ٹانک: جنوبی وزیرستان کے آپریشن متاثرین کی واپسی کیلئے دوسرے روز بھی رجسٹریشن جاری رہی
پشاور(نیٹ نیوز) جنوبی وزیرستان ایجنسی کے آپریشن متاثرین کی واپسی کیلئے پیر کو دوسرے روز بھی ٹانک میں رجسٹریشن کا عمل جاری رہا۔ حکام کا کہنا ہے کہ متاثرین کی واپسی کا سلسلہ 16 مارچ سے شروع ہوگا۔ لوگ قطاروں میں کھڑے اپنی رجسٹریشن کراتے رہے۔ واضح رہے کہ جنوبی وزیرستان میں 2009 میں فوجی آپریشن راہِ نجات کے دوران 7 لاکھ افراد بے گھر ہو کر مختلف علاقوں میں آباد ہو گئے تھے۔ ان متاثرین میں کچھ ایسے ہیں جن کے پاس وزیرستان سے آتے وقت کی پرچیاں نہیں ہیں، ایک متاثرہ شخص برکت خان نے ٹانک سے ٹیلیفون پر بی بی سی کو بتایا کہ رجسٹریشن میں انہیں مشکلات کا سامنا ہے بیشتر لوگ غریب ہیں اپنے وطن جانے پر خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کرائے کے مکان بہت مہنگے ہیں روزگار کا کوئی ذریعہ نہیں ہے اپنے وطن جا کر کچھ کام کریں گے۔ پولیٹیکل انتطامیہ کے اہلکار کہتے ہیں کہ انہیں راشن اور واپسی کے لیے کوئی معاوضہ نہیں ملے گا۔ مقامی صحافی شیخ رحمت اللہ نے بتایا کہ رجسٹریشن کے لیے سندھ اور پنجاب سے بھی لوگ آئے ہیں کیونکہ متاثرین روزگار کی غرض سے مختلف علاقوں میں محنت مزدوری کے لیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ واپس جانے والے لوگوں کا رش ہے لیکن اکثر یہ شکایت کر رہے ہیں کہ کہ ان کے شناختی کارڈ کا ڈیٹا بلاک کیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ کل سے ایک ہزار سے زیادہ خاندان رجسٹرڈ ہو چکے ہیں جبکہ یہ عمل گیارہ مارچ تک جاری رہے گا۔ متاثرین کی واپسی کا یہ سلسلہ مرحلہ وار ہوگا اور اس مرحلے میں تحصیل سراروغہ اور سروکئی کے تقریباً دس دیہات کے مکین واپس جا سکیں گے۔
آپریشن متاثرین/رجسٹریشن