• news

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ذکی الرحمن لکھوی کو رہا کرنے کا حکم دے دیا، ملزم انڈیا کے حوالے یا عالمی عدالت انصاف میں پیش کریں: امریکہ

اسلام آباد (آن لائن+ نوائے وقت پورٹ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم ذکی الرحمن لکھوی کیخلاف ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی جانب سے جاری کئے گئے نظربندی کے حکم نامہ کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے ملزم کو رہا کرنے کا حکم جاری کردیا۔ عدالت نے حکومت کی طرف سے جاری کئے گئے نظربندی کے نوٹیفکیشن کو بھی کالعدم قرار دیدیا۔ جمعہ کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس نور الحق این قریشی نے ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم ذکی الرحمن لکھوی کی نظربندی کیخلاف دائر کی گئی رٹ پٹیشن پر محفوظ فیصلہ سنایا۔ عدالتی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ذکی الرحمن لکھوی جو کہ پاکستانی شہری ہے کو بیرونی دبائو پر نظربند نہیں کیا جا سکتا۔ انسداد دہشت گردی اسلام آباد کی عدالت نے ملزم ذکی الرحمن لکھوی کی درخواست ضمانت منظور کی تھی جس کے بعد حکومت نے تھری ایم پی او کے تحت لکھوی کی نظر بندی کا حکم جاری کیا جس کو درخواست گزار نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر رکھا تھا۔ عدالتی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ذکی الرحمن لکھوی کی نظر بندی نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ اس سے ایک عام پاکستانی شہری کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ عدالت نے ملزم کی جانب سے دائر کی گئی نظر بندی کے خلاف رٹ پٹیشن کا ہر عبوری حکم جاری کرتے ہوئے ملزم کو فوری رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ فیصلہ جسٹس نور الحق قریشی نے تحریر کیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ استغاثہ ٹیم نظربندی برقرار رکھنے کیلئے کوئی ٹھوس جواز نہیں دے سکی۔ ملزم کیخلاف انسداد دہشتگردی عدالت میں ٹرائل جاری ہے۔ ٹرائل کورٹ ملزم کی رہائی کا حکم پہلے ہی دے چکی ہے۔ حافظ سعید کیس میں بھی اس سے متعلق فیصلہ موجود ہے۔ نظربندی کے احکامات غیر قانونی ہیں اگر ملزم کیخلاف کوئی کیس نہیں تو اسے فوری رہا کیا جائے۔ بی بی سی کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈپٹی رجسٹرار نے تصدیق کی ہے کہ ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو حکم دیا ہے کہ اگر ذکی الرحمن لکھوی پر کوئی اور مقدمہ نہیں تو انہیں رہا کر دیا جائے۔ یاد رہے کہ 13 فروری کو اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے ممبئی حملوں کی سازش تیار کرنے کے مقدمے کے مرکزی ملزم ذکی الرحمن لکھوی کی نظر بندی میں ایک ماہ کی مزید توسیع کر دی تھی۔ ذکی الرحمن لکھوی ان دنوں اڈیالہ جیل میں نظربند ہیں جبکہ ان کی ممبئی حملہ سازش تیار کرنے اور ایک شخص کو اغوا کرنے کے مقدمات میں ضمانتیں ہو چکی ہیں۔ تاہم حکومت اب تک انہیں مسلسل تین بار ایک ایک ماہ کیلئے نظر بند کرچکی ہے۔ ذکی الرحمن لکھوی کے وکیل رضوان عباسی نے بی بی سی کو بتایا کہ انہیں تاحال عدالتی حکم نامے کی کاپی موصول نہیں ہوئی۔ وفاقی حکومت کا موقف ہے کہ ذکی الرحمان لکھوی کو امن و امان کے خدشات کے سبب نظر بند رکھا گیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے یہ احکامات اسلام آباد پولیس کی جانب سے لکھے جانیوالے خط کی روشنی میں جاری کئے تھے۔ خط میں کہا گیا تھا کہ خفیہ اداروں کی اطلاعات کے مطابق ملزم جیل سے رہا ہونے کے بعد غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہو سکتا ہے۔ وفاقی حکومت نے انسداد دہشت گردی کے عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے ذکی الرحمن لکھوی کی ممبئی حملوں کی سازش تیار کرنے کے مقدمے میں ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست بھی دائر کر رکھی ہے۔ قبل ازیں ذکی الرحمن لکھوی کو تھانہ گولڑہ میں درج انور خان اغواء کے مقدمے میں عدالت طلب کرلیا گیا۔ گزشتہ روز جوڈیشل مجسٹریٹ نوید کی عدالت میں ملزم کی جانب سے وکیل راجہ رضوان عباسی پیش ہوئے جبکہ پبلک پراسیکیوٹر ندیم احمد طابش کو عدالت میں پیش ہو کر بحث کرنی تھی لیکن وہ عدالت میں حاضر نہ ہو سکے جس پر فاضل جج نے ملزم ذکی الرحمان لکھوی کو عدالت طلب کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 24 مارچ تک ملتوی کردی۔ آن لائن کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم ذکی الرحمن لکھوی کی نظربندی کیس میں رہائی کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت نے اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل آج ہفتہ کے روز ذکی الرحمن لکھوی کی نظربندی کیس میں سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے ۔ ذکی الرحمن لکھوی کی نظربندی کیس میں رہائی کے بعد بھارت سمیت دیگر ممالک کا وفاقی حکومت پر دبائو بڑھ گیا ہے۔
نئی دہلی/ واشنگٹن (آن لائن+ نمائندہ خصوصی ) بھارت نے ممبئی حملہ کیس کے مبینہ مرکزی ملزم ذکی الرحمن لکھوی کی نظربندی ختم ہونے پر وضاحت کیلئے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر کو طلب کرکے احتجاج کیا جبکہ اسکے جواب میں اسلام آباد میں دفتر خارجہ نے بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر عبدالباسط کو طلب کر کے بھارتی رویئے اور سمجھوتہ ایکسپریس کی تحقیقات نہ کرنے پر احتجاج کیا جبکہ دوسری طرف امریکہ نے بھی کہا ہے کہ پاکستان ذکی الرحمن لکھوی کو بھارت کے حوالے کردے یا ملزم کو عالمی عدالت انصاف میں پیش کیا جائے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق وزارت خارجہ کے حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو ذکی الرحمن لکھوی کی نظربندی ختم ہونے پر وضاحت کیلئے دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجا ج ریکارڈ کرایا گیا۔ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ لکھوی کی رہائی کا فیصلہ انتہائی پریشان کن ہے۔ بھارتی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان نے عدالت میں صحیح طور پر ذکی الرحمن لکھوی بارے ثبوت پیش نہیں کئے۔ بھارتی وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام قانونی اقدامات اٹھائے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ لکھوی جیل سے باہر نہ آئے۔ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کو اس بات کا احساس کرنا چاہئے کہ کوئی اچھے یا برے دہشت گرد نہیں ہیں۔ بھارتی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ممبئی حملہ کیس کے ماسٹر مائنڈ ذکی الرحمن لکھوی کی رہائی سے خطرات پیدا ہونگے۔ ذکی الرحمن لکھوی کی رہائی پر بھارت نے اپنی تشویش اور ناراضی سے پاکستان کو آگاہ کر دیا۔ بھارت کا کہنا ہے کہ ممبئی حملوں میں لکھوی کے مبینہ کردار کے ٹھوس شواہد ہونے کے باعث یہ پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ لکھوی کو جیل میں رکھے۔ امریکی کانگریس کی خارجی کمیٹی کی چیئرمین ای ڈی رائس نے اپنے بھارت کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ ذکی الرحمن لکھوی کی ضمانت پر رہائی انتہائی قابل مذمت اور حیران کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ خلیجی ریاستوں میں بعض مخصوص خاندان پاکستان کے چھ سو دیوبندی سکولوں کو فنڈز فراہم کر رہے ہیں جو کہ باعث تشویش ہے۔ اسلام آباد میں بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو گذشتہ روز دفتر خارجہ میں طلب کیا گیا اور بھارتی رویئے اور سمجھوتہ ایکسپریس حملے کی تحقیقات میں تاخیر پر احتجاج کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق بھارت ذکی الرحمن لکھوی کی رہائی پر غیرضروری شور کر رہا ہے، سمجھوتہ ایکسپریس حملہ ممبئی حملوں سے دو سال قبل ہوا۔ ذکی الرحمن کی رہائی سے ممبئی حملوں کے ٹرائل پر اثر نہیں ہو گا۔ بھارتی واویلا کا اخلاقی جواز نہیں۔ پاکستانی ہائی کمشنر کو نئی دہلی میں طلب کر کے میڈیا کو بھی بلایا گیا جو مناسب نہ تھا۔ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ممبئی حملوں سے متعلق اب تک راولپنڈی عدالت 50 گواہوں پر جرح کر چکی ہے، جب بھی سمجھوتہ ایکسپریس کا معاملہ اٹھایا جاتا ہے بھارت برہم ہو جاتا ہے، پاکستان نے ذکی الرحمن لکھوی کے معاملے کو بے جا اچھالنے پر احتجاج کیا اور بھارت پر واضح کیا کہ ضمانت کا مطلب کیس کا خاتمہ نہیں حکومت عدالتی حکم پر اثرانداز نہیں ہوسکتی۔ بھارت سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کے ذمہ داروں کو سزا دے۔ ممبئی حملوں پر پاکستان بھارت دس ڈوسیئرز کا تبادلہ کرچکے ہیں۔ بھارت نے پاکستانی پراسیکیوٹرز کو اجمل قصاب تک رسائی نہیں دی تھی۔ ممبئی حملوں کے سست رفتار ٹرائل کا ذمہ دار بھارت خود ہے۔ بھارت نے ممبئی حملوں سے متعلق نامکمل اور ناقص معلومات فراہم کیں۔آن لائن کے مطابق بھارتی ہائی کمشنر ڈاکٹر ٹی سی اے راگھون نے ذکی لکھوی کی عدالت کی جا نب سے رہائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو ایسے عناصر کو قابو کرنا چاہئے جو دونوں ممالک کے درمیان دوریوں کا باعث بن رہے ہیں، پاک چائنا اقتصادی راہداری کی تعمیر پرانہوں نے کہا کہ بھارت کو اس روٹ کی گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے گزرنے پر تشویش ہے کیونکہ یہ ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز فیڈیشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سے خطاب کرتے ہو ئے کہی۔واشنگٹن سے نمائندہ خصوصی کے مطابق امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان جان پساکی نے کہا ہے کہ امریکہ ذکی الرحمن لکھوی کی رہائی سے متعلق میڈیا رپورٹس کا جائزہ لے رہا ہے اور امید ہے پاکستان ممبئی حملوں کے ملزموں کو کٹہرے میں لانے کے اپنے عزم سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کیخلاف جنگ میں اہم اتحادی ہے، عدالتی فیصلے پر رائے نہیں دے سکتے۔

ای پیپر-دی نیشن