گوادر کا شغر روٹ کی ممکنہ تبدیلی کے خلاف بلوچستان اسمبلی کی متفقہ قرارداد
کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ) بلوچستان اسمبلی میں گوادر کاشغر روٹ کی ممکنہ تبدیلی کیخلاف مشترکہ قرارداد منظور کرلی گئی۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ صوبے کو وسائل پر بھی اختیار دیا جائے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ وفاق سے بات کرونگا، روٹ میں کس حد تک تبدیلی کی گئی ہے۔ گوادر پورٹ بلوچستان کے حوالے نہیں کیا گیا، وفاق وعدے سے مُکر گیا۔ 18 ویں ترمیم کے بعد پی پی سے معاہدہ ہوا تھا کہ وہ گوادر پورٹ صوبے کے حوالے کرینگے۔ سینڈک پروجیکٹ کا دس سال کا معاہدہ سابقہ دور میں ہوا، ہم نے ریکوڈک منصوبے کو منسوخ کیا، سابق حکومت بتائے پیسے کہاں خرچ ہوئے؟ ریکوڈک منصوبہ 11 ارب کا تھا جس پر پونے دو ارب روپے خرچ ہوئے۔گوادر کی تمام زمینیں محض 25 روز میں فروخت کی گئیں، سیاسی جماعتیں وسائل اور قومی شناخت کیلئے مشترکہ جدوجہد کریں، گوادر پر پہلا حق بلوچستان کے عوام کا ہے۔ بلوچستان صوبائی کا اجلاس ایک روزہ وقفہ کے بعد سپیکر میر جان محمد جمالی کی صدارت میں ہفتہ کے روز چار بجے کے بجائے 5 بجے شروع ہوا۔ صوبائی وزیر بلدیات کی عدم موجودگی کے باعث وزیراعلیٰ بلوچستان کے مشیر عبید اللہ بابک نے بلوچستان لوکل گورنمنٹ کا ترمیمی مسودہ قانون مسودہ 2015ء مسودہ قانون نمبر 1 ایوان میں پیش کیا ۔اور کہا کہ مسودہ قانون نمبر 1 کو بلوچستان صوبائی اسمبلی کے قواعد و انضباط مجریہ 1974ء کے قاعدہ نمبر 85 دو کے تقاضوں سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔ جس سے ایوان نے متفقہ طورپر منظور کر لیا۔ صوبائی وزیر سردار سرفراز ڈومکی جمعیت علماء اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی سردار سرفراز ڈومکی جمعیت علما ء اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی مفتی گلاب بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی سردار اختر مینگل اور مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی محمد خان لہڑی کی رخصت کی درخواستیں ایوان میںپیش کی گئی جسے منظور کرلیا گیا۔ اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے درمیان پھر اس وقت ہنگامہ آرائی شروع ہوئی جب اپوزیشن مولانا عبدالواسع گوادر تا کاشغر روٹ کے متعلق قرارداد پر اظہار خیال کر رہے تھے جس پر اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اس روٹ کی تبدیلی پر کل تک صوبے اور قوم کے خیرخواہ ہونے والوں نے خاموشی اختیار کی جس پر پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رکن صو بائی مشیر برائے لائیو سٹاک عبیداللہ بابت کھڑے ہو کر اور اپوزیشن پر تنقید شروع کی اسی اثنا ء میں مولانا عبدالواسع نے پشتو میں کہا کہ عبیداللہ بابت خدا کیلئے خاموش رہو۔ صوبائی حکومت نے وزارتیں تقسیم کرتے ہوئے آپ کو حیثیت کے مطابق لائیواسٹاک کا محکمہ دیا جس پر ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا۔