• news

عدالت کا گورنر پنجاب کی جلد تقرری کرنے کا حکم

لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو پنجاب میں مستقل گورنر کی تعیناتی کر کے 2 اپریل تک تحریری رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ فاضل عدالت کے استفسار پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزیراعظم گورنر کی تقرری کیلئے مشاورت کر رہے ہیں۔
پنجاب 12 کروڑ عوام کا صوبہ ہے جس میں 29 جنوری سے قائم مقام گورنر سے کام چلایا جا رہا ہے۔ کیا حکومت کو 12 کروڑ عوام میں سے کوئی بھی قابل آدمی نہیں مل رہا ہے۔ پہلی مرتبہ صوبائی حکومت کو گورنر کی اہلیت کا کوئی آدمی نہیں ملا اور باہر سے آدمی لانا پڑا۔ لگتا ہے اس بار بھی حکومت کسی ایسے ہی آدمی کی تلاش میں ہے۔ مسلم لیگ ن کے قائدین کو اپنے دوست احباب کو نوازنے کے بجائے کسی سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والے آدمی کو گورنر تعینات کرنا چاہیے۔ ایسا گورنر جو کم اختیارات کے باوجود عوامی فلاح و بہبود کے کام کرے۔ لاہور ہائیکورٹ نے حکومت کو 2 اپریل تک کا وقت دیا ہے اس کے عرصے کے دوران حکومت کو گورنر تعینات کر دینا چاہئے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل کہتے ہیں کہ وزیراعظم گورنر کی تقرری بارے مشاورت کر رہے ہیں۔ آخر ایسا کونسا مسئلہ ہے جس پر مشاورت نہیں ہو پا رہی۔ ایک آئینی عہدے کو غیر معینہ مدت تک خالی کیسے رکھا جا سکتا ہے؟ حکومت عدالتی احکامات کی روشنی میں جلد از جلد گورنر پنجاب کی تقرری کرے۔ اس سے حکومت کی ساکھ بھی متاثر ہو رہی ہے۔ حکومت اپنی ساکھ کو بہتر بنانے کی خاطر ہی گورنر کی تقرری کرے۔

ای پیپر-دی نیشن