بلدیاتی انتخابات پر آرڈیننس آنے کا امکان ، قومی اسمبلی اور سینیٹ کااجلاس ملتوی
سینیٹ کا 111واں سیشن بدھ کی شام کو غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا جب کہ اسی روز صدر نے 6مارچ کو سینیٹ کا 112واں سیشن بلا لیا ہے ،دلچسپ امر یہ ہے کہ قومی اسمبلی کا 19واں سیشن ایک روز جاری رہنے کے بعد غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا ،اس کے ساتھ پارلیمانی حلقوں یہ بات زبان زد عام ہے کہ حکومت سپریم کورٹ کے شدید دبائو کی وجہ سے جمعرات کو کنٹونمنٹ بورڈز اور اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے بارے میں آرڈننس لانا چاہتی تھی اس لئے دونوں ایوانوں کے اجلاس غیر معینہ ملتوی کر دئیے گئے۔اقبال ظفر جھگڑا اور راحیلہ مگسی کو ارکان سے ووٹ مانگنے کا موقع مل گیا بعد ازاں اقبال ظفر جھگڑا نے حکومتی اتحاد کے ارکان کے اعزاز میں پر تکلف عشائیہ دیا اور ارکان اسمبلی سے وعدے وعید لئے ۔ بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس میں چیئرمین سینٹ نے آگاہ کیا کہ اٹارنی جنرل سپریم کورٹ میں مصروفیات کے باعث پیش نہیں ہوسکے۔ آئندہ اجلاس میں لازمی طور پر شریک ہوں۔ جماعت اسلامی نے قومی اسمبلی میں معذور افراد کی فلاح وبہبود کیلئے بل جمع کرا دیا۔
بل جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر وممبر ِ قومی اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ نے جمع کرایا ہے اور اس پر جماعت اسلامی کے ممبران صاحبزادہ محمد یعقوب، شیر اکبر خان اورخاتون ممبر محترمہ عائشہ سید نے بھی دستخط کیے ہیں ، قومی اسمبلی کے رواں اجلاس کے دوران رہ جانے والے سوالات آئندہ سیشن میں لئے جانے کی تحریک منظور کرلی گئی۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے تحریک پیش کی کہ قومی اسمبلی کے آج ملتوی ہونے والے اجلاس کے رہ جانے والے سوالات لیپس نہ ہوں اور وہ آئندہ سیشن میں ایجنڈے پر لائے جاسکیں جسے منظور کر لیا گیا۔ سینیٹ میں اپوزیشن کے حکومت پر پختونوں کی تذلیل اور ایل این جی کی بغیر معاہدہ درآمد بارے الزامات پر حکومتی بنچ کوئی جواب دینے میں ناکام رہے ، بدھ کو سینیٹر سعید غنی نے نکتہ اعتراض پر میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایل این جی لے کر ایک جہاز پاکستان پہنچ رہا ہے، حکومت نے اینگرو سے معاہدہ کیا ہے ، اگر معاہدے پر پورا نہیں اترتی تو لاکھوں ڈالر روزانہ جرمانہ ادا کرنا پڑے گا، ابھی تک نہ تو آئی پی پیز ایل این جی لینا چاہتی ہیں اور نہ ہی سوئی ناردرن اور سوئی سدرن، حکومت ایل این جی کی درآمد کا کوئی معاہدہ بھی سامنے نہیں لا رہی، اے این پی کے سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ پختونوں پر زمین تنگ کی جا رہی ہے، اندرون سندھ سے 200 خاندان کراچی آئے ہیں۔