لندن: 8 سالہ بچی کو اسکی مسلمان ماں نے سہیلی کے ورغلانے پر بدروحیں نکالنے کیلئے اذیتیں دیکر مارا، دونوں مجرم قرار
لندن (بی بی سی ڈاٹ کام) لندن کی عدالت نے ایک مسلمان خاتون اس کی دوست کو 8 سالہ بیٹی کے قتل کا مجرم قرار دیدیا ہے۔ واضح رہے مشرقی لندن کے علاقے الفریڈ کی رہائشی عائشہ علی 50 سے زائد زخموں کے ساتھ اگست 2013 میں اپنے بستر میں مردہ پائی گئی تھی۔ عائشہ کی 35 سالہ ماں پولی چوہدری اور اس کی 43 سالہ دوست کیکی مدار کیخلاف قتل کا مقدمہ عدالت میں چل رہا ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ کیکی مدار نے پولی چوہدری کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر فرضی دوستوں کے ذریعے چالاکی سے اپنے جال میں پھنسایا اور فیس بک پر فرضی لوگوں اور ٹیکسٹ میسیجز کے ذریعے پولی چوہدری کو اس کی بیٹی کے خلاف ورغلایا کہ اس بچی میں گندا خون اور بدروحیں گھسی ہوئی ہیں اس لئے اسے بچی کو پاک کرنے کیلئے اسے اذیتیں دو۔ کیکی مدار کے تشکیل کردہ فرضی دوستوں میں سے ایک روحانی پیشوا ’سکائی مین‘ کہلاتا تھا اور کیکی نے یہ نام استعمال کر کے پولی چوہدری کو اس بات پر قائل کر لیا کہ عائشہ میں ’گندا خون‘ ہے اور یہ کہ اس میں سے ’بد روحوں‘ کو نکالنا پڑے گا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ظاہر ہوا کہ عائشہ کی ہلاکت سر پر چوٹیں لگنے سے ہوئی۔ عائشہ کے جسم پر کئی اور اقسام کے زخم بھی پائے گئے جن میں اس کی ماں کے دانتوں سے کاٹنے کے نشانات شامل تھے۔