میانوالی، فیصل آباد، جھنگ، کراچی، گوجرانوالہ اور ملتان میں11 مجرموں کو آج پھانسی
کراچی+ لاہور+ فیصل آباد+ گوجرانوالہ+ سانگلہ ہل (وقائع نگار+ وقائع نگار خصوصی+ اپنے نامہ نگار سے+ نمائندہ خصوصی + نامہ نگاران + نمائندہ نوائے وقت+ ایجنسیاں) میانوالی، جھنگ، ملتان، کراچی اور فیصل آباد میں آج 11 مجرموں کو پھانسی دی جائیگی۔ مجرموں کی اہل خانہ سے ملاقاتیں کرا دی گئی ہیں جبکہ جیلوں کی انتظامیہ نے تمام انتظامات مکمل کرلئے ہیں۔ ڈسٹرکٹ جیل جھنگ میں 3 مجرموں شریف، بشیر، محمد ریاض کو تختہ دار پر لٹکایا جائیگا جبکہ 2 قیدیوں کے بلیک وارنٹ جاری ہوگئے ہیں۔ محمد ولد اسحاق اور ذاکر حسین کو کل پھانسی دی جائیگی۔ ملتان ڈسٹرکٹ جیل میں مجرم وقار نذیر اور ظفر اقبال کو کا ل کوٹھڑی میں منتقل کردیا گیا ہے۔ مجرم وقار نذیر نے 1996ء میں گلزیب کالونی میں ڈکیتی کے دوران ایک شخص کو قتل کیا تھا جبکہ ظفر اقبال نے لودھراں میں بچی کو زیادتی کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ دوسری جانب سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے سزائے موت کے 2 مجرموں کی پھانسی روکنے کی درخواست مسترد کردی۔ مجرم محمد فیصل اور محمد افضل کی والدہ کی درخواست پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ دہشت گردی قابل صلح جرم نہیں اور قانون میں اس جرم میں رعایت کی کوئی گنجائش نہیں، اسلئے درخواست مسترد کی جاتی ہے۔ عدالت سے درخواست مسترد ہونے کے بعد قتل کے دونوں مجرموں کو آج صبح سینٹرل جیل میں تختہ دار پر لٹکایا جائیگا۔ واضح رہے دونوں مجرموں نے 1998ء میں ڈکیتی کے دوران عبدالجبار نامی شخص کو قتل کیا تھا۔ سینٹرل جیل میانوالی میں سرگودھا اور بھلوال سے تعلق رکھنے والے سزائے موت کے دو قیدیوں کو پھانسی دی جائیگی۔ سرگودھا کے ظفر نے 2003ء میں جھگڑے کے دوران باپ کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ دوسرے مجرم ربنواز نے 2000ء بھلوال میں زمین کے تنازعہ پر ایک خاتون عزیز فاطمہ کو قتل کر دیا تھا۔ فیصل آباد سنٹرل جیل میں دو شہریوں کے قاتل کو آج 22 سال بعد پھانسی دی جائیگی۔ سانگلہ ہل میں مجرم نواز نے نالی کا پانی بند کرنے کے تنازع پر مقصود احمد اور منظور احمد کو قتل کیا تھا۔گوجرانوالہ سینٹرل جیل میں مقدمہ قتل کے مجرم محمد اقبال کو آج تختہ دار پر لٹکا یا جائیگا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج امیر محمد خان نے تھانہ سٹی وزیر آبادکے مقدمہ قتل میں ملوث مجرم محمد اقبال کی رحم کی اپیلیں خارج ہونے پر اسکے ڈیتھ وارنٹ جاری کرتے ہوئے17 کو تختہ دار پر لٹکانے کا حکم دیا تھا تاہم سینٹرل جیل میں مجرم کی بیٹی لبنیٰ سمیت خاندان کے 30 سے زائد افراد نے آخری ملاقات کے اس موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ محمد اقبال نے 13 اگست 1996ء کو گھریلو جھگڑے پر اپنے رشتہ دار محمد شریف کو قتل کر دیا تھا۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج رائے ایوب مارتھ قتل کے مجرم زمان کے بلیک وارنٹ جاری کردئیے ہیں۔ اسے کل 18 مارچ کو گجرات جیل میں پھانسی دی جائیگی۔ لاہور ہائیکورٹ نے تاجر کو اغواکرکے قتل کرنیوالے مجرم کی پھانسی پرعملدرآمد رکوانے کیلئے دائر درخواست خارج کردی۔ فیصل آباد جیل میں قید قتل کے مجرم قیصر عرف بلا کی جانب سے دائر اپیل میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ مقتول کی فیملی سے صلح ہوچکی ہے لہٰذا پھانسی پر عمل درآمد رکوایا جائے۔ سرکاری وکیل نے بتایاکہ اغوا کرکے قتل کرنے کا جرم دہشت گردی کے زمرہ میں آتا ہے اور قانون کے تحت جو مقدمہ دہشت گردی دفعات کے تحت درج کیاگیا ہو اس میں صلح نہیں ہوسکتی لہٰذا درخواست خارج کی جائے۔