خاندانی اراضی تقسیم کیس،7 وکیل فوت ہو چکے، کوئی جج مرا تو مقدمہ ہو گا: سپریم کورٹ
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں اوکاڑہ کی 54 ایکڑ خاندانی اراضی کی تقسیم کے متعلق مقدمہ کی سماعت خاتون کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا حکم دیتے قرار دیا اس کا خرچہ مقدمہ کے تمام فریقین پر برابر تقسیم کیا جائے گا جبکہ کیس کی سماعت 26 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔ دوران سماعت عدالت نے قرار دیا کہ ریکارڈ فائل کے مطابق اس کیس کے دوران اب تک 7 وکیل فوت ہوچکے ہیں کیا اب کوئی جج فوت ہوگا تو یہ مقدمہ ہوگا؟۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تو عدالت کو بتایا گیا یہ اراضی پیر محمد حسین کی تھی وہ 1996میں فوت ہوگیا اس کے بھائی بہنوں میں تقسیم کا تنازعہ ہوا سب نے عدالت میں یہ کہہ دیا خواتین کو حصہ نہیں چاہئے جبکہ اب مقدمہ میں ایک خاتون عابدہ پروین جو زینب بی بی کی بیٹی کی دعویدار ہے کہ اسے حصہ دیا جائے جبکہ ایک اور خاتون کا کہنا ہے کہ عابدہ اس کے بھائی کی بیٹی ہی نہیں صرف جائیداد کیلئے دعویدار بن رہی ہے۔ شہناز بی بی کا کہنا تھا اس مقدمہ میں 7 وکیل فوت ہو چکے۔ ایک وکیل صدیق بلوچ سے بات ہوئی ان کا بھی ایکسیڈنٹ ہوگیا ہے اب کوئی وکیل کیس لینے کو تیار نہیں کہتے پہلے امام ضامن باندھو،اس پر عدالت نے کہا کہ اور کتنوں کی جان لے گا یہ کیس کیا اب کوئی جج بھی جائے گا۔