنا چاہئے تھا۔ حکمران متحد ہو جائیں تو انتشار ختم ہوگا اور امن قائم ہوگا۔ سعد رفیق نے کہا کہ جماعت اسلامی نے اپنی راویت کے مطابق امت کے مسئلہ پر پوری قومی قیادت کو متحد کیا ہے۔ عالم اسلام کے تمام مسائل اتحاد و یکجہتی سے حل ہوسکتے ہیں۔کشمیر اور فلسطین سمیت مسلم ممالک کے مسائل کو حل نہیں کیا گیا جس کے نتیجہ میں مایوسی بڑھی اور بدامنی کو فروغ ملا۔ طاہر محمود اشرفی، پیر سلطان احمد علی نے کہا کہ قومی و بین الاقوامی سطح پر واضح پیغام گیاہے ۔ منظم جدوجہد کی ضرورت ہے۔ علامہ ابتسام الٰہی ظہیر نے کہا کہ عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ علما کی پکار پر میدان عمل میں نکلیں۔ آل پارٹیز کا مشترکہ اعلامیہ ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے پڑھ کر سنایا۔ علاوہ ازیں فیصلہ کیا گیا کہ اہم افراد پر مشتمل دو وفود تشکیل دیئے جائیں گے ۔ایک وفداسلام آباد میں مسلم ممالک کے سفیروں سے ملاقات کر کے اس مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے پر انہیں قائل کرے گا اور دوسرا وفد مغربی ممالک کے سفرا سے ملاقاتیں کرے گا اور اس مسئلے کی اہمیت کو اجاگر کرے گا۔ مزید براں کل جماعتی قومی کانفرنس کے اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت پاکستان مسلم ممالک کی سربراہی کانفرنس کی میزبانی کرے۔ گستاخانہ حرکت کے مرتکب مجرموں کو قرار واقعی سزا نہ دینے تک ان ممالک کی مصنوعات کے بائیکاٹ اور ان سے سفارتی، تجارتی و ثقافتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا جائے۔

ای پیپر-دی نیشن