اپوزیشن متفقہ امیدواروں کے ذریعے چیئرمین سینٹ، ڈپٹی چیئرمین کا الیکشن جیت سکتی ہے: پرویز الٰہی
اسلام آباد (نیٹ نیوز) ق لیگ کے سینئر مرکزی رہنما چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی بغاوت سامنے آ گئی اور اسے روکنے کے تمام حکومتی حربے ناکام رہے۔ حکومت کے غیر آئینی، غیر جمہوری اور متضاد آرڈیننس کے باعث پاکستان میں پہلی بار سینیٹ کے الیکشن ایک روز میں مکمل نہیں ہو سکے۔ اپوزیشن کو چاہئے کہ وہ سینیٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے عہدے حاصل کرنے کیلئے متحد ہو جائے اور متفقہ امیدوار سامنے لائے۔ شبیر شاہ کی قیادت میں اوورسیز پاکستانیوں کے وفد سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں سینیٹ کے الیکشن ہمیشہ ایک ہی روز مکمل ہوئے لیکن اس بار ایسا نہ ہونے کی ذمہ دار موجودہ غیر جمہوری اور دھاندلی کی پیداوار حکومت ہے۔ فاٹا سے سینیٹ کے الیکشن کے بارے میں صدر مملکت سے ایک ایسا آرڈیننس جاری کرا دیا جس سے وہاں ارکان کا انتخاب عمل میں نہیں آ سکا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ موجودہ صدر کا کردار صرف ربڑ سٹمپ کا ہے، انہیں ایسا غیر آئینی اور مبہم آرڈیننس جاری نہیں کرنا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ نے پنجاب اسمبلی میں 44,44 ارکان کے گروپ بنائے تھے لیکن ہر گروپ میں سے (ق) لیگ اور پیپلزپارٹی کے مشترکہ امیدوار ندیم افضل چن کو ووٹ ملے جبکہ بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) کا امیدوار ہار گیا۔ پرویزالٰہی نے مزید کہا کہ سینیٹ میں اپوزیشن ارکان متفقہ امیدواروں کے ذریعہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا الیکشن جیت سکتے ہیں۔