رضا ربانی، ضیاء الحق، مشرف کی سخت مخالفت کرتے رہے، میثاق جمہوریت کا مسودہ تیار کر لیا
اسلام آباد (آن لائن، بی بی سی) میاں رضا ربانی 5 ویں چیئرمین سینٹ کی حیثیت سے نامزد ہوئے ہیں۔ 1994ء میں بینظیر دور میں وزیر قانون رہے۔ ضیاء الحق اور مشرف کے مارشل لاء کی کھل کر مخالفت کی۔ 2008ء میں سینٹ میں قائد ایوان منتخب ہوئے۔ 23 جولائی 1953ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ کراچی سے ابتدائی تعلیم اور لاء میں گریجویشن کیا۔ زمانہ طالب علمی میں پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن کے صدر رہے۔ پیپلزپارٹی کے دیرینہ نظریاتی کارکن رہے۔ ضیاء الحق کے دور میں مارشل لاء مخالفت پر جیل میں ڈالا گیا۔ 1988ء میں پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا۔ 1988ء سے 1990ء تک وزیراعظم کے مشیر رہے۔ پیپلزپارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری کی حیثیت سے بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ میاں رضا ربانی 1990ء سے وزیرقانون اور وفاقی وزیر پارلیمانی امور کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ 21 ویں ترمیم کے موقع پر میاں رضا ربانی کی تقریر کو پاکستانی قوم اور میڈیا نے بہت سراہا۔ چالیس سال سے زیادہ عرصے پر محیط سیاسی کیریئر میں رضا ربانی پیپلزپارٹی سے وابستہ رہے۔ 1993ء سے اب تک مختلف ادوار میں رضا ربانی پاکستان کے ایوان بالا کے رکن رہے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف اور بینظیر بھٹو کے درمیان 2006ء لندن میں ہونے والے میثاق جمہوریت کا مسودہ بھی رضا ربانی نے تیار کیا تھا۔ 2008ء میں عام انتخابات کے بعد جب پیپلزپارٹی برسراقتدار آئی اور میثاق جمہوریت کے تحت 1973ء کے آئین کے اس کی اصل شکل میں بحال کرانے کا فیصلہ کیا گیا تو آئینی اصلاحات کیلئے پارلیمانی کمیٹی کی صدارت رضا ربانی کو سونپی گئی۔ انیسویں ترمیم اور بیسویں آئینی ترمیم کا مسودے کی تیاری میں بھی رضا ربانی شامل رہے جو بعد میں پارلیمان سے منظوری کے بعد آئین کا حصہ بنی۔ بلوچستان کے عوام میں احساس محرومی ختم کرنے کیلئے اقدامات کا اعلان کیا تو آغاز حقوق بلوچستان پیکیج تیار کرنے کی ذمہ داری بھی رضا ربانی کو دی گئی۔ انہوں نے بلوچ عوام کو مراعات دینے کیلئے آغاز حقوق بلوچستان پیکیج پیش کیا جیسے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں منظور کیا گیا۔ سینٹر رضا ربانی اس وقت سینٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیں۔