ملکی سیاست منافقت، عداوت کا ملغوبہ ہے، کولیشن فنڈ سے الگ ہوجائیں، دہشت گردی نہیں ہوگی: چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + نیوز ایجنسیاں) اسلامی نظریاتی کونسل کے زیر اہتمام اسلامی طرز سیاست کے موضوع پر گول میز کانفرنس ہوئی۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل محمد خان شیرانی نے کہا کہ حکومت کولیشن سپورٹ فنڈ سے الگ ہو جائے تو کوئی دہشت گردی نہیں ہو گی۔ دنیا اور خطے کا اصل مسئلہ دہشتگردی کا خاتمہ ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل جلد سیاست اور اس کے مختلف پہلوئوں کی تعریف مرتب کرے گی۔ ہمارا طرز حکومت، سیاست منافقت اور عداوت کا ملغوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی آئین انفرادی و اجتماعی راستے کا تعین کرنے میں ناکام رہاہے، موجودہ نظام اسلامی طرز سیاست سے مطابقت نہیں رکھتا، ملک میں امریکی اور برطانوی طرز کی سیاست رائج ہے، جمہوری نظام نے ملک کو افراتفری کے علاوہ کچھ نہیں دیا، ہم پارلیمانی یا صدارتی نہیں اسلامی نظام کے حامی ہیں، ملک میں تین طبقات سیاستدان، اسٹیبلشمنٹ اور مذہبی گروہوں کی ہی حکومت ہے، افسوس آج تک ہم سیاست کی تعریف نہیں کرسکے، پاکستان کا اصل مسئلہ دہشت گردی نہیں انسداد دہشت گردی ہے، مذکورہ پالیسی سے قبل خطے میں امن تھا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلامی نظریاتی کونسل کے زیر اہتمام ’’اسلامی طرز سیاست‘‘ کے عنوان سے بلائی گئی گول میز کانفرنس سے خطاب اور بعدازاں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہاکہ افسوس آج تک ہم سیاست کی تعریف نہیں کرسکے سیاست کا اصل کام معاشرے کو مستحکم کرنا ہے۔ ملک میں سیاست ، منافقت اور عداوت کو ملکر چلایا جارہا ہے، موجودہ جمہوری نظام نے ملک کو افراتفری کے سوا کچھ نہیں دیا اس وقت ملک میں تین طبقات سیاستدانوں، اسٹیبلشمنٹ اور مذہبی گروہ کی حکمرانی ہے ہمیں سیاست کے اصل معانی اور اس کے مقاصدکا تعین کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ اتحاد ریڑھ کی ہڈی کی طرح ہے اگر معاشرے میں اتحاد قائم رہے گا تو معاشرہ مستحکم رہے گا۔ ہم ملک میں صدارتی یا پارلیمانی نظام نہیں اسلامی نظام کے خواہش مند ہیں اور وہی اس ملک کی اصل بنیاد ہے کیونکہ اس ملک کو حاصل ہی اسلامی فلاحی ریاست کیلئے کیا گیا تھا۔ ملکی نظام کے حوالے سے خلا ہے جسے انتخابات کے ذریعے پرکرنے کی ناکام کوشش کی جاتی ہے حالانکہ یہ خلا ریفرنڈم سے ہی پرہوگا۔ خطے کا اصل مسئلہ دہشت گردی نہیں انسداد دہشت گردی ہے کیونکہ انسداد دہشت گردی کے بعد ہی پاکستان اور اسلامی دنیا میں انتشار پھیلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شریعت موٹروے کی طرح کھلے راستے کا نام ہے، سیدھے راستے پر چلنے کیلئے ایک لکیر کا تعین کرنا ہوگا جنت ، دوزخ کے جھگڑے میں پڑے بغیر منزل کی طرف بڑھنے میں کامیابی ہے۔