انڈس ڈیلٹا خشک، سمندر نے ٹھٹھہ، بدین کی 35 لاکھ ایکڑ اراضی نگل لی
کیٹی بندر (بی بی سی اردو ڈاٹ کام) کیٹی بندر کے قریب سجن واری گوٹھ کے قریب سمندر 12 کلومیٹر تک آگے آگیا ہے۔ یہاں کے لوگوں کا گزر بسر ماہی گیری رہی، لیکن پہلے ایسا نہ تھا۔ وہاں کے رہائشی عبدالرحمن نے بتایا کہ دریا کا میٹھا پانی بند ہونے سے زمینیں بنجر ہوگئیں اور یہ علاقہ ویران ہوگیا۔ ماہی گیروں کی تنظیم پاکستان فشر فوک فورم کے سربراہ محمد علی شاہ نے کہا 1890ء میں جب پنجاب میں نہری نظام تشکیل دیا گیا تو ڈیلٹا میں میٹھے پانی کی کمی کی ابتدا ہوئی۔ انڈس ریور سسٹم پر بیراج اور ڈیم بنتے رہے اور پانی کی راہ میں رکاوٹیں حائل ہوتی رہیں جس کی وجہ سے انڈس ڈیلٹا کی رگیں سوکھ گئیں اور جواں سال ڈیلٹا بوڑھا ہوگیا۔ جب دریا سوکھ گیا تو سمندر آگے آ گیا ہے۔ 1986ء تک بھی ضلع ٹھٹہ کے اس ساحلی علاقے میں صورتحال اس قدر ابتر نہیں تھی۔ یہاں فروٹ فارم تھے، گندم اور چاول کی کاشت کی جاتی تھی۔ سندھ یونیورسٹی کے ٹھٹہ کیمپس کے پرووائس چانسلر پروفیسر سرفراز سولنگی زمین سمندر دوز ہونے پر تحقیق کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا 1979ء اور 2015ء کی سیٹلائٹ تصاویر کے مشاہدہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک بڑی اراضی سمندر نگل گیا ہے اور اسکی وجہ یہ ہے کہ دریا کا پانی اور اسکے ساتھ ریت نہیں آرہی جو سمندر کو پیچھے دھکیلتے تھے۔ دریائے سندھ کا پانی 17 کھاڑیوں کے ذریعے بحیرۂ عرب میں جاتا تھا۔دریا میں پانی کی مقدار انتہائی کم ہوگئی اور جو کھاڑی دو کلومیٹر چوڑی تھی اب وہ تین سے چار کلومیٹر تک پھیل گئی ہیں ۔پاکستان فشر فوک فورم کی تحقیق کے مطابق سمندر ٹھٹہ اور بدین کی 35 لاکھ ایکڑ زرعی زمین نگل چکا ہے، اس کے علاوہ ہزاروں گاؤں ویران ہوگئے ۔ محمد علی شاہ کے مطابق انڈس ڈیلٹا ویران ہونے سے یہاں کی روایت، ثقافت بھی دم توڑ رہی ہیں اور اس علاقے میں جو جانور اور پرندے پائے جاتے تھے، اب ناپید ہوچکے ہیں۔ دریا کا تازہ پانی سمندر میں نہ گرنے کی وجہ سے ماہی گیری بھی متاثر ہوئی ہے۔ہزاروں لوگ کاشت کاری چھوڑ کر ماہی گیری کی جانب آئے مگر اب قریبی پانی میں مچھلی موجود نہیں۔