اسرائیلی عرب لیکچرار کی پاکستان آمد کا ذمہ دار کون‘ عمان سے لاہور تک انکوائری شروع
لاہور(جواد آر اعوان/نیشن رپورٹ) اسرائیلی عرب لیکچرار رمزی سلیمان کی فروری میں پنجاب یونیورسٹی کے زیراہتمام سائنٹیفک کانفرنس میں کسی کے نوٹس میں آئے بغیر شرکت کے معاملہ پر اردن کے دارالحکومت عمان سے لیکر لاہور تک تحقیقات شروع ہوگئی ہیں۔ باخبر ذرائع نے ’’دی نیشن‘‘ کو بتایا تل ابیب اور حیفا میں دو معروف اسرائیلی یونیورسٹیوں سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے رمزی سلیمان کی کسی کے نوٹس میں آئے بغیر کانفرنس میں شرکت کا انکشاف اسرائیلی اخبار ہارٹز نے کیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ سکیورٹی سروسز کے اہلکار اس حقیقت تک پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں کہ ایک اسرائیلی گروپ سے تعلق رکھنے والے لیکچرار کے پاکستان داخلے میں کہاں پر غفلت کا مظاہرہ کیا گیا۔ میزبان کی جانب سے مکمل فیلڈ کلیئرنس کے بغیر رمزی نے ویزا حاصل کیا اور پھر پاکستان پہنچنے کے بعد بھی سکیورٹی حلقوں نے انہیں کیوں نظر انداز کیا؟۔ پس منظر میں جاری انکوائری میں رمزی کے یونیورسٹی میں موجود ریفرنس اور انکو مدعو کیے جانے کی نوعیت کو بھی دیکھا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے عمان میں پاکستانی مشن کی جانب سے رمزی کی قومیت کو نظرانداز کرنے کے امکان پر بھی کام کیا جائیگا، ویزا کیلئے اپلائی کرتے وقت انہوں نے دستاویز عمان میں ہی جمع کرائی تھیں۔ اسلام آباد اور لاہور کی جانب سے اس معاملے میں غفلت کا بھی تعین کیا جارہا ہے۔ اسرائیلی اخبار ’’ہارٹز‘‘ کے مطابق رمزی نے حیفا یونیورسٹی میں لیکچرار اور ریسرچر ہونے کی اپنی شناخت چھپائی بھی نہیں تھی تاہم کانفرنس کے انتظامات کرنے والے پنجاب یونیورسٹی میتھمیٹکس ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر محمد شریف نے کہا کہ رمزی سلیمان نے صرف اپنے فلسطینی بیک گرائونڈ سے ہی آگاہ کیا تھا۔ ہم نے رمزی کو دعوت بھیجی مگر وہ ہمارے مہمان یا مرکزی مقرر نہیں بلکہ شریک مقرر تھے۔ انہوں نے کنٹری بیوٹر سپیکر کی درخواست ویب سائٹ پر پوسٹ کی۔ ہم نے لیکچر کا خلاصہ اور موضوع کے حوالے سے انکے کام کو چیک کرکے ان کی درخواست قبول کرلی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس موضوع پر بھارت کے 8 سے زائد ریسرچرز کو ویزا جاری کرنے سے انکار کیا گیا تو رمزی کو ویزا کیوں جاری ہوا۔ ان کی آمد کی ذمہ داری بھی سکیورٹی اداروں کی ہے۔