• news

لاہور خودکش دھماکے کے شہدا سپرد خاک: دہشت گرد 3 تھے‘ 2 فرار ہو گئے: ایف آئی آر

لاہور (وقائع نگار خصوصی/ نامہ نگاران/ اپنے نامہ نگار سے/ کامرس رپورٹر/ نوائے وقت نیوز/ ایجنسیاں) لاہور پولیس لائنز خودکش دھماکے کے شہداء کو سپردخاک کر دیا گیا ہے۔ اس موقع پر شہر کی فضا سوگوار رہی جبکہ لاہور سمیت کئی شہروں میں وکلا نے عدالتی بائیکاٹ کیا اور دھماکے کیخلاف عدالتوں میں پیش نہ ہوئے۔  دھماکے میں شہید ایک اور شخص کی شناخت ہو گئی، محمد ندیم چیچہ وطنی کا رہنے والا تھا اور وہ انٹرویو دینے آیا تھا۔ لاہور پولیس چیف کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی ویڈیو کا جائزہ لیا جا رہا ہے، شواہد کا فرانزک ٹیسٹ کیا جا رہا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق 3دہشت  گرد ریلوے سٹیشن کی جانب سے بھاگتے ہوئے پولیس لائنز کی طرف آئے، ان میں سے2دہشتگرد بھگدڑ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہو گئے جبکہ ایک نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ فرار ہونے والے دہشت گرد سامنے آنے پر شناخت کئے جا سکتے ہیں۔ ادھر پولیس لائنز خود کش حملہ آور کی شناخت کا عمل شروع ہو گیا۔ پولیس نے حملہ آور کا ڈی این اے واہگہ بارڈر اور برکی روڈ کے دہشت گردوں کے ڈی این اے سے میچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈی این اے میچ کرنے کا مقصد دہشت گردوں کی شناخت کرنا ہے۔ چیچہ وطنی سے نامہ نگار کے مطابق خود کش دھماکے میں چیچہ وطنی کے نواحی گائوں 173/9-L  بستی سہو حافظہ والی کے رہائشی محمد ندیم جو پولیس میں بھرتی ہونے کیلئے انٹرویو دینے کیلئے گیا  تھا، سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں بستی سہو حافظہ والی میں  سپردخاک کر دیا گیا۔ نارنگ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق خودکش دھماکے میں شہید ہونے والے نارنگ منڈی گائوںگچھلی ورک کے پولیس حوالدار امجد علی کی نعش جب آبائی گائوں لائی گئی تو ہرآنکھ اشکبار تھی شہیدکی ماں اور لے پالک بیٹے پر سکتہ طاری تھا۔ نماز جنازہ میں لوگوںکی کثیر تعداد نے شرکت کی تاہم کسی اعلیٰ سرکاری عہدیدار یا رکن اسمبلی نے نمازجنازہ میں شرکت نہیں کی۔ شہید کو آبائی گائوں میں سپردخاک کر دیا گیا۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق خود کش دھماکے میں شہید ہونیوالے گھنگ روڈ کے رہائشی وقار احمد کو آہوں، سسکیوں میں سپردخاک کردیا گیا ان کی نماز جنازہ گول مسجد مسلم گنج میں ادا کی گئی جبکہ دھماکہ میں زخمی ہونیوالا اس کا 16 سالہ بیٹا حسیب زخمی حالت میں اپنے باپ جنازہ میں شرکت کیلئے پہنچ گیا۔ مرحوم وقار احمد 4 بیٹیوں اور 2 بیٹوں کا واحد سہارا تھا۔ نماز جنازہ میں ہر آنکھ اشکبار تھی۔ شیخوپورہ کی فضا سوگوار رہی۔ علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ بار نے خودکش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ گزشتہ روز صدر شفقت محمود چوہان کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں وکلا کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ شفقت محمود چوہان نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دہشت گردی کے تمام واقعات اور قلعہ گجر سنگھ خودکش دھماکہ کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے مزید اقدامات کئے جائیں۔ اس موقع پر میاں محمد احمد چھچھر، بیرسٹر ظفر اللہ خان، ملک سعید حسن نے بھی خطاب کیا۔ اسلام آباد سے سے نامہ نگار کے مطابق احتساب عدالت نے اوگرا کرپشن کیس کی سماعت وکلا ہڑتال کے باعث 9مارچ تک ملتوی کر دی۔ گزشتہ روز کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔ سماعت شروع ہوئی تو مرکزی ملزم توقیر صادق اور نیب پراسیکیوٹر عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ لاہور خودکش دھماکے کیخلاف پنجاب بار کونسل نے ہڑتال کی کال دے رکھی ہے لہٰذا وکلا عدالت میں پیش نہیں ہوں گے۔ فیروزوالا سے نامہ نگار کے مطابق شہید ہونے والے سب انسپکٹر رانا محمد یوسف کی ونڈالہ دیال شاہ (فیروزوالا) میں تدفین کی گئی اورگزشتہ روز ان کی قل خوانی ہوئی۔ جس میں پولیس افسران، عملے اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ علاوہ ازیں لاہور بار ایسوسی ایشن نے خودکش دھماکے کیخلاف گزشتہ روز ہڑتال کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ اس دوران صوبائی دارالحکومت کے وکلا عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔ اس موقع پر لاہور بار ایسوسی ایشن کے صدر اشتیاق اے خان نے حکومت پر زور دیا کہ حکمران اپنی سکیورٹی کم کریں اور عوام کو تحفظ دیں، عوام خوف کا شکار ہیں انہیں ہر قیمت پر تحفظ دیا جائے۔ پتوکی سے نامہ نگار کے مطابق پتوکی بار ایسوسی ایشن نے پنجاب بار کی کال پر پڑتال کی جنرل سیکرٹری پتوکی بار غلام حیدر نے مطالبہ کیا کہ حکومت دہشت گردوں کو گرفتار کرکے کیفرکردار تک پہنچائے۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق ڈسٹرکٹ بار کی جانب سے وکلا نے ہڑتال کی اور عدالتوں میں پیش نہ ہوئے سائلین کو مشکلات کا سامنا رہا۔ وکلا نے بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھیں تھیں۔ ننکانہ صاحب سے نامہ نگار کے مطابق ڈسٹرکٹ بارکے وکلا نے مکمل ہڑتال کی اور کوئی بھی وکیل کسی بھی عدالت میں پیش نہ ہوا جس کے باعث دور دراز سے آئے سائلین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ علاوہ ازیں ہسپتالوں میں لاہور پولیس لائنز دھماکے کے 4زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں سے ڈسچارج کر دیا گیا جبکہ 24مریضوںکا علاج و معالجہ جاری ہے۔ پولیس لائنز دھماکے کے بعد میوہسپتال، سروسز ہسپتال اور گنگارام ہسپتال میں زخمیوں کو لایا گیا تھا۔ میوہسپتال میں 11، سروسز میں 5اور سرگنگارام ہسپتال میں اس وقت 8مریض زیر علاج ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت کی ہدایت پر صوبائی محکمہ داخلہ نے پولیس لائنز لاہور خودکش حملہ کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دی ہے۔ جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، سی ٹی ڈی، سی آئی اے اور انویسٹی گیشن ونگ شامل ہوں گے۔ جے آئی ٹی کی سربراہی ڈی آئی جی انویسٹی گیشن شہزاد سلطان کریں گے۔

ای پیپر-دی نیشن