نابینا افراد کا پنجاب اسمبلی کی سیڑھیوں پر دھرنا حکومت کیخلاف نعرے‘ ملازمتوں میں کوٹے کی توسیع کیلئے بل پیش
لاہور (خصوصی رپورٹر+ کامرس رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ ایجنسیاں) پنجاب اسمبلی نے معذور افراد کی ملازمتوں کے کوٹے میں توسیع کا مسودہ قانون ایوان میں پیش کر دیا ہے۔ اس بل کی منظوری کے بعد سرکاری ملازمتوں میں معذور افراد کا کوٹہ دو فیصد سے بڑھ کر تین فیصد ہو جائے گا۔ یہ مسودہ قانون نابینا افراد کے احتجاج کے بعد خصوصی طور پر ایجنڈے میں شامل کیا گیا تھا۔ مسودہ قانون متعلقہ سٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ قبل ازیں نابینا افراد نے پنجاب اسمبلی کے سامنے مظاہرہ کیا اور اسمبلی کی سیڑھیوں پر احتجاجی دھرنا دیا۔ قائم مقام سپیکر اور پنجاب حکومت کے ترجمان زعیم حسین قادری کی جانب سے 31مارچ تک مطالبات کی منظوری کی یقین دہانی بھی ماننے سے انکار کر دیا اور وعدے پورے نہ کرنے پر حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور بددعائیں دیتے رہے، مسلم لیگ(ن)کی رکن اسمبلی کنول نعمان سمیت حکومتی اور اپوزیشن ارکان کا بھی نابینا افراد سے اظہار یکجہتی اور احتجاج ختم کرنے کی درخواست کرتے رہے جبکہ نابینا افراد نے مطالبات کی منظوری تک احتجاج ختم کرنے سے انکار کردیا، نابینا افراد اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے کئی دور ہوئے تاہم وہ نتیجہ خیز نہ ہو سکے، مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکمران اپنی عیاشیوں پر اربوں روپے خرچ کر رہے ہیں لیکن ہمیں ہمارا حق دینے کےلئے تیار نہیں‘ آنکھوں والے حکمرانوں کو ہم جیسے اندھوں کے مسائل کا اندازہ ہو گا۔ نابینا افراد نے احتجاجی مظاہرہ کے دوران اسمبلی میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں اندر داخل ہونے سے روک دیا اور جب احتجاج کے متعلق قائم مقام سپیکر شیر علی گورچانی کو اطلاع ملی تو پنجاب حکومت کے ترجمان زعیم قادری کے ذریعے 70سے زائد نابینا افراد کو پنجاب اسمبلی بلایا اور ان کو یقین دہانی کرائی کہ 31مارچ تک نہ صرف مخصوص افراد کے کوٹے کو 2سے بڑھا کر 3فیصد کر دیا جائے، نابینا افراد نے اس یقین دہانی کو ماننے سے انکار کر دیا اور مذاکرات کی ناکامی کے بعد پنجاب اسمبلی کی سیڑھیوں پر نابینا افراد نے مطالبات کے حق میں اور حکمرانوں کے خلاف نعرے لگائے اور کہاکہ زعیم حسین قادری سمیت (ن) لیگ کے دیگر لوگ پہلے بھی مطالبات کی منظوری کےلئے یقین دہانی کرواتے رہے ہیں لیکن آج تک ان پر عمل نہیں ہو سکا اس لئے جب تک مطالبات منظور نہیں ہوںگے اس وقت تک احتجاج جاری رہے گا۔ زعیم حسین قادری نے میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ پنجاب حکومت نے نابینا افراد کے 3میں سے 2مطالبات کو منظور کرلیا ہے۔ ایڈہاک کی بنیاد پر صرف 24یا 30افراد کو مستقل کرنا غیرآئینی ہے تاہم آئین میں ترمیم کے بعد یہ مسئلہ بھی حل کر دیا جائے گا۔ حکومت نے نابینا افراد کے مطالبات مان لئے ہیں۔ خصوصی رپورٹر کے مطابق نابینا مظاہرین نے قائم مقام سپیکر اور حکومتی ترجمان کی ایک نہ سنی اور اسمبلی کے مین دروازے کو توڑنے کے لئے چڑھائی کر دی۔ میڈیا کی موجودگی میں اسمبلی سیکرٹریٹ اور سکیورٹی حکام نے مرکزی دروازے کو باہر سے تالے لگا دئیے۔ احتجاج کے باعث ارکان اسمبلی دو گھنٹے سے زائد اسمبلی کی عمارت میں محصور رہے۔ تحریک انصاف کی مرکزی ترجمان ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ نابینا اور معذور افراد کو سڑکوں پر رسوا کرنا پنجاب حکومت کا وطیرہ بن چکا ہے‘ صوبائی حکومت اپنے فرائض کا احساس کرے اور نابینا افراد کی دیکھ بھال یقینی بنائے۔ جبکہ عمران خان کے ترجمان عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ شریف برادران صرف مال بنانے میں مصروف ہیں۔ نابینا افراد سمیت صوبے کا کوئی طبقہ بھی مسلم لیگ ن کے جبر سے محفوظ نہیں۔
نابینا افراد مظاہرہ