بھارتی سیکرٹری خارجہ آج پہنچیں گے کشمیر سمیت تمام امور زیربحث آئیں گے : پاکستان نے خلاف روایت کشمیری قیادت سے مشاورت نہیں کی
اسلام آباد (اے پی پی) بھارتی خارجہ سیکرٹری جے شنکر دو روزہ دورہ پر آج بروز منگل پاکستان آئیں گے۔ پاکستان کو توقع ہے مذاکرات کے دوران جموں و کشمیر کے تنازعہ سمیت سیاچن، آبی وسائل، اعتماد سازی کے اقدامات، عوامی سطح پر روابط اور تجارتی امور کا مذاکراتی میز پر جائزہ لیا جائے گا۔ بھارتی خارجہ سیکرٹری اپنے پاکستانی ہم منصب اعزاز احمد چودھری کے ساتھ ملاقات کریں گے اور تمام ایشوز امور اور تنازعات پر بات چیت کریں گے۔ بھارتی خارجہ سیکرٹری بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی 13 فروری کو وزیراعظم محمد نواز شریف سے ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد پاکستان کے دورہ پر آ رہے ہیں۔ پاکستان نے بارہا کہا ہے جموں و کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے ایجنڈا اور شملہ معاہدہ کے مطابق ہے اور دونوں ممالک نے اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں کیلئے اپنی کمٹمنٹ کا اعادہ کیا ہے۔ اگرچہ بھارتی خارجہ سیکرٹری کا دورہ پاکستان سارک کے رکن ممالک کے دورہ کا حصہ ہے تاہم دورہ پاکستان کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تمام ایشوز کا جائزہ لیا جائے گا۔ دفتر خارجہ کے افسر کے مطابق بھارتی خارجہ سیکرٹری وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و امور خارجہ سرتاج عزیز اور معاون خصوصی طارق فاطمی کے ساتھ بھی ملاقات کریں گے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف کے ساتھ بھی ان کی ملاقات متوقع ہے۔ ان کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہے۔ بھارت کی جانب سے گذشتہ سال اگست میں خارجہ سیکرٹریوں کی سطح پر مذاکرات منسوخ کئے جانے کے 7 ماہ بعد بھارتی خارجہ سیکرٹری پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔آن لائن+ صباح نیوز کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ پاکستان تسنیم اسلم نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا تھا بھارتی سیکرٹری خارجہ سبرامنیئم جے شنکر کے دورہ پاکستان کے دوران باہمی امور پر بات چیت کی جائے گی اور سیاچن، سرکریک، کشمیر، اسٹریٹجک استحکام، عوامی سطح پر رابطوں میں بحالی اور تجارت سمیت تمام امور زیر بحث آئیں گے۔ مشیرِ خارجہ سرتاج عزیز بھی کہہ چکے ہیں بھارت کے ساتھ مذاکرات جب بھی ہوں گے، ایجنڈا کشمیر ہی ہوگا۔
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) پاکستان نے بھارت کے ساتھ خارجہ سیکرٹریوں کی سطح پر مذاکرات سے پہلے خلاف روایت کل جماعتی حریت کانفرنس سمیت کشمیری قیادت کے ساتھ مشاورت نہیں کی۔ اس سے پہلے یہ روایت رہی ہے کسی بھی سطح پر بھارت کے ساتھ مذاکرات سے پہلے کشمیری قیادت کو اعتماد میں لیا جاتا تھا اور ان سے مشاورت بھی کی جاتی تھی۔ پاکستان بھارت مذاکرات نئی دہلی میں ہوں تو مقبوضہ کشمیر کی کشمیری قیادت سے نئی دہلی میں پاکستان کے ہائی کمشنر ملاقات کرتے تھے اور اسلام آباد میں مذاکرات ہوں تو کشمیری قائدین کو مشاورت کیلئے دفتر خارجہ مدعو کیا جاتا تھا۔ یہ امر قابل ذکر ہے گزشتہ برس اگست میں پاکستان بھارت خارجہ سیکرٹریوں کے مذاکرات نئی دہلی میں منعقد ہوئے تھے اور مشاورت کیلئے پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط نے کشمیری قائدین کے ساتھ ملاقاتیںکیں جنہیں بہانہ بناکر بھارت نے خارجہ سیکرٹریوں کے مذاکرات ہی منسوخ کردیئے۔ غالباً اسی تلخ تجربہ کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بار مذاکرات سے پہلے کشمیری قیادت کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔
کشمیری قیادت