• news

بھارت کا جنگی جنون‘ دفاعی بجٹ میں 4 ارب ڈالر کا اضافہ‘ 40.07 ارب ڈالر مختص

نئی دہلی (نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) بھارت کی مودی حکومت نے جنگی جنون کا مظاہرہ کرتے ہوئے گذشتہ سال کے مقابلے میں دفاعی بجٹ میں 4 ارب ڈالر (4 کھرب روپے) سے زائد کا اضافہ کر دیا ہے۔ دفاع کیلئے اب 40.07 ارب ڈالر (40 کھرب 7 ارب روپے) خرچ کئے جائینگے۔ واضح رہے کہ گذشتہ سال دفاع پر 36 ارب ڈالر خرچ کئے گئے تھے۔ وزیر خزانہ ارون جٹیلی نے لوک سبھا میں یکم اپریل سے شروع ہونے والے مالی سال 2015-16ءکیلئے یہ بجٹ پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ایک، ایک انچ کا دفاع ہر چیز سے بالاتر ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں انفراسٹرکچر پر بھاری سرمایہ کاری کی جائے گی۔ شرح پیداوار کو بڑھا کر 8 فیصد تک پہنچایا جائیگا۔ رواں سال پیداوار میں اضافے کی شرح 7.9 فیصد ہے۔ وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ نئے بجٹ میں غریبوں کیلئے یونیورسل سوشل سکیورٹی سسٹم متعارف کرایا جائیگا جس کے تحت غریبوں کو سبسڈی پر مبنی انشورنس اور پنشن کے دائرے میں لایا جائیگا۔ واضح رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی مودی حکومت کا پہلا فل بجٹ ہے۔ فوجی اخراجات میں 7.9 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ بھارتی روپے کے مطابق دفاعی بجٹ 2.47 کھرب روپے (40.07 بلین ڈالر) بتایا گیا ہے۔ بجٹ میں کارپوریٹ ٹیکس میں پانچ فیصد کی کمی گئی ہے، انکم ٹیکس کی شرح کو جوں کا توں برقرار رکھا گیا ہے۔ سروسز ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے جس سے بہت سی خدمات اب مہنگی ہو جائیں گی۔ پارلیمنٹ میں مودی حکومت کا پہلا مکمل بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے بھارت کے غریب عوام کیلئے صرف بارہ روپے سالانہ کے پریمیم پر دو لاکھ روپے کے حادثاتی بیمے کی سوشل سکیورٹی کی سکیم کا اعلان کیا۔ کسانوں کو دی جانے والی تمام مراعات برقرار رکھی گئی ہیں۔ صنعتکاروں کیلئے کارپوریٹ ٹیکس 30 فیصد سے کم کر کے 25 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ دولت ٹیکس یکسر ختم کر دیا گیا ہے لیکن جن کی سالانہ آمدنی ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہے ان کی آمدنی پر 2 فیصد سرچارج لگا دیا گیا ہے۔ انکم ٹیکس کی پرانی شرحوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ متوسط طبقے کو اس بجٹ سے بڑی امید تھی کہ انھیں چھوٹ ملے گی۔ بجٹ میں ملک کے دفاعی اخراجات میں گذشتہ برس کے مقابلے چار ارب ڈالر کا اضافہ کیا گیا۔ آئندہ مالی سال میں ملک کی معیشت 8 سے 8.5 فی صد کی شرح سے ترقی کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔ مجموعی طور پر 17 لاکھ 80 ہزار کروڑ روپے (قریباً 280 بلین ڈالر) کا بجٹ پیش کیا گیا۔ بجٹ میں غیر ممالک میں کالا دھن جمع کرنے سے روکنے کیلئے 300 فیصد جرمانہ اور دس برس تک کی سزا کی تجویز ہے۔ سروسز ٹیکس 12.36 فیصد سے بڑھا کر 14 فیصد کر دیا گیا ہے جس سے کیبل، کوریئر، انٹرنیٹ، ٹیلیفون، بجلی، برانڈڈ کپڑے، کلب، جم اور ہسپتال جیسی خدمات مہنگی ہو جائیں گی۔ سگریٹ پر ہر برس کی طرح اس بجٹ میں بھی 15 سے 25 فیصد ڈیوٹی بڑھا دی گئی ہے۔ 2015-16ءمیں بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر 70 کروڑ روپے صرف کئے جانے کی تجویز ہے۔ آئندہ مالی سال کے دوران 4000 میگاواٹ کے پانچ بڑے بجلی گھر بنانے کا منصوبہ پیش کیا گیا ہے۔اسی مدت میں چنئی کے کودن کولم جوہری پلانٹ میں دوسری یونٹ شروع کرنے کی تجویز ہے۔ بجٹ میں ایک لاکھ کلو میٹر لمبی اضافی سڑک تعمیر کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔ مودی حکومت کے بجٹ پر ملا جلا ردعمل ہوا ہے۔ بیشتر صنعتکاروں اور ماہرین نے اس بجٹ کو ایک دور اندیش، اصلاح پسند اور ترقی کی طرف لے جانیوالا بجٹ قرار دیا ہے جبکہ حزب اختلاف نے اسے کھویا ہوا موقع قرار دیا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ حکومت کو اچھی معیشت ملی تھی اور پیٹرولیم کے دام نصف سے بھی کم ہونے سے حکومت کے بڑے قدم اٹھانے کی حالت میں تھی لیکن اس نے یہ موقع کھو دیا۔بھارت کے مجموعی اخراجات کا حجم 288ارب ڈالر بنتا ہے جس کا قریباً 14 فیصد حصہ فوجی اخراجات پر خرچ ہوتا ہے۔ رائٹر کے مطابق بھارت چین کے ساتھ اپنا فوجی خلا کم کر رہا ہے جو بحیرہ ہند میں اپنے جہازوں اور آبدوزوں کے بیڑوں میں اضافہ کر رہا ہے۔ بھارت کی جانب سے بجٹ میں اضافے کا مقصد جیٹ لڑاکا طیارے، جہاز اور توپخانہ بنانا ہے۔ گذشتہ سال کے مقابلے میں دفاعی بجٹ میں یہ اضافہ بڑھ کر 12 فیصد تک جا پہنچا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن