ڈرون حملہ ہلاکتیں کیس: ہزاروں پاکستانی بچے شہید ہو رہے ہیں‘ کوئی آنسو نہیں بہاتا‘ کیا وہ کیڑے مکوڑے ہیں: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد(آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے جنوبی وزیرستان کے علاقے میر علی میں 2010ء میں ہونے والے ڈرون حملے میں دو افراد کے قتل کا مقدمہ سی آئی اے کے سابق سٹیشن چیف جوناتھن بینکس اور لیگل قونصل جان اریروز کیخلاف عدالتی حکم پر درج نہ ہونے پر آئی جی اسلام آباد طاہر عالم کو آج بدھ گیارہ بجے عدالت میں طلب کرلیا ہے۔ دوران سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پاکستان کے ہزاروں بچے شہید ہورہے ہیں ان پر کوئی آنسو نہیں بہاتا،کیا وہ کیڑے مکوڑے ہیں کہ ان کے حق میں آواز اٹھانے والا کوئی نہیں؟ عدالتی حکم پر ڈرون حملے میں جاں بحق افراد کے قتل کا مقدمہ درج نہ ہوا تو آئی جی پولیس اسلام آباد کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی ۔ عدالت کاکام شہریوں کی جان ومال کا تحفظ کرنا ہوتا ہے ۔ منگل کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈرون حملہ کیس کی سماعت ہوئی ۔ درخواست گزار کریم خان کی جانب سے ایڈووکیٹ مرزا شہزاد اکبر اور ظہور الٰہی، وفاقی حکومت کی جانب سے سٹینڈنگ کونسل حسنین ابراہیم کاظمی ، ڈپٹی اٹارنی جنرل چوہدری حسیب ، ڈی ایس پی اظہر حسین شاہ ، تھانہ سیکرٹریٹ کے ایس ایچ او نواز بھٹی عدالت میں پیش ہوئے ۔ ابتدائی سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ڈرون حملہ میں جاں بحق افراد کے قتل کا مقدمہ درج کرنے سے قانونی پیچیدگیاں پیدا ہورہی ہیں کیونکہ اس سے بین الاقوامی تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ آئی جی اسلام آباد عدالت کے سامنے پیش ہوکر کچھ خفیہ ڈاکومنٹ پیش کرنا چاہتے ہیں ۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ عدالت نے پہلے رٹ پٹیشن میں حکم دیا تھا کہ ڈرون حملے میں دو افراد کی ہلاکت کا مقدمہ سی آئی اے کے سابق سٹیشن چیف اور لیگل کونسل کیخلاف درج کیاجائے اس کے باوجود ابھی تک عمل نہیں ہوا ۔ آئی جی اسلام آباد عدالتی حکم پر عمل درآمد کی بجائے الٹا عدالتی فیصلے کیخلاف موقف پیش کررہے ہیں۔ آئی جی اسلام آباد نے مقدمہ درج نہ کیا تو ان کیخلاف توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری ہوسکتا ہے عدالت نے کہا کہ ایف آئی آر درج کریں اس کے بعد اگر شواہد موجود نہ ہوں تو ایف آئی آر خارج بھی ہوسکتی ہے جبکہ وفاق کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد میاں عبدالرئوف عدالت پیش ہوکر وفاق کا موقف بتانا چاہتے ہیں عدالت نے کہا کہ اگر کوئی ایسے ڈاکومنٹس موجود ہیں تو آئی جی اسلام آباد اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد اوپن عدالت میں پیش کرسکتے ہیں درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایاکہ عدالت عالیہ نے جون 2013ء میں قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا لیکن ابھی تک وفاق کی جانب سے تاخیری حربے اختیار کئے جارہے ہیں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ دیگر ممالک کے ساتھ جو بھی تعلقات ہوں لیکن کیا ایک پاکستانی شہری کی کوئی عزت بھی نہیں کہ اس کی شکایت درج ہوسکے شہریوں کے جان ومال کا تحفظ کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے عدالت نے مذکورہ احکامات کے بعد آئی جی اسلام آباد کو آج بدھ کے روز عدالت میں پیش ہونے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔