انتشار نہ پھلائیں تو مسلمان ٹیچر سکارف پہن سکتی ہیں: جرمن عدالت
برلن (اے ایف پی) جرمنی کی آئینی عدالت نے کہا ہے کہ مسلم خاتون ٹیچرز سکول کی سرگرمیوں میں انتشار پھیلائے بغیر سکارف پہن سکتی ہیں۔ جرمن شہر کالسرو میں قائم عدالت نے کہا مسلمان خاتون ٹیچرز کے سکارف پہننے پر مزید پابندی عائد نہیں کی جا سکتی۔ عدالت نے 2003ء کے سکارف پہننے پر پابندی کا راستہ کھولنے والے اپنے فیصلے پر نظرثانی کی۔ ججوں نے کہا اسلامی سکارف پر اسی وقت پابندی لگائی جا سکتی ہے جب وہ سکول میں انتشار کے بڑے خطرے یا ریاست کی غیرجانبداری کو متاثر کرنے کی طرف لے جا رہا ہو۔ اس فیصلے سے جرمنی میں نئی بحث شروع ہونے کا امکان ہے۔ 2003ء سے جرمنی کی 16میں سے کئی ریاستوں نے مسلمان ٹیچرز کے سکارف پہننے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ عدالت نے اس وقت اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ سکارف پر پابندی ہر ریاست کا اپنا معاملہ ہے۔ تاہم دو مسلمان خواتین کی درخواست پر جمعہ کے روز اپنے فیصلے میں عدالت نے کہا کہ سکارف پر مکمل طور پر پابندی جرمنی میں مذہبی آزادی کے بنیادی حقوق کے حوالے سے غلط ہو گی۔ عدالت نے صوبے نارتھ وائن ویسٹ فیلیا کے ایجوکیشن ایکٹ کے حوالے سے یہ بھی کہا کہ عیسائی اقدار اور روایات کو ترجیح نہیں دینا چاہئے۔ جرمنی میں مسلمانوں کی سینٹرل کونسل کے جنرل سیکرٹری نرہان سویکان نے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔