• news

سندھ اسمبلی: لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل منظور‘ متحدہ کے تحفظات دور‘ انشورنس پبلک پراپرٹی بل پر ٹھن گئی

کراچی (نوائے وقت نیوز) سندھ اسمبلی نے ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرتے ہوئے لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2015ء منظور کر لیا۔ پینل سسٹم ختم کئے جانے کے بعد ہر شہری آزادانہ حیثیت میں بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے سکے گا جبکہ سندھ انشورنس پبلک پراپرٹی بل پر ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی میں ٹھن گئی تاہم یہ بل بھی منظور ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق منظور کئے گئے لوکل گورنمنٹ بل کے 9 آرٹیکلز میں ترامیم کی گئی ہیں۔ بل کے تحت بلدیاتی انتخابات میں پینل سسٹم ختم کر دیا گیا۔ اب ہر شہری آزادانہ حیثیت میں بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے سکے گا۔ ترمیمی بل کے مطابق یونین کمیٹیوں اور یوسیز کو وارڈ میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ بل کے مطابق نئی حلقہ بندیوں کا اختیار الیکشن کمشن کو ہو گا۔ یوسیز، یونین کمیٹیز اور وارڈ کی حد بندی ریونیو بلاک کے مطابق تحصیل کے اندر ہو گی۔ چیئرمین اور وائس چیئرمین مشترکہ امیدوار ہوں گے۔ کونسل ، یونین کمیٹی میں وارڈز کی بنیاد پر چار جنرل کونسلرز منتخب ہوں گے۔ خاتون، لیبر اور غیر مسلم امیدوار کا حلقہ یوسی اور یونین کمیٹی پر مشتمل ہو گا۔ 22 فیصد خواتین اور 5 فیصد نشستیں غیرمسلموں کے لئے مختص ہوں گی۔ الیکشن کمشن وارڈز کی تقسیم 1998ء کی مردم شماری اور سینسز بلاک کے مطابق کرے گا۔ بل پر ایم کیو ایم کے تمام تحفظات دور کر دیئے گئے۔  صوبائی وزیر پارلیمانی امور سکندر میندھرو نے بل کے حوالے سے ایوان کو بتایا کہ الیکشن کمشن کو حلقہ بندیوں کے اختیارات صرف بلدیاتی انتخابات کے موقع پر ہونگے۔ انتخابات کے بعد بلدیاتی حلقہ بندیوں کا اختیار سندھ حکومت کو ہی ہو گا۔ ترمیمی بل کے تحت حکومت سندھ گزٹ نوٹیفکیشن کے ذریعہ میونسپل اور ٹائون کمیٹیوں میں یونین کونسلر، یونین کمیٹیوں اور وارڈ کی تعداد کا تعین کرے گی اور انکی حد بندیاں بھی کریگی اسکے بعد الیکشن کمشن ان یونین کونسلر، یونین کونسلر، یونین کمیٹیوں اور وارڈز کی ازسرنو حلقہ بندیاں کر سکے گا۔ ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی ارکان کے درمیان سندھ انشورنس پبلک پراپرٹی بل پیش کرنے پر طویل بحث ہوئی لیکن پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم کی مخالفت مسترد کرتے ہوئے بل منظور کر لیا۔ بل کے تحت حکومت سندھ اور اسکے انتظامی کنٹرول میں آنیوالے تمام اداروں، کارپوریشنز، لوکل کونسلر کی تمام منقولہ غیرمنقولہ جائدیادوں کی انشورنس نیشنل انشورنس کارپوریشن کی بجائے سندھ انشورنس لمیٹڈ کے پاس ہو گا۔ واضح رہے کہ 18ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد سرکاری جائیدادوں کی انشورنس کا معاملہ صوبائی حکومتوں کو منتقل ہو چکا ہے۔ حکومت تعلیمی اداروں کی سکیورٹی کے حوالے سے اپنی پالیسی واضح کرے۔ محمد حسین کے جواب میں حکومت سندھ نے تعلیمی اداروں کی سکیورٹی فراہم کرنے سے متعلق جواب کیلئے مہلت مانگ لی۔ نصاب میں اقلیتی برادری کے لئے انکی مذہبی کتب شامل کرنے کی قرارداد بھی متفقہ منظور کر لی گئی۔ قرارداد مسلم لیگ فنکشنل کے نندر کمار نے پیش کی۔  قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ اقلیتوں کی مذہبی کتب پڑھانے کیلئے ضرورت کی بنیاد پر اساتذہ بھرتی کئے جائیں۔

ای پیپر-دی نیشن