• news

ناگالینڈ : مسلمان نوجوان پر زیادتی کا جھوٹا الزام‘ ہندوﺅں نے برہنہ گھمایا تشدد سے قتل کیا

گوہاٹی (نیوز ڈیسک) بھارتی ریاست ناگالینڈ میں ہندوﺅں کے مشتعل ہجوم نے 4 روز قبل ایک مسلمان نوجوان کو 20 سالہ ہندو لڑکی سے زیادتی کا الزام لگانے کے بعد ہائی سکیورٹی جیل سے نکال کر سرعام تشدد کے بعد مارا۔ بتایا گیا ہے کہ 35 سالہ سید فرید خان جو آسام کا رہائشی مسلمان نوجوان تھا، ناگا لینڈ کے ضلع دیماپور میں پرانی کاروں کی خرید و فروخت کرتا تھا اس پر 23 فروری کو انتہاپسند ہندوﺅں نے ایک 20 سالہ ناگا ہندو لڑکی سے زیادتی کا الزام لگاکر مقدمہ درج کرایا۔ فرید کو پولیس نے گرفتار کر لیا اسے دیماپور سنٹرل جیل جہاں سکیورٹی نکسلی علیحدگی پسندوں کے حملوں کے پیش نظر سکیورٹی سخت رہتی ہے وہاں رکھا گیا، انتہا پسند ہندو لیڈروں کے بھڑکانے پر مشتعل ہجوم نے جمعرات کو جیل پر دھاوا بول کر سید فرید خان کو باہر نکال لیا اور بُری طرح تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس موقع پر جیل حکام اور پولیس نے کوئی مزاحمت نہ کی۔ مشتعل ہجوم نے کپڑے اتار کر فرید کو برہنہ کر دیا اور شہر بھر میں گھسیٹتے رہے، پتھر مارتے رہے، انہوں نے کئی میل تک فرید خان کو برہنہ پھرایا اور پھر پتھر مار مارکر شہید کر دیا۔ فرید خان کی میت پوسٹ مارٹم کے بعد گزشتہ روز آسام میں اسکے آبائی ضلع بدرپور پہنچی تو آسامی نوجوان کے اس طرح سے بیدردی سے قتل پر علاقے میں سخت کشیدگی پھیلی ہوئی تھی اور پولیس کی بھاری نفری علاقے میں متعین تھی۔ فرید خان کے بھائی جمال الدین خان نے صحافیوں کو بتایا کہ انکے بھائی کو ہندو لڑکی سے زیادتی کے جھوٹے کیس میں پھنساکر مارا گیا حالانکہ وہ ایک شریف مسلمان نوجوان تھا۔ انہوں نے کہاکہ ہندو لڑکی سے زیادتی کا الزام میڈیکل رپورٹ میں ثاتب ہی نہیں ہوا۔ ادھر ناگا لینڈ کی دیما پور پولیس سید فرید خان کو جیل سے نکال کر شرمناک اور بیہمانہ طریقے سے قتل کرنیوالے مشتعل افراد میں سے کسی ایک کو بھی نہ گرفتار کر سکی تاہم اس سانحہ کے بعد آسام اور ناگا لینڈ میں پولیس اور دیگر سکیورٹی فورسز کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ آسام کے وزیراعلیٰ ترون گگوئی نے ناگا لینڈ کی دیماپور جیل سے آسامی نوجوان کو نکال کر قتل کئے جانے کی شدید مذمت اور احتجاج کرتے ہوئے واجپائی حکومت کو ذمہ دار قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی فورسز جیل کی حفاظت کی ذمہ دار تھیں۔ انہوں نے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کو لکھے خط میں فورسز کے ذمہ دار افسروں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ مسلمان نوجوان کے بے دردی سے قتل کیخلاف آسام بھر میں اقلیتوں طلبا اور مختلف طبقوں کے افراد کے مظاہرے جاری رہے۔ ناگا لینڈ کے وزیراعلیٰ ٹی آر رثیلنگ نے فرائض سے غفلت برتنے اور مسلمان نوجوان کی حفاظت میں ناکامی پر دیماپور ضلع کے ڈپٹی کمشنر پولیس اور ایس پی کو معطل کر دیا۔







ای پیپر-دی نیشن