کروڑوں کی مشینری کباڑ کی طرح پڑی ہے‘ مریض ٹھوکریں کھا رہے ہیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں گردوں کے مفت علاج کی عدم فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت میں عدالت نے وفاق اور چاروں صوبوں سے شہریوںکو فری ڈیلائسز کی سہولت سے متعلق دو ہفتوں میں رپورٹس طلب کرتے ہوئے سماعت یکم اپریل تک ملتوی کردی ہے جبکہ پیش کردہ رپورٹس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ نئی ڈیلائسز کی مشین لگانے سے بہتر ہے کہ پہلے سے لگائی گئی مشینوں کو فعال کیا جائے قومی خزانے سے آئی ہوئی لاکھوں کروڑوں کی مشینری کباڑ کی طرح پڑی ہے، جبکہ مستحق مریض در در ٹھوکریں کھا رہے ہیں شہر کے مرکزی سول اور جنرل ہسپتالوں میں بھی یہ سہولت دستیاب نہیں ہے۔ عدالت میں سندھ، پنجاب اور بلوچستان کی جانب سے نامکمل رپورٹس پیش کرنے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیس کی سماعت کا معلوم ہونے کے باوجود رپورٹس مکمل رپورٹس کیوں تیار نہیں گئیں، یہ عدم دلچسپی کیوں برتی جارہی ہے؟ سندھ کے ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ عدالت ایک ہفتے کا وقت دے مکمل رپورٹ فراہم کردی جائے گی جبکہ معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کچھ ہسپتالوں میں مشینیں موجود ہیں مگر وہ فعال نہیں۔ بلوچستان کی جانب سے ایک صفحے پر مبنی سٹیٹ منٹ پیش کی گئی، چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ تفصیلی رپورٹ ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا میں نے کہا تھا مگر انہوں نے یہی رپورٹ بناکر دی ہے۔ کے پی کے اور وفاق کی جانب سے کوئی کوئی رپورٹ نہیں پیش کی گئی۔ دوران سماعت طارق اسد ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایشو مفت علاج کی سہولت کا ہے ٹوکن تو ایشو ہوتے مگر مفت سہولت صوبوں کی جانب سے فراہم نہیں کی جارہی مریض خوار ہورہے یہ حکومت کی ذمہ داری ہے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ مستحق افراد اور ڈیلائسز مشنیوں کی تنصیب کے حوالے سے فہرست فراہم کریں۔