چپراسی کی تقرری ہو تو حکم امتناعی پر سیکرٹری دفاع کو بلایا جاتا ہے : پی اے سی کی عملدرآمد کمیٹی میں ملٹری لینڈ کمشن حکام کا انکشاف
اسلام آباد (آئی این پی) پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کی عملدرآمد کمیٹی میں ملٹری لینڈ کمشن کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ زمینوں کے مقدمات میں مخالف فریق بڑے وکلاءکی خدمات پر لاکھوں خرچ کرتے ہیں ہمیں صرف 15 ہزار کا وکیل دیا جاتا ہے ‘ ہمارے پاس تو فوٹو سٹیٹ کرانے کے پیسے بھی نہیں ہوتے ‘ چپڑاسی کی پوسٹنگ ہوتو حکم امتناعی میں سیکرٹری دفاع کو بلا لیا جاتا ہے،کمیٹی نے عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات پر خصوصی ڈیپارٹمنٹل آڈٹ کمیٹی بلا کر تمام مقدمات کا از سر نو جائزہ لے کر 30دنوں میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کر دی۔ کمیٹی کا اجلاس پیر کو کنوینئر کمیٹی رانا افضال کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 1988ءمیں ملٹری لینڈ کمشن نے زمین ہاﺅسنگ سوسائٹی کو فروخت کی جس سے 490ملین کا نقصان ہوا۔ جس پر ڈائریکٹر جنرل ملٹری لینڈ میجر جنرل فرخ رشید نے کمیٹی کو بتایا کہ اس وقت کے ریٹ کے مطابق پیمنٹ ہوئی، بعدازاں یہ زمین کمرشل ہوئی تو اس کا ریٹ زیادہ لگایا گیا، آڈٹ حکام نے بتایا کہ مسلسل میٹنگز ہو رہی ہیں، اگلے 45دنوں میں معاملہ حل کرلیا جائے گا، جس پر کمیٹی نے دو ماہ کے اندر معاملہ نمٹانے کی ہدایت کی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ تو کھو کھاتے والی بات ہو گئی، کیس کی سماعت لگوائیں، فالو اپ کر کے تاریخ لگوائیں، اگلی میٹنگ میں کورٹ کیس کی پوزیشن کمیٹی میں پیش کی جائے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ سی ایس ڈی نے اے کلاس زمین کو استعمال کیا ہے، جس پر 32 لاکھ 76ہزار روپے کا نقصان ہوا ہے، کمیٹی نے کہا کہ دو ماہ کے اندر کرایہ جمع کرا کے تصدیق کروائی جائے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ راولپنڈی کنٹونمنٹ میں ہمدرد دواخانہ کے ذمے 8 لاکھ 39ہزارروپے ہیں۔ کمیٹی نے اگلے اجلاس میں ملٹری لینڈ کے حوالے سے مکمل بریفنگ طلب کرلی۔ کمیٹی نے کئی آڈٹ اعتراضات کورٹ میں زیر سماعت ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کس کی غلطی ہے، قبضے تجاوزات اور پھر عدالتوں میں حکم امتناعی، کتنے آفیسرز کے خلاف ایکشن ہوا، جس پر ڈی جی ملٹری لینڈ نے انکشاف کیا کہ ہمیں 15ہزار روپے کے وکیل دیا جاتا ہے جبکہ دوسری طرف لاکھوں روپے کے وکیل کئے جاتے ہیں، جہاں سے ہمیں مار پڑتی ہے، ہم اربوں روپے کی زمین کے کسٹوڈین ہیں، ہمارے پاس وکیل اور فوٹوسٹیٹ کے پیسے نہیں، افسران کی غیر ذمہ داری پر ایکشن بھی ہوا، 70 ایگزیکٹو آفیسر ہیں، لاہور کنٹونمنٹ بورڈ میں 2 افسران ہیں، چپڑاسی کی پوسٹنگ پر بھی سٹے آرڈر آ جاتا ہے اور فریق سیکرٹری دفاع کو بنایاجاتا ہے، ایڈیشنل سیکرٹری دفاع نے کمیٹی کو بتایا کہ کئی کیسز ہیں جن میں تجاوزات ہوئیں، ہم نے ایکشن لیا تو لوگ عدالتوں میں چلے گئے، ہم نے محکمانہ کارروائی بھی کی ہے، جس پر آڈٹ حکام نے کہا کہ ان کیسز کےلئے ملٹری کورٹس ہی بنوانے پڑیں گے، جس پر کمیٹی نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آڈٹ بھی سنجیدگی سے کام نہیں کر رہا، جس کے جواب میں آڈیٹر نے کہا کہ آڈٹ ہی ان چیزوں کو سامنے لایا ہے۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ جتنے آڈٹ اعتراضات کے معاملات کورٹ میں ہیں ان پر سپیشل ڈی اے سی بلائی جائے، جس میں وزارت قانون کا نمائندہ بلایا جائے،30 دنوں میں اس کی رپورٹ کمیٹی کو پیش کی جائے، کمیٹی نے درجنوں کیسز کلب کرتے ہوئے سپیشل ڈی اے سی میں بھجوا دیئے۔
پی اے سی / عملدرآمد کمیٹی