سینٹ: فاٹا میں الیکشن روکنے کے آرڈیننس اور کسانوں پر تشدد کے خلاف اپوزیشن کا واک آئوٹ
اسلام آباد (خبرنگار+ نیوز ایجنسیاں) چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری کی زیرصدارت پیر کو ہونیوالے اجلاس میں حکومت کی طرف سے فاٹا کے سینیٹرز کے انتخابات روکنے سے متعلق صدارتی آرڈریننس کیخلاف اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور ایوان سے واک آؤٹ کرگئے جبکہ سینٹ نے متفقہ طور پر نجکاری قانون میں ترمیمی بل اور 5قراردادیں بھی منظور کر لیں جبکہ متحدہ اپوزیشن نے جنوبی پنجاب کے کسانوں پر پولیس تشدد کیخلاف بھی احتجاجاً واک آئوٹ کیا۔ نقطہ اعتراض پر سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے رات کی تاریکی میں صدارتی آرڈر فاٹا کے لئے جاری کرکے اپنی بدنیتی ظاہر کی ہے، حکومت نے بدنیتی کی بناء پر فاٹا کے ممبران کو انتخاب میں حصہ نہیں لینے دیا، ہدایت اللہ کی درخواست پر اپوزیشن ایوان کی کارروائی سے واک آؤٹ کرگئے، تاہم حکومتی سینیٹر اور وزیر پارلیمانی امور ان کو ایوان میں واپس لانے میں کامیاب ہوگئے، واک آؤٹ میں پیپلزپارٹی، جے یو آئی اور فاٹا کے آزاد امیدواروں نے بھی حصہ لیا۔ ہدایت اللہ نے کہا کہ حکومت فاٹا کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک نہ کرے۔ سینٹ الیکشن سے چند گھنٹے پہلے کالا قانون کیوں لایا گیا۔ علاوہ ازیں اپوزیشن نے پنجاب میں کسانوں پر پولیس تشدد کے خلاف واک آئوٹ کیا۔ سینیٹر خالدہ پروین نے کہا حکومتی بے حسی کی وجہ سے زراعت تباہ ہو گئی ہے۔ کسان کمیونٹی کو حکومت نے مڈل مین کے ہاتھ میں دے دیا ہے، کسان تباہ ہو گئے ہیں، کسانوں کو بھاری ٹیکس ادا کرنا پڑتے ہیں۔ علاوہ ازیں سینٹ نے متفقہ طور پر نجکاری قانون میں ترمیمی بل منظور کر لیا، یہ ترمیمی بل سینیٹر سیدہ صغریٰ امام نے پیش کیا۔ اس بل کے بعد اب حکومت سرکاری اداروں کی نجکاری سے پہلے قانون کا جائزہ لے گی اور نج کاری کے بعد آڈٹ کرے گی۔ خریدنے والے ادارہ کی مالی حیثیت معلوم کرے گی اور حکومت حاصل ہونے والی رقم کو عوامی فلاح و بہبود پر خرچ کرنے کی پابند ہو گی۔ ایوان نے عالمی یوم خواتین کے حوالے سے قرارداد بھی اتفاق رائے سے منظور کر لی۔سینٹ میں غیرمسلموں کی شراب نوشی اور نشہ آور اشیاء کے استعمال کے حوالے سے ترمیمی بل 2015ء پیش کر دیا گیا جو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں دستور (ترمیمی) بل 2015ء پیش کر دیا گیا۔ ’قرآن پاک کے ناظرہ اور ترجمہ کے ساتھ تلاوت، حفظ کرنا اور صحیح تلفظ کے مطابق تعلیم بل بھی پیش کیا گیا۔ پراونشل موٹر وہیکلز آرڈیننس 1965ء اور اسلام آباد میں اس کے اطلاق کے حوالے سے ترمیمی بل کی اتفاق رائے کی منظوری بھی دی گئی۔ سینٹ نے ٹھٹھہ، کراچی اور بدین کے ساحلی علاقوں کو دریابرد ہونے سے روکنے کیلئے ملک کے ہر ضلع میں یونیورسٹیوں کے قیام، زراعت، تعلیم اور پانی و بجلی کے مناسب استعمال بارے شعور اُجاگر کرنے اور چھٹی خانہ و مردم شماری کے انعقاد کیلئے فوری اقدامات اٹھانے کی قراردادوں کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی ہے۔ گزشتہ روز سینٹ کے اجلاس میں ریٹائرڈ ہونے والے سینیٹرز نے اپنے الوداعی تقریروں میں سینٹ کے اختیارات پر سوالات اٹھائے، سینیٹرز کا کہنا تھا کہ جمہوری نظام میں ایوان بالا جس میں ملک کی تمام اکائیوں کی برابر نمائندگی ہے کے پاس اختیارات کی کمی ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنے عوام کو وہ ڈلیور نہیں کرسکے جس کی عوام کو ان سے توقع تھی، ریٹائرڈ ہونے والے ارکان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی پارٹیوں نے جمہوریت کے لئے جس یک جہتی کا مظاہرہ کیا ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی، جس طرح سڑکوں پر ڈرامے لگائے گے اور جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی کوشش کی گئی، یہ وہ وقت تھا جس میں سینٹ نے جمہوریت کا بھر پور ساتھ دیا اور وہ ملک کے لئے مل کر کھڑے رہے مگر انہیں افسوس ہے کہ سینٹ کے پاس وہ اختیارات نہیں جو کہ ہونے چاہئے، سینیٹر غلام علی نے کہا سینٹ نے قانون سازی کے لئے بہت کام کیا، سیاسی پارٹیوں نے تمام اختلافات بھلا کر ہر سازش کو ناکام بنایا، ان کی خواہش ہے کہ مستقبل میں بھی اگر کوئی جمہوریت پر شب خون مارنے کی کوشش کرے تو ہمیں چاہئے کہ جمہوریت کا ساتھ دیں۔ کاظم خان نے کہا کہ مالیاتی قانون سازی کے اختیارات کے حوالے سے ان کی خواہش ہے کہ سینٹ کو اس قابل بنایا جائے کہ وہ عوام کے لئے کچھ کرگذریں۔ حاجی عدیل نے کہا کہ خیبر پی کے میں سینٹ کے انتخابات کے حوالے سے انہیں بڑا دکھ ہے۔ انہوں نے اپنی زندگی کے پہلے عجیب وغریب الیکشن دیکھے۔ بعدازاں اجلاس آج صبح 10بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔