ایٹمی پروگرام : ایران سے معاہدہ جلد ہو گا‘ بحران کے خاتمہ کیلئے بشارالاسد کیساتھ مذاکرات ہو سکتے ہیں : امریکہ
واشنگٹن + جنیوا (نما ئندہ خصوصی +اے پی پی+ اے ایف پی+ بی بی سی) امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ ایران کے جوہری مسئلے سے متعلق معاہدہ عنقریب ممکن ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے مصر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایران اپنے جوہری پروگرام کی پرامن نوعیت کے ثبوت پیش کر سکے گا تو جوہری مسئلے سے متعلق سمجھوتے کی تیاری مستقبل قریب میں ممکن ہوگی۔ گر ایران کا جوہری پروگرام پرامن ہے تو ایران کو اس کے ثبوت پیش کرنا چاہییں۔ مجھے امید ہے کہ عنقریب ایران یہ ثبوت پیش کر دے گا۔ کیری جنیوا پہنچ گئے۔ کیری نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا شام میں خانہ جنگی ختم کرنے کیلئے بشار الاسد سے مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ ادھر وائٹ ہا¶س نے تصدیق کی ہے جوہری پروگرام پر ایران کے ساتھ ممکنہ معاہدے کو سلامتی کونسل میں بھیجا جائے گا جس میں ووٹنگ ہو گی۔ اوباما کے چیف آف سٹاف ڈینس میڈونگ نے یہ بات کہی۔ انہوں نے ریپبلکن بوب کروکر کے نام خط میں کہا کانگرس اور سلامتی کونسل ایران سے پابندیاں ہٹانے میں کردار ادا کر سکتی ہیں۔ سینٹ میں ریپبلکن کے لیڈر مچ میکونل نے کہا اوباما ایران سے بری ڈیل کرنے کے راستے پر چل رہے ہیں۔ شام میں خانہ جنگی کو چار سال مکمل ہونے پر جان کیری کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک برا ترین سانحہ تھا جو ہم سب نے دیکھا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے گزشتہ دو دور ختم ہونے کے بعد امریکہ بشارالاسد پر دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کے لیے اسرار کرتا رہا ہے۔ خیال رہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران تقریباً دو لاکھ 15 ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔ شرم الشیخ میں ایک انٹرویو دیتے ہوئے جان کیری کا کہنا تھا کہ امریکہ سخت محنت کر رہا ہے کہ اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے کوئی سیاسی حل تلاش کیا جائے۔ ”سی بی ایس“ نیوز کو اس انٹرویو میں ان کا مزید کہنا تھا امریکہ شام میں اعتدال پسند حزب اختلاف کے ساتھ کام کر کے ایک سفارتی راستہ تلاش کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا ’ ہم نے اس سانحے کے مختلف اہم کرداروں سے بھی بہت بار بات چیت کی ہے۔ شام میں صدر بشارالاسد کے خلاف جاری عوامی بغاوت کی تحریک کے پرزور حامی امریکہ کی جانب سے یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ شام پر انتہا پسندوں کے قبضے کے ڈر سے واشنگٹن دمشق کو بچانے کی کوششیں کررہا ہے۔العربیہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارےسی آئی اے کے چیف جان برینن نے اپنے ایک بیان میں اعتراف کیا ہے کہ ان کا ملک شام کے اداروں کو اس لیے بچانے کی کوشش کررہا ہے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ سقوط دمشق کی صورت میں انتہا پسند شام پرقبضہ کرسکتے ہیں۔ امریکی عہدیدار نے شام کے مختلف علاقوں میں انتہا پسندوں کے بڑھتے اثرو نفوذ پرگہری تشویش کا اظہار کیا۔ اور کہا ہم عالمی برادری کے ساتھ مل کر شام میں ایک ایسی حکومت لانا چاہتے ہیں کو تمام شامی شہریوں کی نمائندہ ہو ان کے مطالبات پورے کرنے کی اہل ہو۔