• news

عالمی یوم خواتین کے ریکارڈ اور آف دی ریکارڈ

شرمیلا فاروقی نے ایک ریکارڈ اور قائم کر دیا ہے کہ اس کا ولیمہ 8 مارچ عالمی یوم خواتین کو ہوا۔ ایک ریکارڈ ماروی میمن نے بھی قائم کیا ہے کہ چھٹی والے دن اتوار کو اپنے دفتر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اسلام آباد میں سارے سٹاف اور ملک کے مختلف علاقوں سے ان عورتوں کو بلا کر جنہیں امداد دی گئی ہے عالمی یوم خواتین منایا۔ ان کی مشکلات کے حوالے سے ڈسکس کیا۔ امدادی رقوم ملنے کے لئے دشواریاں دور کرنے پر غور کیا گیا۔ ماروی میمن نے رات کا کھانا ان غریب عورتوں کے ساتھ کھایا۔ فرزانہ راجہ بھی اس پروگرام کے لئے مستعد تھیں۔ عورتوں کی امداد کے لئے اس پروگرام کے انتظامات ایک سرگرم اور جذبے والی خاتون کے پاس ہونا چاہئیں۔ کچھ لوگوں نے ماروی میمن کے لئے اعتراض بھی کیا تھا۔ میں نے بھی ان کے لئے تنقیدی باتیں کی تھیں۔ میرے خیال میں جینوئن کالم نگاری کے لئے تعریف اور تنقید کا امتزاج ہونا چاہئے۔ صرف تعریف اور صرف تنقید مناسب نہیں ہوتی۔ مجھے معلوم ہوا ہے کہ جب ماروی میمن نے پہلے دن سٹاف کے ساتھ ایڈریس کیا تو کہا کہ میں خود زندگی میں سخت محنت پر یقین رکھتی ہوں تو میں کسی قسم کی کوتاہی کو برداشت نہیں کروں گی۔ وہ عورتوں کے لئے امدادی معاملات کو پھیلانے اور تیز کرنے کا جذبہ رکھتی ہیں۔ اس طرح بہرحال لوگوں کی تکلیفیں کم کرنے کا موقع ملے گا۔ فرزانہ راجہ سے میری گفتگو ہوتی رہتی تھی۔ انہوں نے عجیب بات کی تھی کہ پیپلز پارٹی کے لیے الیکشن میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام بہت معاون ثابت ہو گا۔ پیپلز پارٹی نے لوگوں کے لئے مجموعی طور پر کوئی فلاحی پروگرام نہیں کیا مگر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ایک مثال کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔ اب اس پروگرام کی طرف سے اچھی خبریں آنے کے بعد امید کی جا سکتی ہے کہ ماروی میمن کچھ کر کے دکھائیں گی۔ عالمی یوم خواتین دفتر میں منانے کا واقعہ ایک انوکھا واقعہ ہے۔
اس دن کی نسبت سے مجھے ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے بتایا کہ ہم اسے حضرت خدیجتہ الکبریٰؓ کانفرنس کے نام سے منائیں گے۔ ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی اسلامی نظریاتی کونسل کی رکن بھی بنائی گئی ہیں۔ اب بجا طور پر امید کی جا سکتی ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل میں خواتین کے حقوق کی بات ہو گی جو اسلام نے عورت کو عطا کئے ہیں۔ اسلام نے عورت کے لئے کچھ فرائض بھی متعین کئے ہیں۔ حقوق و فرائض کے امتزاج سے انسانی حیثیت اور رویوں کا ادراک حاصل کیا جا سکتا ہے۔ سمیحہ راحیل قاضی نے قومی اسمبلی کی رکن کی حیثیت سے بہت عزت حاصل کی ہے۔ امیر جماعت اسلامی سنیٹر سراج الحق نے خدیجتہ الکبریٰ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ خواتین کے حقوق کاغذوں تک محدود ہیں۔ عملی دنیا میں نظر نہیں آتے۔ عورت کو اسلام نے عزت و تکریم دی۔ اسے بازار کی زینت بنانے والے اس کے خیرخواہ نہیں ہیں۔ ڈاکٹر دردانہ صدیقی سکینہ شاہد اور ڈاکٹر حمیرا طارق نے بھی خطاب کیا۔
عالمی یوم خواتین کے حوالے سے خدیجتہ الکبریٰ ؓ کانفرنس منانے کا واقعہ بہت اہم ہے کہ ہمیں اپنی خواتین ہیروز کو بھی یاد رکھنا چاہئے۔ میرے آقا و مولا رحمت اللعالمین، محسن انسانیت، رسول کریم حضرت محمدؐ ہر سال اپنی اہلیہ حضرت خدیجہؓ کا دن مناتے تھے۔ حضرت عائشہ صدیقہؓ نے کوئی بات کر دی تو حضورؐ کا چہرہ سرخ ہو گیا۔ آپؐ نے فرمایا کہ آئندہ ایسی بات مت کرنا۔ وہ میری محسنہ تھی۔ اپنی بیوی کے لئے محسنہ کا لفظ عورت بالخصوص بیوی کے لئے بہت بڑے مقام کی بات ہے۔ آپؐ اپنی بیٹی حضرت فاطمہؓ کے آنے پر کھڑے ہو جاتے۔ اپنے کندھے سے چادر اتار کر زمین پر بچھاتے اور خاتون جنت کو وہاں بٹھاتے۔ خود زمین پر بیٹھ جاتے۔ ایک غیرمسلم حاتم طائی کی بیٹی کے آنے پر بھی آپؐ نے اسی طرح تکریم کی۔ جتنی عزت عورت کے لئے آپؐ نے وقف کی اس کی مثال نہیں ملتی۔ آج کل اس حوالے سے تنگ نظری کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور عورت کے لئے مادر پدر آزادی کی بھی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ البتہ عورت کو زندگی کے ہر شعبے میں اپنی صلاحیتیں آزمانے کی پوری آزادی اور اجازت ہونا چاہئے۔
پاکستان میں مقتدر خواتین نے ہر شعبے میں بلند مقام حاصل کیا ہے۔ اس حوالے سے پہلا نام بابائے قوم کی ہمشیرہ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کا ہے۔ یہ لقب انہیں صدر ایوب کے مقابلے میں صدارتی الیکشن میں مرشد و محبوب ڈاکٹر مجید نظامی نے دیا تھا جو زبان زد عام ہوا۔ عالم اسلام میں پہلی خاتون وزیراعظم کے طور پر بے نظیر بھٹو سامنے آئیں۔ وہ دوسری بار بھی وزیراعظم بنیں اور تیسری بار قتل ہو کر شہید جمہوریت کہلوائیں۔ ورنہ وہ تیسری بار وزیراعظم بن کر نواز شریف سے پہلے یہ ریکارڈ قائم کرتیں۔ آف دی ریکارڈ یہ ہے کہ آصف زرداری صدر پاکستان بن گئے اور یہ عہدہ انہیں صرف شہید بی بی کے شوہر ہونے کی حیثیت سے ملا۔
ڈاکٹر فہمیدہ مرزا پہلی سپیکر قومی اسمبلی اور شہلا رضا ڈپٹی سپیکر سندھ اسمبلی بنیں۔ ایک چھوٹی بچی ارفع کریم نے کمپیوٹر ٹیکنالوجی میں کمال حاصل کیا اور ملالہ یوسف زئی نے سب سے بڑا عالمی اعزاز نوبل پرائز حاصل کیا۔ عائشہ فاروق پائلٹ بنیں۔ عاصمہ جہانگیر ایڈووکیٹ لیڈر۔ بانو قدسیہ بانو آپا ہوئیں اور سب سے بڑی خاتون ادبی شخصیت کا اعزاز حاصل کیا۔ بہت سی پارلیمنٹرین خواتین ہیں مگر یہ بنتی نہیں ہیں۔ بنائی جاتی ہیں۔ ابھی تک کوئی ایسی خاتون نہیں ہے جس کا نام لیا جا سکے۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں ایسی معرکہ آرائی بھی نہیں کی جو قابل ذکر ہو؟ بلوچستان کی ایک خاتون کلثوم پروین تیسری بار سینئر ن لیگ کی طرف سے بنائی گئی ہیں۔ اس سے پہلے وہ ق لیگ اور کسی دوسری سیاسی پارٹی کی طرف سے بھی سنیٹر رہ چکی ہیں۔ ایک سابق ایم این اے کشمالہ طارق کہتی ہیں کہ اسمبلی میں کوئی خاتون بات کرے تو دوسری خواتین اس کی حمایت نہیں کرتیں۔ وہ کسی بات پر متحد نہیں ہوتیں۔ متفق بھی نہیں ہوتیں۔ وہ بیک زبان ہو کر بات کریں تو بات بنے۔ خواتین کو مردوں سے خواہ مخواہ گلہ ہے۔ عورت کی اصل میں دشمن عورت ہی ہے اور یہ عورتوں کی ضرب المثل ہے۔
میں نے بات ممبر سندھ اسمبلی اور مشیر سندھ حکومت شرمیلا فاروقی کی طرف ریکارڈ بنانے کے حوالے سے شروع کی تھی اور بات ماروی میمن کے ریکارڈ تک چلی گئی۔ شاید وہ پاکستان کی پہلی دلہن ہے جو روئی نہیں ہے اور شادی والے دن سینٹ میں ووٹ ڈالنے پہنچ گئیں۔ عالمی یوم خواتین پر ان کی ولیمہ کی تقریب تھی۔ جبکہ یہ تاریخ ریاض شیخ نے دی تھی۔ سب لوگ انہی کی دعوت پر پہنچے تھے۔ شادی کا دعوت نامہ شرمیلا نے خود سندھ اسمبلی میں تقسیم کیا۔ شرمیلا کے ساتھ عزیزم ہشام ریاض بھی دولھے کے طور پر موجود تھے۔ وہ بھی ایک مستعد سیاسی ورکر ہیں۔ صدر زرداری کے زمانے میں ان کا وقت بھی ایوان صدر میں گزرا ہے۔ یہاں بہت پارٹیوں کے لوگ تھے۔ ایاز صادق ن لیگ کی طرف سے اور ق لیگ کے صدر چودھری شجاعت بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ن‘‘ لیگ نے ہمیں کئی بار نظرانداز کرنے کی کوشش کی ہے۔ اب ہماری باری ہے۔
اس شادی میں ہجوم زیادہ تھا۔ سکیورٹی بھی تھی۔ شاید ’’صدر‘‘ زرداری نے آنا تھا۔ وہ نہ آئے مگر بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خاص انداز میں مبارکباد دی۔ بڑے پرانے اور گہرے ساتھی سنیٹر ڈاکٹر قیوم سومرو بھی نہ آئے۔ وہ رحمن ملک کو چیئرمین سینٹ بنوانے میں بہت پھنسا ہوا ہے۔ ارشاد انجم نے انتظامات میں بہت تعاون کیا۔ ملک ریاض کا طیارہ دولہا دلہن کو کراچی سے لے کے آیا۔ یہ سب کہانی مجھے برادرم یاسین وٹو نے سنائی جو شیخ صاحب کے گرائیں ہیں اور خاص طور پر ولیمے میں موجود تھے۔
8 مارچ کو برادرم اقبال چودھری کے بیٹے کا ولیمہ بھی تھا۔ یہاں کوئی بہت زیادہ معروف آدمی نہ تھے۔ سب دوست تھے۔ رونق بہت تھی۔ ہجوم کا بھی ایک مزا ہے مگر کشادگی اور فراغت کی اپنی آسودگی ہے۔ یہاں چودھری پرویز الٰہی تشریف لائے اور آرٹسٹ شاہدہ منی بھی موجود تھیں۔ ہشام کے ولیمے میں اداکارہ میرا بھی تھیں۔
عالمی یوم خواتین کے حوالے سے نوائے وقت کا کارٹون بہت دلچسپ ہے۔ عالمی یوم خواتین پاکستان میں بھی بڑے جوش و خروش سے منایا گیا۔ ’’ہماری خاتون اول ہمیشہ عورت ہوتی ہے۔‘‘

ای پیپر-دی نیشن