سینٹ : غیرت کے نام پر قتل کی سزا مزید سخت‘ ڈی این اے رپورٹ قانون شہادت کا حصہ قرار‘ چار ترمیمی بل منظور
اسلام آباد (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) اےوان بالا (سینٹ) نے زےر حراست تشدد اور زنا بالجبر کی روک تھام، غےرت کے نام پر قتل کے ضابطہ فوجداری1898ءمےں مزےد ترمےم کے بل، قانون شہادت آرڈر 1984ءمےں مزےد ترمےم کے بل اور نجکاری کمےشن بل2013ءسمےت چار بلوں کی اتفاق رائے سے منظوری دےدی، ملک کے اندر پاکستانی شہریوں اور پاکستان میں رہنے والے دیگر افراد پر زیر حراست تشدد، زیر حراست ہلاکت اور زیر حراست زنا بالجبر کے عوامل سے روک تھام کے بل کے محرک سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا اس بل کی منظوری سے بیرون دنیا میں پاکستان کی عزت و وقار میں اضافہ ہوگا۔ حکومت کی طرف سے مخالفت نہ کرنے پر چیئرمین سینٹ نے یہ بل منظوری کیلئے ایوان کے سامنے پیش کیا جس کی ایوان نے شق وار منظوری دیدی، غیرت کے نام پر قتل کے ضابطہ فوجداری 1898ءمیں مزید ترمیم کیلئے سینیٹر صغریٰ امام نے تحریک پیش کی تعزیرات پاکستان 1860ءاور مجموعہ ضابطہ فوجداری 1858ءمیں مزید ترمیم کا بل انسداد غیرت کے نام پر قتل قوانین (فوجداری قوانین ترمیمی بل 2014ئ) کی قائمہ کمیٹی منظوری دے چکی ہے، اسے منظور کیا جائے۔ انہوں نے بل کے اغراض و مقاصد بتاتے ہوئے کہا پاکستان میں غیرت کے نام پر سالانہ ہزاروں مرد و خواتین کا قتل عام ہو رہا ہے۔ چیئرمین سینٹ نے ایوان سے بل کی شق وار منظوری حاصل کی۔ تعزیرات پاکستان 1860ءاور مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898ءاور قانون شہادت آرڈر 1984ءمیں مزید ترمیم کے لئے انسداد زنا بالجبر قوانین فوجداری قوانین ترمیمی بل 2014ئکی محرک سینیٹر صغریٰ امام نے بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے بتایا یہ بل بڑھتے ہوئے قانون شہادت آڈر زنا کے کیسوں کے انسداد سے متعلق ہے،نہوں نے کہا ایک رپورٹ کے مطابق2013مےں آ¾ی سی ٹی مےں 103 ریپ کےسز رپورٹ ہوئے لےکن کسی مجرم کو سزا نہےں ملی اور رےپ کے کےسز مےں سزا کی شرح بہت کم ہے ،کسی کو انصاف نہیں ملتا کیونکہ قانون میں بہت ساری خامیاں ہیں۔ پولیس کا رویہ اور تحقیق کے پسماندہ طریقے بھی اس بارے میں انصاف کے راستے میں حائل ہیں، حکومت کی طرف سے مخالفت نہ ہونے پر ایوان نے اس بل کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔ سینیٹر صغریٰ امام نے تحریک پیش کی نجکاری کمیشن آرڈیننس 2000ءمیں مزید ترمیم کا بل نجکاری کمیشن ترمیمی بل 2013ءقائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں فی الفور زیر غور لایا جائے۔ انہوں نے کہا بل پیش کرنے کا مقصد نجکاری کے عمل میں شفافیت لانا ہے۔ وزیر مملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا ہم بھی شفافیت چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لئے بل کی حمایت کرتے ہیں، ایوان نے بل زیر غور لانے کی تحریک کی منظوری دے دی جس کے بعد چیئرمین نے بل کی شق وار منظوری حاصل کی۔ درےں اثناءسینٹ میں سینیٹر حاجی عدیل کی طرف سے خیبر پی کے حکومت کو اے جی این قاضی فارمولا اور ثالثی ایوارڈ 2006ءکے تناظر میں بجلی کے خالص منافع کی عدم ادائیگی کے مسئلہ کو زیر بحث لانے کی تحریک پر مزید بحث کے لئے کوئی رکن موجود نہیں تھا جس پر چیئرمین سینٹ نے تحریک نمٹا دی۔ چیئرمین سینٹ نے سینیٹر حافظ حمد اﷲ کی طرف سے پیش کئے جانے والے بلوں پر کارروائی موخر کر دی، اجلاس میں حافظ حمد اﷲ کے تین بل ایجنڈے پر تھے لیکن ان کی طرف سے چیئرمین کو بل موخر کرنے کی درخواست موصول ہوئی کیونکہ وہ اجلاس میں شریک نہیں ہو سکے تھے۔سینیٹر صغریٰ امام نے کہا 2008 میں 475 افراد کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا، 2009 میں 406، 2010 میں 557، 2011 میں 705 اور 2012 میں 432 افراد کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا۔ بعدازاں سینٹ کا اجلاس صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ آئی این پی کے مطابق پیپلز پارٹی کے سینیٹرز صغریٰ امام اور فرحت اللہ بابر کے پیش کردہ بلوں کی حکومت نے مخالفت نہیں کی۔ غیرت کے نام پر قتل کے ترمیمی بل سے سزاﺅں کو مزید سخت اور موثر بنایا گیا۔ زنا بالجبر کی روک تھام کیلئے ترمیمی بل میں قانون شہادت آرڈیننس میں ترمیم کرکے ڈی این اے رپورٹ کو قابل قبول ثبوت بنا دیا گیا، زیر حراست ہلاکتوں و ٹارچر ترمیمی بل میں جرائم کو قابل سزا جرم قرار دینے، سزاﺅں میں اضافے کے قوانین متعارف کرا دیئے گئے، نجکاری ترمیمی بل میں نجکاری کے عمل میں شریک اہلکاروں، مشیروں سمیت دیگر تمام عملے کو ذاتی مفاد نہ رکھنے کا ڈکلیئریشن جمع کرانے کا پابند بنایا گیا ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق چیئرمین سینٹ نے سینیٹر کلثوم پروین کا استعفیٰ منظور کرلیا۔ ایوان بالا نے اسلام آباد کے شہریوں کو پینے کے آلودہ پانی کی سپلائی، دارالحکومت کے رہائشی اور تجارتی علاقوں میں تجاوزات کے خاتمے میں سی ڈی اے کی ناکامی سمیت سینٹ کے قواعد و ضوابط میں ترمیم بارے ارکان کی 3 تحاریک چھان بین اور غورو خوض کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کردیں۔ دوسری جانب سینٹ کے 111 ویں اجلاس کا ایجنڈا اور دیگر معاملات طے کرنے کیلئے پارلیمنٹ ہاﺅس میں اجلاس منعقد ہوا۔ سینٹ کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری کی زیرصدارت ہوا جس میں سینٹ کے حالیہ اجلاس کے حوالے سے لائحہ عمل طے کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا سینٹ کا حالیہ اجلاس 11 مارچ تک جاری رہے گا جس میں قانون سازی سے متعلقہ اہم امور اور دیگر قومی و بین الاقوامی اہمیت کے حامل معاملات پر تفصیلی بحث کی جائے گی۔ اجلاس میں سینٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن کے علاوہ سینیٹرز عبدالرﺅف اور زاہد خان نے شرکت کی۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور آفتاب شیخ کے علاوہ سیکرٹری سینٹ امجد پرویز ملک بھی موجود ہے۔