• news

اقتصادی راہداری روٹ:بلوچستان اور خیبر پی کے معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں اٹھائینگے

اسلام آباد( صباح نیوز) پاکستان چین اقتصادی راہداری کی عبوری بندوبست اور مستقل روٹ کے تعمیر کی دونوں نئی دستاویز سامنے آگئی ہیںخیبر پی کے اور بلوچستان یہ معاملہ 10 مارچ کو مشترکہ مفادات کونسل کے مجوزہ اجلاس میں اٹھانے کی تیاری کررہے ہیں سندھ نے بھی اس میں ساتھ دینے کا عندیہ دیا ہے۔ عبوری بندوبست کے تحت روٹ تین سال میں مکمل ہونے، کرنے کا عزم ہے ، گزرگاہ کے لئے دستیاب انفراسٹرکچر کو شارٹ ٹرم لنک ٹو گوادر ،،کا نام دیا گیا ہے۔ یہ گذر گاہ 2781کلو میٹر ہو گی اور اسکی تعمیر پر 8 ارب 70 کروڑ ڈالر کی لاگت آئیگی۔ یہ تین سال میں مکمل ہونے کا اندازہ ہے ۔منصوبے کے تحت گوادر بندرگاہ کی فوری فعالیت کے لیے دستیاب انفراسٹرکچر کو استعمال کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ وفاقی کابینہ منصوبے کی منظوری دے چکی ۔ دستاویزمیں ظاہر کی گئی اصل الائنمنٹ کے تحت اقتصادی گزر گاہ 2441 کلو میٹر راستے پر مشتمل ہو گی کی مجموعی لاگت کاتخمینہ 11 ارب 97 کروڑ ڈالر ہے ۔خنجراب سے دریا خان جام پور کے راستے گوادرسے ملانے کے روٹ کو اصل قراردیا گیا ہے عبوری اور مستقل روٹس سے متعلق دونوںمنصوبوں کی تمام دستاویز میں چشمہ ،کنڈان ،ڈیرہ اسماعیل خان،مغل کوٹ، ژوب کوئٹہ کا کہیں ذکر نہیں ہے۔ خنجراب سے رائے کوٹ تک دو رویہ پر مشتمل 335 کلو میٹر سڑک پہلے سے ہی تعمیر ہو چکی ہے ۔ اسلام آباد سے پنجاب کے جنوبی حصے دریا خان تک چھ لائنوں پر مشتمل ایک ارب 56 کروڑ ڈالر کی لاگت سے 260 کلو میٹر شاہراہ تعمیر ہوگی۔پنجاب میں دریا خان سے جامپور تک ایک ارب 44 کروڑ ڈالر کی لاگت سے چھ لائنوں پر مشتمل شاہراہ تعمیر ہو گی۔ جامپورسے یہ شاہراہ بلوچستان میں داخل ہو گی جہاں ڈیرہ اﷲ یار تک 240 کلو میٹر چھ لائنوں پر مشتمل شاہراہ کی تعمیر پر ایک ارب 44 کروڑ ڈالر ، ڈیرہ اﷲ یار سے خضدار سے 207 کلومیٹر چھ لائنوں پر مشتمل شاہراہ پر ایک ارب 25 کروڑ ڈالر کی لاگت آئے گی۔ خضدار سے بسیما تک 110 کلو میٹر کے حصے پر 7 کروڑ ڈالر خرچ ہونگے۔ گوادر بندرگاہ کی فوری فعالیت کے لیے دستیاب انفراسٹرکچر کو استعمال کرنے کے منصوبے کی دستاویز بھی سامنے آئی ہیں جس میں بتایا گیا کہ کیونکہ خنجراب سے اسلام آباد تک کا راستہ اصل روٹ میں بھی شامل ہے۔ اسطرح گوادر کی فوری فعالیت کیلئے اسے پہلے سے تعمیر شدہ 306 کلو میٹر پر مشتمل ایم تھری سے ملا دیا جائے گا جہاں ملتان ایم فور ملتان جو 241کلومیٹر ہو گا پہلے سے زیرتعمیر ہے۔نئے بندوبست کے تحت ایم فور ملتان سے سکھر تک چھ لائنوں پر مشتمل 402 کلومیٹر شاہراہ تعمیر کرنی ہو گی۔

ای پیپر-دی نیشن