افغان علاقے میں جھڑپ‘ قاری شکیل سمیت دو طالبان کمانڈر ہلاک‘ دیر میں ایک گرفتار
پشاور (نوائے وقت رپورٹ + بی بی سی ڈاٹ کام) کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دو کمانڈر افغان علاقے کوہستان میں جھڑپ کے دوران ہلاک ہوگئے۔ افغان فورسز سے مقابلے میں ہلاک ہونے والوں میں ڈاکٹر طارق اور قاری شکیل شامل ہیں، قاری شکیل کا تعلق شبقدر سے تھاجبکہ خیبر پی کے میں پولیس حکام کے مطابق ضلع اپر دیر میں پاک افغان سرحد کے قریب سے غیرقانونی تحریک طالبان پاکستان کے اہم کمانڈر عبدالرحیم عرف رئیس کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس کے مطابق طالبان کمانڈر کو سوہنی درہ کے علاقے سے گرفتار کر کے تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیاگیا ہے۔ اپر دیر کے ضلعی پولیس افسر اسرار الدین بادشاہ نے بی بی سی کو بتایا کہ گرفتار ہونے والے طالبان کمانڈر عبدالرحیم عرف رئیس 2011 میں شلتالو درہ میں پولیس چوکی پر ہونے والے حملے اور 27 پولیس اور لیویز اہلکاروں کے قتل میں ملوث تھے۔ اس کے علاوہ وہ پولیس، قومی لشکر کے رضاکاروں پر حملوں اور بم دھماکوں میں بھی پولیس کو مطلوب تھے۔بی بی سی کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دھڑے جماعت الاحرار نے اپنی عسکری اور سیاسی شوری کے اہم رکن کمانڈر قاری شکیل کی افغانستان میں ایک کارروائی کے دوران ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ جماعت الحرار کے ترجمان احسان اللہ احسان نے نامعلوم مقام سے بی بی سی کو ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران تصدیق کی کہ قاری شکیل اور ان کے ایک ساتھی ڈاکٹر طارق علی جمعرات کو افغانستان کے صوبے ننگرہار میں ایک کارروائی کے دوران مارے گئے ہیں۔ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے بھی کمانڈر قاری شکیل، ڈاکٹر طارق علی کے علاوہ ان کے دو دیگر ساتھیوں کی ہلاکت کی بھی تصدیق کی ہے تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ افراد کہاں اور کیسے مارے گئے ہیں۔