• news

بکتر بند گاڑیوں کی خریداری، جائزہ لیں گے پولیس، سندھ حکومت کو معاہدے کا اختیار تھا: سپریم کورٹ

اسلام آباد (اے پی پی) سپریم کورٹ نے سندھ پولیس کیلئے بکتر بند گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست کی سماعت آج تک کیلئے ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ عدالت اس امر کا جائزہ لے گی کہ صوبائی حکومت اور سندھ پولیس کو ایسا معاہد ہ کرنے کا اختیار حاصل ہے یا نہیں۔ عدالت نے آئی جی سندھ کے وکیل سے کہا کہ یہ ایک ارب 30 کروڑ روپے کا ٹھیکہ ہے جس کیلئے اشتہار بھی نہیں دیا گیا ہے ہمیں بتایا جائے کہ یہ  معاہدہ کس نے کیا ہے، کیا سندھ پولیس صوبائی حکومت کا حصہ نہیں کہ وہ خود معاہدہ کرتی پھرے، عرفان قادر نے کہا کہ معاہدہ پولیس نے کیا ہے، وہ صوبائی حکومت کاحصہ ہے لیکن عدالت نے دونوں کو نوٹس کیا تھا، اسلئے دو وکیل پیش ہو رہے ہیں، میں پہلے بھی عدالت سے  کہہ چکاہوں کہ یہ ایک سنجیدہ کیس ہے، اس کے بارے میں سوالات ترتیب دیئے جائیں، یہاں مقدمے سے ہٹ کر سوالات کئے جارہے ہیں۔ جسٹس جواد نے ان سے کہاکہ بے شک یہ ایک سنجیدہ کیس ہے، عوام کی جیبوں سے ایک ارب 30 کروڑ چلے گئے ہیں، آپ نے ہمارے سامنے ٹھیکہ پیش کیا ہے اور ساتھ یہ کہا جا رہا ہے کہ سوالات نہ کئے جائیں۔ عرفان قادرنے کہا کہ ٹھیکہ ہم  نہیں درخواست گزار لایا ہے۔ سندھ حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سربیا سے بکتربند گاڑیاں خریدنے کے معاہدے میں پولیس ایک اہم فریق ہے، جسٹس جواد ایس خواجہ نے ان سے کہاکہ پولیس صوبائی سیکرٹری داخلہ کے ماتحت اور خود سے اس طرح کا کوئی معاہدہ  یا ٹھیکہ کرنے کی مجاز نہیں، فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اس حوالے  باقاعدہ مرحلہ وار کام ہوا، عدالت کے استفسار پر ڈپٹی اٹارنی جنرل احمد حسن نے بتایاکہ سندھ بزنس رولز 1996 کے سکشن 24 کے ذیلی سیکشن چارکے تحت اس قسم کے معاہدے  صرف گورنر وزارت قانون کی ایڈوائس پرہی کر سکتا ہے، رولزکے مطابق پولیس خود مختاز حیثیت کی حامل (انٹائٹی) ادارہ نہیں، یہ معاہدہ غیرقانونی طور پر ہوا ہے۔ فاضل وکیل نے کہاکہ  بکتربندگاڑیاں خریدنے کا معاہدہ ہوچکا تاہم اگر عدالت اس معاہدے کو درست نہیں سمجھتی تو اسے ختم کیا جائے۔ صوبائی حکومت ازسرنو درست انداز میں معاہدہ کرے گی، عدالت نے ان سے کہاکہ وہ صبح معاہدے کے بارے میں تیاری کرکے آئیں۔

ای پیپر-دی نیشن