گلگت ڈسٹرکٹ جیل سے خطرناک مجرموں کا فرار
سانحہ نانگا پربت کا خطرناک ملزم ساتھی سمیت جیل توڑ کر فرار، ایک قیدی مقابلے میں ہلاک ایک زخمی حالت میں گرفتار‘ جیل میں سرچ آپریشن، قیدیوں کی ہنگامہ آرائی پولیس نے آنسو گیس استعمال کی۔ 13 اہلکار گرفتار، آئی جی جیل سمیت 6 معطل۔
گلگت ڈسٹرکٹ جیل سے 4خطرناک قیدیوں کی فرار کی یہ کوشش اس انتہائی حساس جیل میں سکیورٹی کی ناقص صورتحال کے ساتھ ساتھ جیل کے عملے کے اس میں ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے کیونکہ جیل کے عملے کو ملائے بغیر اتنی بڑی واردات کامیاب نہیں ہو سکتی۔ اس میں صوبائی حکومت کی نااہلی کا بھی بڑا عمل دخل ہے کہ اتنے خطرناک قیدیوں کی موجودگی کے باوجود یہاں ہائی الرٹ سخت سکیورٹی کا بندوبست نہیں کر سکی اور سانحہ نانگا پربت میں ملوث انتہائی خطرناک دہشت گردوں کو فرار کا موقع مل گیا۔ اور اس فرار کا سارا منصوبہ جیل کے اندر ہی بنایا گیا۔ اب روایتی طور پر چند افسر اور اہلکار معطل ہوں گے کچھ کو قربانی کا بکرا بنا کر اس واردات میں ملوث اصل کرداروں کو بچانے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ مرکزی حکومت نے اگرچہ اس غفلت کا سختی سے نوٹس لیا ہے اور صوبائی حکومت سے جواب طلبی بھی کی ہے۔ اب حکومت کو ملک بھر میں ان تمام جیلوں کی سکیورٹی انتہائی سخت کرنا ہو گی جہاں خطرناک قیدی اور دہشت گرد قید ہیں ورنہ کہیں بھی اس سے بڑا واقعہ رونما ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں میں دہشت گردوں کے سہولت کار بننے والوں اور ان کے ہمدردوں کے بارے میں بھی مکمل چھان بین کرنا ہو گی اور وردی میں چھپی ان کالی بھیڑوں کو بے نقاب کرکے کیفر کردار تک پہنچانا ہو گا جو ملک دشمن عناصر کی مدد کر رہے ہیں۔ ورنہ یہ کیسے ممکن ہے کہ جیل کے اندر کے عملے کی ملی بھگت کے بنا اسلحہ اور فرار میں مدد دینے والے اوزار اور سامان جیل کے اندر مجرموں تک پہنچا ہو۔ اس لئے جہاں فرار ہونے والے دہشت گردوں کو پکڑنا نہایت ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سکیورٹی اداروں کو دہشت گردوں کے ہمدردوں سے پاک کرنا بھی وقت کی ضرورت ہے۔