وقار، معین ، مصباح کی آپس میں نہیں بنتی ، نقصان ٹیم کا ہو رہا ہے
پاکستان نے یو اے ای کو 129 رنز سے شکست دے کر میچ جیت لیا۔ یو اے ای نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے کھیلنے کی دعوت دے کر پاکستان کا کام جیت کیلئے آسان کر دیا۔ پاکستان نے زمبابوے کا میچ جیتنے والی ٹیم کو ہی کھلایا اور ناصر جمشید کو خراب ترین بیٹنگ کے باوجود پھر کھلایا گیا اور بغیر دماغ والے ناصر جمشید نے لگاتار تین میچوں میں ایک ہی شارٹ یعنی ہک پر اپنی وکٹ کھو دی۔ ناصر جمشید کے علاوہ پوری ٹیم نے عمدہ اننگز کھیل کر پاکستان کو 340 رنز کا پہاڑ جیسا سکور بنانے میں مدد دی۔ احمد شہزاد، مصباح الحق، صہیب مقصود، حارث سہیل غرض سبھی اچھا کھیلے اور ساؤتھ افریقہ کے خلاف آنے والے میچ کیلئے عمدہ پریکٹس کی۔ پاکستان نے تینوں ہدف یو اے ای کے خلاف حاصل کر لئے۔ میچ بھی جیتا، کھلاڑیوں کی عمدہ پریکٹس بھی ملی اور پاکستان رن ریٹ بڑھانے میں بھی کامیاب رہا۔ ناصر جمشید کو فیل ہونے کے باوجود بار بار کھلائے جانا وقار یونس کی حرکت لگتی ہے کیونکہ وقار یونس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سرفراز کو اوپن کروانے سے اس کا کرکٹ کیرئیر ختم ہو جائے گا۔ وقار صاحب آپ ورلڈکپ کھیلنے گئے ہیں یا بغیر چانس دئیے سرفراز کا کیرئیر بچانے کے چکر میں ہیں۔ پورا پاکستان چیخ چیخ کر سرفراز کو کھلانے کا کہہ رہا ہے مگر وقار یونس کے سر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ اگر سرفراز کو اوپن نہیں کروانی تھی تو پھر صرف دو اوپنر ورلڈکپ جیسے ٹورنامنٹ میں لے جانے کی کیا ضرورت تھی؟ تیسرا اوپنر کیوں نہیں ساتھ لے جایا گیا! وقار یونس صاحب یہپاکستان کی کرکٹ ٹیم ہے، وقار الیون نہیں ہے۔ پاکستانی باؤلروں نے یو اے ای کو 210 رنز پر آؤٹ کرکے اچھی پرفارمنس دی ہے۔ میری اطلاعات کے مطابق وقار یونس، مصباح الحق اور معین خان تینوں کی آپس میں نہیں بنتی جس کا نقصان پاکستان کو ہو رہا ہے اور اسی چپقلش کی وجہ سے ناصر جمشید بار بار ٹیم میں کھیل رہا ہے۔ خدارا تینو ں سے درخواست ہے پاکستان کیلئے کھیلیں، ذاتی پسند و ناپسند کو گولی ماریں۔ اگر ناصر جمشید چوتھے میچ میں بھی کھلایا گیا تو وقار یونس صاحب قوم ناصر جمشید کو بار بار کھلانے سے بپھری پڑی ہے۔ کچھ قوم کا ہی خیال کریں، اس ڈھٹائی سے اپنی قوم کا وقار داؤ پر نہ لگائیں۔