ہمارا ملکی وقومی مفاد
مکرمی! پچھلے دنوں ہونے والی سیاسی ہلچل (جو اپنے الفاظ کے چناؤ کے باعث'' سیاہ سی''ہلچل زیادہ لگی ) سے یہ بات تو اچھی طرح ثابت ہوئی کہ دوست اور دشمن، رقیب اور رفیق وقت، حالات اور مصلحتوں کے تحت بنائے یا چھوڑے جا سکتے ہیں اس بات کو اگر آپ عالمی سیاست اور تعلقات کے حوالے سے جانچیں تو پریزیڈنٹ اوبامہ اور پرائم منسٹر مودی کی تازہ ''جَپھی''کی مثال ابھی بہت پرانی نہیں ہوئی، اور ہماری ملکی سیاست تو ان مصلحتوں سے بھری پڑی ہے جن پر ''ملک کے وسیع تر مفاد'' کا ٹیگ لگا کر ''جماعتی فوائد'' حاصل کئے جاتے ہیں ایسے ہی جیسے خوشنما، تازہ اور رسیلے پھلوں کی پیٹیوں میں منشیات جیسا زہرسمگل کر کے صرف اور صرف اپنی ذات کے فوائد حاصل کرنے کا سوچا جائے، نواز شریف اور زرداری کی ''مفاہمتی'' پالیسی دیکھ لیجئے جس میں دونوں جماعتوں نے اپنے اپنے حکومتی ادوار میں ایک دوسرے کے خلاف موجود کسی کیس کو ہلایا تک نہیں … احتساب کِس چڑیا کا نام ہے یہ تو صرف الیکشنز کے دنوں میں ہی یاد آتی ہے ۔(فاخرہ گل ،اٹلی)