22 ویں ترمیم کے امکانات معدوم‘ تحریک انصاف کی ’’واپسی‘‘ کا راستہ بند ہوگیا
اسلام آباد (محمد نواز رضا/ وقائع نگار خصوصی) پیپلز پارٹی اور جمعیت علماء اسلام (ف) کی مخالفت سے آئین میں 22ویں ترمیم کی پارلیمنٹ سے منظوری کے امکانات معدوم ہونے کے بعد تحریک انصاف کی پارلیمنٹ میں واپسی کا راستہ بند ہو گیا ہے۔ تحریک انصاف نے ایک بار پھر مسلم لیگ (ن) پیپلز پارٹی اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے آئین میں 22 ویں ترمیم پارلیمنٹ میں نہ لانے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے اور اس آئینی ترمیم کی عدم منظوری کی تمام ذمہ داری پیپلز پارٹی اور جے یو آئی پر ڈال دی ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے اسلام آباد میں چیئرمین سینیٹ کا منصب حاصل کرنے کیلئے زبردست جوڑ توڑ کی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف سے مایوس ہوکر آصف علی زرداری نے جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقاتیں کی ہیں جبکہ انہوں نے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سے بھی چیئرمین سینیٹ کیلئے ووٹ مانگا ہے۔ (ق) لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین مسلم لیگ (ن) کی طرف سے پنجاب میں اکاموڈیٹ نہ کرنے پر حکومت سے ناراض ہیں۔ انہوں نے اپنے ارکان کی حمایت کو پیپلز پارٹی کے امیدوار کے پلڑے میں ڈال دیا ہے۔ چودھری شجاعت حسین کو سینیٹ میں لانے سے (ق) لیگ اپنے تمام ووٹ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو دینے کیلئے تیار تھی۔ ذرائع کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کے چیئرمین سینٹ کیلئے امیدواروں کے درمیان صرف 5, 4 ووٹوں کا فرق ہوگا جس سے چھوٹے پارلیمانی گروپوں کی ’’بارگیننگ پاور‘‘ بڑھ گئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کو اپنا چیئرمین منتخب کرنے کیلئے بڑے پاپڑ بیلنے پڑیں گے اور چھوٹے پارلیمانی گروپوں کو بہت کچھ دینا پڑے گا۔