فرقہ وارانہ تنظیموں کا طالبان سے گٹھ جوڑ، ملک میں پھر دہشت گردی کا خطرہ
لاہور (معین اظہر سے) ملک میں دہشت گردی کی نئی لہر شروع ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا۔ فرقہ ورانہ جماعتوں اور تحریک طالبان کے درمیان نیا اتحاد بن گیا ہے، اس میں بعض مقامی تنظیمیں اور غیر ملکی انتہاپسند جماعتیں بھی شامل ہیں جس کی وجہ سے نئے سرے سے ملک بھر میں ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا ہے جس کے تحت تعلیمی اداروں، لاہور ، اسلام آباد کے ائرپورٹس، سول اور ملٹری اہم تنصیبات، امریکی سفارتخانہ اور اس سے ملحقہ ادارے، سمجھوتہ ایکسپریس، دوستی بس سروس، عبادتگاہوں، واہگہ پر جوائنٹ چیک پوسٹوں، اہم جیلوں، اہم سیاستدانوں اور انکے خاندانوں، مذہبی رہنمائوں، سرکاری افسروں، میڈیا گروپس کی سکیورٹی مزید سخت کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سیکرٹری داخلہ پنجاب کی جانب سے بعض اہم ایجنسیوں کی طرف سے ملنے والی اطلاعات کے بعد اعلیٰ حکام کو دی گئی بریفنگ میں کہا گیا ہے اس وقت حکومت پنجاب کے پاس فرقہ ورانہ جماعتوں کے اہم افراد کا ڈیٹا موجود ہے اسکے مطابق انکی تعداد تقریباً 47 ہزار ہے۔ اس نئے اتحاد میں بعض غیر ملکی انتہا پسند گروپ بھی شامل ہیں جبکہ بریفنگ میں زبانی طور پر صوبائی سیکرٹری داخلہ نے ان بیرونی انتہاپسند گروپوں میں داعش کا نام بھی لیا تھا تاہم انہوں نے محض پولیس یا صوبائی اداروں کی مدد سے اس خطرے پر قابو پانے کو نامکمن قرار دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اس کیلئے تمام وفاقی اور صوبائی اداروں کو آن بورڈ ہو کر ایکشن لینا پڑیگا۔ دہشت گردوں کے نئے اتحاد کی وجہ سے مزید خود کش حملے ہو سکتے ہیں۔ بچوں کو اغوا، فوجی افسروں کو اغوا کرنے کے واقعات ہو سکتے ہیں۔