افغان حکومت ، طالبان مذاکرات میں سہولت کار ہم ہیں: سرتاج عزیز ، کشمیر میں الیکشن استصواب رائے کا متبادل نہیں: وزارت خارجہ
اسلام آباد (آن لائن) وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان افغان حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات کی حمایت کرتا ہے، امریکہ اور طالبان کے مابین مذاکرات ہورہے ہیں نہ ایسی کوئی تجویز ہے‘ طالبان اور کابل حکومت کے مابین مذاکرات کیلئے سہولیات دے رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ حاجی عدیل کی زیر صدارت کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ سرتاج عزیز نے دوران بریفنگ وضاحت کی کہ امریکہ اور طالبان کے مابین کوئی مذاکرات ہورہے ہیں اور نہ ایسی کوئی تجویز ہے‘ افغان حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات تجویز کیے گئے تھے اور ان کیلئے سہولیات مہیا کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں افغانوں کی زیر قیادت اور افغانوں میں مصالحت پراسس کی حمایت کررہے ہیں ۔ افغانستان گزشتہ چار سال سے علاقائی ممالک اور پاکستان پر زور دے رہا ہے کہ افغان طالبان اور کابل حکومت کے مابین مذاکرات کیلئے سہولیات فراہم کریں۔ اس سے پہلے طالبان نے کابل حکومت سے مذاکرات سے انکار کردیا تھا۔ علاقائی ممالک‘ چین اور پاکستان کی طرف سے سہولیات کے بعد طالبان نے اشرف غنی انتظامیہ کے تحت افغان حکومت کے امن عمل کیلئے مذاکرات پر رضا مندی ظاہر کی۔ ابھی تک دونوں اطراف سے مجوزہ مذاکرات کیلئے کمیٹیاں قائم کی گئی تھیں لیکن ابھی تک ابتدائی رابطوں کی تصدیق نہیں ہوئی۔ ممبران کمیٹی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے قائم مقام سیکرٹری افراسیاب مہدی نے بتایا کہ وزیراعظم نواز شریف نے بہت اہم موقع پر سعودی عرب کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کیلئے تیار ہے۔ سینیٹر حاجی عدیل جو کہ کمیٹی کے چیئرمین ہیں ریٹائرڈ ہورہے ہیں اور یہ ان کی زیر صدارت کمیٹی کا آخری اجلاس تھا اس لئے کمیٹی نے انہیں ان کی خدمات پر خراج تحسین پیش کیا اور کمیٹی کی صدارت میں ان کے کردار کی تعریف کی ۔ اجلاس میں سینیٹر فرحت اﷲ بابر‘ رفیق‘ سحر کامران‘ صغریٰ امام ‘ مشاہد حسین سید‘ راجہ ظفر الحق ‘ جہانگیر بدر‘ وزارت خارجہ اور دوسرے حکام بھی موجود تھے۔ مزید برآں نوائے وقت رپورٹ کے مطابق سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کا اجلاس حاجی عدیل کی صدارت میں ہوا۔ وزارت خارجہ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں انتخابات استصواب رائے کا متبادل نہیں ہوسکتے۔ پاکستان اور چین پرامن اور مستحکم افغانستان کے خواہاں ہیں۔ امید ہے طالبان بھی مصالحت میں مثبت ردعمل کا اظہار کریں گے۔ دریں اثناء آن لائن کے مطابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے افغانستان کے وزیر برائے مہاجرین سید حسین علیمی بلخی نے گزشتہ روز اسلام آباد میں ملاقات کی۔ افغان مہاجرین کی وطن واپسی اور بحالی پر گفتگو کی۔ سرتاج عزیز نے افغان حکومت کی پاکستان سے افغان مہاجرین کی وطن واپسی کیلئے تشکیل کردہ جامع پلان پر اطمینان کا اظہار کیا۔ افغان وزیر سید حسین علیمی بلخی نے کہا کہ افغان مہاجرین کے اچھے طریقے سے وطن واپسی افغان حکومت کی پہلی ترجیح ہے، حکومت اس سلسلے میں سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے 3دہائیوں تک افغان مہاجرین کو پناہ دینے پر پاکستان کا شکریہ بھی ادا کیا۔