پنجاب اسمبلی : دوسرے روز بھی تنخواہیں بڑھانے کا مطالبہ‘ گیلانی‘ سلمان تاثیر کے بیٹے افغانستان میں ہیں : صوبائی وزیر داخلہ
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حکومت دوسرے روز بھی کورم پورا نہ رکھ سکی جسکے باعث ”پنجاب کریکلم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ بل2015ء“ایوان سے منظور نہ ہوسکا اور اجلاس پیر کی سہ پہر تین بجے تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا، صوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے ایوان کو بتایا ہے کہ حکومت سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے صاحبزادوں کی بازیابی کےلئے کوشاں ہے اُمید ہے اس میں جلد کامیاب ہو جائیں گے، حکومتی ذمہ داران اور آرمی چیف کے دورہ کابل کے دوران اس حوالے سے بات کی جاتی ہے، رکن پنجاب اسمبلی رانا محمد جمیل حسن کا اغوا کار پولیس مقابلے میں مارا گیا ہے، اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے گزشتہ روز بھی اپنی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا معاملہ اٹھایا ۔ قائم مقام سپیکر نے کہا کہ تنخواہوں کے معاملے پر پیر کو بات ہو گی۔ جس پر اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے ڈیسک بجاکر شور مچانا شورع کر دیا۔ ارکان اپنی سیٹوں پر کھڑے ہو گئے اور تنخواہیں بڑھانے کا مطالبہ کیا۔ گزشتہ روز پنجا ب اسمبلی کا اجلاس قائم مقام سپیکرسردار شیر علی گورچانی کی زیرصدارت مقررہ وقت 9بجے کی بجائے 55منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا ۔صوبائی وزیرکرنل (ر) شجاع خانزاد ہ نے وقفہ سوالات کے دوران جوابات دیتے ہوئے ایوان کو بتایا کہ لاہورسول لائنز ڈویژن میں جم خانہ کلب، کاسمو پولیٹن کلب، پنجاب کلب، رائل پام کنٹری کلب واقع ہیں اور کوئی بھی کیفے یا نائٹ کلب نہیں چل رہا اور نہ ہی کوئی بااثر شخصیت ان کلبوں کی سربراہی کر رہی ہے اور اگر وہاں ڈانس پارٹیاں ہوں گی تو شکایت ملنے پر فوری کارروائی عمل میںلائی جائے گی۔ شجاع خانزادہ نے ایوان کو بتایا کہ رواں سال کانسٹیبلان کی اکثریت کو ان کے عہدے پر ترقی دیدی جائے گی۔ پولیس رولز 1934کے تحت لوئر سکول کورس اور انٹرمیڈیٹ کلاس کورس پاس کرنے والے ہیڈ کانسٹیبلان اے ایس آئی کے عہدے پر ترقی پانے کے اہل ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر وسیم اخترکے سوال پر صوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے کہا کہ ہمارے پاس اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کو روکنے کا کوئی طریق کار نہیں تاہم اسے روکنے کےلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بل بوتے پر ایک حکمت عملی طے کرلی ہے جس کے تحت لاہور شہر میں پہلے مرحلے کے دوران 3ہزار جدید کیمرے لگائے جائیںگے اور ان کیمروں کی تعداد 15ہزار تک بڑھائیںگے۔ صوبے میں جرائم کی شرح سے متعلق وزیر داخلہ پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ اغوا برائے تاوان کے 95 فیصد واقعات میں خیبر پی کے کے ملزمان کا ہاتھ ہے، پنجاب میں زیادہ تر اغوا کار مردان اور مالاکنڈ سے آتے ہیںجو اٹک میں ان کارروائیوں کی مانیٹرنگ کرتے ہیں لیکن ایسے گروہوں کا بڑی حد تک خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ دو سال میں اغوا برائے تاوان کے 324 مقدمات درج ہوئے، دو سال میں 19مغویوں کو قتل کیا گیا۔ انہوں نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے صاحبزادوں کی افغانستان میں موجودگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حکومت دونوں کی بازیابی کےلئے اپنی بھرپور کاوشیں کر رہی ہے اور امید ہے کہ دونوں کو جلد بازیاب کرا لیا جائے گا۔ عامر سلطان چیمہ کے سوال پر صوبائی وزیر داخلہ نے کہاکہ ٹریفک پولیس کے چالان کے جرمانے ادا کرنے کےلئے وقت صبح 9بجے سے دوپہر 1بجے کے بجائے شام 5بجے تک کیا جائے گا جبکہ ٹریفک کےلئے نیا نظام ٹریفک مینجمنٹ سسٹم لا رہے ہیں جس کے ذریعے چالان کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا۔ حکومتی رکن چودھری فیضان ورک کی طرف سے ایڈیشنل آئی جی کے رویے کے خلاف شکایات پر کہا کہ اس پر تحریک استحقاق لائیں۔ حکومتی رکن شیخ علاﺅ الدین نے گاڑیوں کی چوری پر بات کرتے ہوئے کہاکہ ممبران اسمبلی کو سیکرٹری سے ملاقات کےلئے خوار ہونا پڑتا ہے جبکہ گاڑیوں کی چوری کی روک تھام کا کوئی نظام نہیں۔ اجلاس کے دوران حکومتی بنچوں سے تعلق رکھنے والی خاتون رکن عائشہ جاوید نے ممبران اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ سول سرونٹ کی تنخواہوں میں تو اضافہ کیا گیا لیکن ارکان اسمبلی کی تنخواہیں وہی ہیں جس پر حکومتی اور اپوزیشن اراکین اپنی سیٹوں پرکھڑے ہو گئے اور ڈیسک بجا کر شورمچانا شروع کر دیا جس پر قائم مقام سپیکرنے کہا کہ اس معاملے پر پیر کے روز بات ہو گی۔ اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ن) کی سینٹ سے امیدوار نجمہ حمید کی مہمان گیلری میں آمد پر ارکان نے انہیں خوش آمدید کہا۔ کارروائی کے دوران (ق) لیگ کے عامر سلطان چیمہ نے کورم کی نشاندہی کردی اور 5منٹ گھنٹیاں بجانے کے بعد حکومت کورم پورا کرنے میںکامیاب ہو گئی۔ صوبائی وزیر قانون مجتبیٰ شجاع نے ایوان میں ”دی پنجاب کریکلم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ بل2015ئ“ منظوری کے لئے پیش کیا جس پر اپوزیشن کی طرف سے بھی اس پر 4ترامیم پیش کی گئیں جن میں سے تین کثرت رائے سے مسترد ہو گئیں، اس دوران پیپلزپارٹی کے خرم جہانگیر وٹو نے کورم کی نشاندہی کردی جس پر 5منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں لیکن کورم پورا نہ ہو سکا جس پر قائم مقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی نے اجلاس سوموار کی سہ پہر تین بجے تک کے لئے ملتوی کردیا۔
پنجاب اسبلی مطالبہ