سمندری طوفان ’’پام‘‘ نے بحرالکاہل کے جزائر میں تباہی مچا دی‘ 44 افراد ہلاک‘ سینکڑوں گھر تباہ
آسٹریلیا (نیٹ نیوز/ بی بی سی) خطرناک سمندری طوفان ’’پام‘‘ وانواتو اور سولومن کے جزائر سے ٹکرا گیا۔ 44 افراد ہلاک، سینکڑوں گھر تباہ ہو گئے۔ پام کو جنوبی بحرالکاہل کے ممالک سے ٹکرانے والے سمندری طوفان میں سب سے خطرناک کہا جا رہا ہے۔ تین سو تیس کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوائوں نے ہر چیز کو درہم برہم کر دیا۔ اقوام متحدہ نے طوفان میں 44 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے اس میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ ’’پام‘‘ آئندہ دو دن میں نوزی لینڈ کے شمال مشرقی علاقے کا رخ کرے گا۔ سمندر طوفان سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔ بجلی، مواصلات کا نطام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔ اے پی پی کے مطابق ابتدائی طور پرہلاکتوں کا اندازہ لگانا مشکل ہے لیکن اب تک درجنوں افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ محکمہ موسمیات نے ’’پام‘‘ سمندری طوفان کو پیسفک کی تاریخ کا بدترین طوفان قرار دیا ہے۔ محکمے کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کے بارے میں اب یقین سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ یونیسیف حکام نے کہا ہے کہ سمندری طوفان’’پام‘‘ نے محکمہ موسمیات کی پیشنگوئی سے کہیں زیادہ تباہی مچائی ہے۔دریں اثناء ونواتو کے صدر بالڈون لونزڈیل نے ملک میں سمندری طوفان سے ہونے والی تباہی کے بعد عالمی برادری سے امداد کی اپیل کی ہے۔ انھوں نے اسے ’آفت‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ ’بھاری دل‘ کے ساتھ بات کر رہے ہیں۔ امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ ہفتے کو طوفان نے غیر متوقع طور پر رخ بدلا اور گنجان آباد علاقوں سے ٹکرا گیا جس سے ’مکمل تباہی‘ ہوگئی ہے۔ بہت سے افراد نے گھر تباہ ہونے کے بعد دوسرے روز بھی ہنگامی پناہ گاہوں میں رات گزاری ہے۔ ونواتو کے صدر نے جاپان میں اقوام متحدہ کی قدرتی آفات اور تباہی سے بچنے کے حوالے سے ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ’میں ونواتو کی حکومت اور عوام کے توسط سے عالمی برادری سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ حالیہ آفت میں ہماری جانب ہاتھ بڑھائیں، جس میں ہم پھنسے ہوئے ہیں۔‘ اسی دوران ایک اور سمندری طوفان جس کی شدت تین درجے ہے، مغربی آسٹریلوی ساحل سے ٹکرایا ہے۔ اس سے علاقے میں 195 کلومیٹر فی گھنٹہ رفتار سے تیز ہوائیں چلیں۔ جنوبی آسٹریلوی ساحلی علاقوں میں آنے والے طوفان کے باعث مقامی افراد کو کہا گیا ہے کہ وہ محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔ سمندری طوفان کی وجہ سے توالو میں ہنگامی حالت نافذ کی گئی ہے جبکہ کیریباتی اور سولومن جزیروں پر سیلابی ریلے نے فصلیں تباہ کر دی ہیں اور کم سے کم تین ہزار مکانوں کو نقصان پہنچا ہے۔