• news

سینٹ الیکشن: مسلم لیگی امیدواروں کی نامزدگی کے مراحل میں اتار چڑھاﺅ آتے رہے

لاہور (فرخ سعید خواجہ) سینٹ انتخابات کیلئے مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کی نامزدگی کے مراحل میں کئی اتار چڑھاﺅ دیکھنے میں آئے۔ وزیراعظم کے پولیٹیکل سیکرٹری ڈاکٹر آصف کرمانی کو صدر مسلم لیگ (ن) پنجاب پروفیشنل ونگ سے کیرئیر شروع کرکے نوازشریف، شہبازشریف، اسحاق ڈار اور پرویز رشید کیساتھ ذمہ داری سے فرائض سرانجام دینے پر سینٹ کا ٹکٹ دیا گیا لیکن کاغذات نامزدگی داخل کروائے جانے کے مراحل میں دوسرے اور آخری دن 13 فروری کو انہیں معلوم ہوا کہ بیوروکریسی نے ڈیڑھ سال پہلے انکے ساتھ ہاتھ کردیا تھا، بجائے پولیٹیکل سیکرٹری کے سیاسی عہدے پر انکا نوٹیفکیشن کرنے کی بجائے پولیٹیکل سیکرٹری کے سرکاری عہدے کی حیثیت سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس سے وزیراعظم نوازشریف اور ڈاکٹر کرمانی بے خبر رہے، سو ہاتھ آئی سینٹ کی نشست ڈاکٹر کرمانی کے ہاتھوں سے پھسل گئی۔ ڈاکٹر آصف کرمانی نے پارلیمانی بورڈ کے سربراہ اور قائد مسلم لیگ (ن) نوازشریف کو آگاہ کیا کہ متذکرہ بالا وجوہ کے باعث سینٹ کا الیکشن نہیں لڑیں گے لہٰذا میاں صاحب نے انکی جگہ سلیم ضیاءکو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا اور ڈاکٹر کرمانی کی ڈیوٹی لگائی کہ وہ اور خواجہ محمود احمد کورنگ امیدوار کی حیثیت سے کاغذات داخل کروائیں۔ سلیم ضیاءکراچی میں تھے اور 4 بجے کاغذات داخل کرانے کا وقت ختم ہوجانا تھا۔ اُدھر خواجہ محمود جمعہ کی نماز کیلئے جاچکے تھے اور انکا موبائل فون آف جبکہ گھر کے ٹیلیفون سے جواب ندارد تھا۔ ڈاکٹر کرمانی کو وزیراعظم کی ہدایت تھی کہ اس تمام صورتحال کو ہینڈل کریں۔ ڈاکٹر کرمانی نے 8۔ کلب روڈ پر وزیراعلیٰ کے پی ایس او اور سابق صدر پاکستان محمد رفیق تارڑ کے پوتے عطا اللہ تارڑ کو ٹیلیفون کیا اور پوچھا 8۔ کلب روڈ پر کون کون موجود ہے۔ انہوں نے بتایاکہ سعود مجید اپنے دفتر میں موجود ہیں۔ سعود مجید نماز جمعہ پڑھ کر ابھی اپنے کمرے میں آئے ہی تھے۔ دو ممبران پنجاب اسمبلی بھی سعود مجید کے ساتھ بیٹھے تھے۔ وزیراعظم ہاﺅس کے پیغام پر سعود مجید الیکشن کمیشن کے دفتر چلے گئے۔ سعود مجید اور خواجہ محمود احمد آگے پیچھے الیکشن کمشن آفس پہنچ گئے۔ سلیم ضیاءچار بجنے سے پانچ دس منٹ پہلے بھاگم بھاگ الیکشن کمشن آفس آئے اور کاغذات داخل کروائے۔ سعود مجید کے کاغذات پر اعتراض ہوا جو کہ بعد ازاں مسترد ہوگیا اور اب اگر وزیراعظم پنجاب سے سینٹ کی سات جنرل نشستوں پر سندھ کے دو امیدواروں نہال ہاشمی اور سلیم ضیاءکو الیکشن لڑوانے کا فیصلہ واپس لے لیتے ہیں تو سعود مجید اور خواجہ محمود احمد سینیٹر منتخب ہوجائیں گے۔ ادھر خواتین کی مخصوص نشستوں پر ممبر صوبائی اسمبلی پنجا ب کرن ڈار کو ٹکٹ دی گئی تھی تاہم ایم پی اے ہونے کے باوجود انہیں سینٹ کی ٹکٹ دینے کے فیصلے پر عام طور پر حیرت کا اظہار کیا گیا لیکن پھر انکی جگہ سابق اٹارنی جنرل چودھری محمد فاروق مرحوم کی بہو عائشہ رضا فاروق ایم این اے کو سینٹ میں لے جانے کا فیصلہ ہوا۔ان دونوں نے کاغذات نامزدگی داخل کروائے لیکن کرن ڈار نے بعد ازاں کاغذات واپس لے لئے اور یوں اب خواتین کی دو مخصوص نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کی بیگم نجمہ حمید اور عائشہ رضا فاروق امیدوار ہیں۔
سینٹ الیکشن

ای پیپر-دی نیشن