وزیراعلیٰ نہیں جے آئی ٹی انکے سامنے پیش ہوئی: عوامی تحریک
لاہور (سپیشل رپورٹر) عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ نہیں جے آئی ٹی انکے سامنے پیش ہوئی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وزیراعلیٰ جیسے ہی کمرے میں داخل ہوئے جے آئی ٹی کے سربراہ نے انہیں سلیوٹ کیا۔ وزیراعلیٰ نے چائے پی، حال پوچھا اور چلے گئے۔ وزیراعلیٰ کا یہ کہنا کہ انہیں 17 جون کی صبح 9 بجے واقعہ کا علم ہوا اور انہوں نے ڈاکٹر توقیر شاہ کے ذریعے پولیس کو پیچھے ہٹنے کا حکم دیا۔ انکا یہ بیان اقبال جرم ہے، کیا وزیراعلیٰ پنجاب نے اس بات کی انکوائری کروائی کہ پولیس کے پیچھے ہٹنے والے انکے حکم پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا؟ انہوں نے اس حکم عدولی پر ذمہ داروں کو سزا کیوں نہیں دی؟ یہ حقیقت غیرجانبدار تحقیقات کے بعد ہی سامنے آئیگی کہ وزیراعلیٰ نے پولیس کو پیچھے ہٹنے کا حکم دیا یا فائرنگ کرنے کا؟ موجودہ جے آئی ٹی کی کوئی قانونی اور اخلاقی حیثیت نہیں ہے کیونکہ یہ جے آئی ٹی بناتے وقت شہدا کے لواحقین اور زخمیوں سے مشاورت نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ ہم قاتلوں کی مرضی کی جے آئی ٹی کو قبول نہیں کریں اور ایسی جے آئی ٹی سے انصاف کیسے مل سکتا ہے جو وزیراعلیٰ پنجاب کو چائے پیش کرے اور انہیں گاڑی تک چھوڑنے جائے؟ پنجاب کے ہر اس قتل کے ملزم کو تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہوتے ہوئے یہی پروٹوکول ملتا ہے۔ جے آئی ٹی ڈرامہ کامیاب نہیں ہو گا، بالآخر پھانسی کا پھندا قاتلوں کے گلے تک ضرور پہنچے گا۔ موجودہ پنجاب حکومت کے ہوتے ہوئے ہمیں انصاف نہیں ملے گا جو حکومت اپنے ہی بنائے ہوئے جوڈیشل کمشن کی رپورٹ کی کاپی دینے کیلئے تیار نہیں۔