صرف قراردادیں نہیں عمل بھی ہونا چاہئے، عالمی برادری دیرینہ تنازعات جلد حل کرائے: آرمی چیف
اسلام آباد (سپیشل رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ) چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے لاہور میں دسویں انفنٹری ڈویژن کی 100 ویں سالگرہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ تصادم روکنے کے لئے ڈیٹرنس اور مضبوط نیوکلیئر نظام کا ہونا ضروری ہے۔ اس نظام کی عدم موجودگی کی وجہ سے ایک سو سال پہلے دنیا کی پہلی عالمی جنگ شروع ہوئی تھی۔ جنگ کی روک تھام کے لئے مضبوط ڈیٹرنس کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کی آپریشنل تیاریاں بہت ضروری ہیں۔ یہ تیاریاں جنگ کے لئے نہیں بلکہ امن کے فروغ کے لئے ہونی چاہئیں۔ پہلی جنگ عظیم کے سو سال مکمل ہونے پر ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ عالمی برادری کو بین الاقوامی تنازعات حل کرانے کے لئے فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔ پاکستان جنگ نہیں امن چاہتا ہے مگر کم سے کم دفاعی صلاحیت قیام امن کیلئے انتہائی ضروری ہے ‘پاک فوج ہر لحاظ سے مادر وطن کے دفاع کیلئے تیار ہے، پہلی جنگ عظیم تیار رہنے کی اہمیت پر روشنی ڈالتی ہے، عالمی برادری کو طویل مدت سے جاری تنازعات حل کرنے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں‘ دیرینہ مسائل حل کرنے کیلئے صرف قراردادیں نہیں ان پر عمل بھی ہونا چاہئے۔ اس موقع پر کور کمانڈر لاہور سمیت دیگر اعلیٰ فوجی افسر بھی موجود تھے۔ آئی ایس پی آرکے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کے ٹوئٹر پیغام کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا کہ پاک فوج کی آپریشنل تیاریاں جنگ نہیں امن کیلئے ہیں، پاکستان خطے میں جنگ نہیں امن چاہتا ہے، عالمی برادری کو طویل عرصے سے تصفیہ طلب تنازعات کے حل کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں۔ طویل مدت سے جاری یہ تنازعات جلد ازجلد حل کرائے جانے چاہئیں‘ عالمی تنازعات کے حل کیلئے عالمی برادری فعال کر دار ادا کرے۔ پاک فوج ہر لحاظ سے مادر وطن کے دفاع کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کشیدگی کے خاتمہ کے لئے موثر میکنزم کی ضرورت پر زور دیا جس کی غیرموجودگی کے باعث سو سال قبل تباہ کن جنگ ہوئی۔ عالمی برادری دیرینہ تنازعات کے فوری حل پر توجہ دے اور اس مقصد کیلئے مناسب طریقہ کار مرتب کیا جائے تاکہ مستقبل میں عالمی جنگ کے امکانات ختم کئے جا سکیں ۔ آرمی چیف نے لاہور میں انفنٹری ڈویژن کا دورہ کیا اور اس کے جوانوں کو سو سال قبل ہونے والی عالمی جنگ اول کے دوران خدمات پر خراج تحسین پیش کیا۔ آرمی چیف نے کہا کہ عالمی جنگ ہمیں اس ضرورت کا احساس دلاتی ہے کہ تنازعات کے حل کیلئے موثر اور ٹھوس طریقہ کار ہونا چاہئے۔