• news

سانحہ یوحنا آباد: قوم کو تقسیم کرنے کی سازش کی گئی، مجرم مسلم لیگ ن کا ہو یا ایم کیو ایم سے، مجرم ہے: نثار

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی/ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ حکومت کسی سیاسی جماعت کو دیوار سے لگانے کا ارادہ نہیں رکھتی، مجرم مسلم لیگ(ن) سے ہو یا ایم کیو ایم سے مجرم ہی ہوتا ہے ،کسی کی تضحیک برداشت نہیں کی جائیگی، نائن زیرو آپریشن کے حوالے سے ایم کیو ایم کے تحفظات کا جائزہ لیا جائیگا۔ اراکین پارلیمنٹ اور خواتین کے ساتھ توہین آمیز سلوک کی خود انکوائری کروں گا، متحدہ کے خدشات دور کریں گے کراچی آپریشن تمام جماعتوں کی مشاورت سے شروع ہوا، ایم کیو ایم کے خدشات آتے رہتے ہیں جو کبھی درست بھی ہوتے ہیں مگر جرائم پیشہ افراد کے ساتھ کوئی رو رعایت نہیں کی جائیگی۔ سانحہ یوحنا آباد کے بعد دو انسانوں کو زندہ جلانے سرکاری و غیر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کرنے والوں کیخلاف قانون کے تحت سخت کارروائی کی جائیگی ۔ کسی کو بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ انہوں نے یہ بات قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے داخلہ امور و انسداد منشیات کے اجلاس میں وفاقی وزارت داخلہ و انسداد منشیات کی کار کردگی کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہی ۔ نثار علی خان دو سال میں پہلی بار مجلس قائمہ کے اجلاس میں شریک ہوئے اور اڑھائی گھنٹے سے زائد بریفنگ دی ارکان کے سوالات کے جواب دئیے بعد ازاں مجلس قائمہ نے متفقہ طور پر قرارداد منظور کی جس میں وزارت داخلہ کی مجموعی کارکر دگی پر وفاقی نثار علی خان کو خراج تحسین پیش کیا گیا ۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین رانا شمیم احمد نے کی چودھری نثار نے کہا کہ مسیحی عبادتگاہوں پر حملہ دہشت گردی کی بدترین مثال ہے، دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں، سکول، چرچ، مساجد، دہشت گردوں کے آسان اہداف ہیں،سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ ان کا ایجنڈا ہے، سانحہ یوحنا آباد قوم کو تقسیم کرنے کی سازش ہے ہم قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیںگے،آسان اہداف پرحملے دہشت گردوں کے کمزور ہونے کی علامت ہیں شکار پور اور پشاور چر چ پر بھی حملہ ہوا تھا مگر وہاں کسی نے ایسا ردعمل نہیں دکھایا وزیر داخلہ نے زندہ جل جانے والے دونوں افراد کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کا حکم جاری کیا۔ اجلاس میں ایم کیو ایم کے رکن سید آصف حسنین نے کہا کہ وہ فوج اور رینجرز کے ساتھ ہیں اور ان کا احرام کرتے ہیں دہشت گر دوں کی سر کو بی ضرور ہونی چاہیے مگر کسی کو کسی سیاسی جماعت کی تو ہیں اور عوامی نمائندوں و خواتین کیتضحیک کی اجازت نہیں ہونی چاہیے ۔ جماعت اسلامی کے رکن شیر اکبر خان اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کی رکن نعیمہ کشور خان نے نے قیام امن کے لیے حکومتی اقدامات کی حمایت کی اور کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کی رفتار کو تیز ہونا چاہیے ۔ وفاقی وزیر داخلہ نے بتایا کہ 10کڑور سمز کی تصدیق ہو چکی ہے۔ اسی سال 56 سفارت خانوں اور مشنز میں مشین ریڈ ایبل پارسپورٹ سسٹم لگ جائے گا۔ 75پاسپورٹ کے علاقائی دفاتر قائم ہوں گے ۔ ای پاسپورٹ تیار کیا جائے گا۔ بارڈر منیجمنٹ سسٹم کے لئے ایجنسیوں وزارت خارجہ ، وزرات دفاع اور وزارت حزانہ کے ساتھ مل کر کام شروع کر دیا ہے وزیر داخلہ نے بیرون ملک سے منتقل ہونے والے سزایافتہ قیدیوں کو اہلکاروں کی ملی بھگت سے فرار کرانے کے معاملے پر سنسنی خیز انکشافات کئے اور بتا یا کہ وزارت اور پو لیس کی ملی بھگت سے ان مجرمان کو بھگایا جا تا رہا انہوں نے کہا کہ صدر ، وزیر اعظم و چیف جسٹس کے علاوہ سول آرمڈ فورسز سکیورٹی کے لئے کسی کو نہیں دی جائیں گی ۔ ملک میں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے ، وی آئی پی کلچر ختم کرنے کے لیے میری مدد کریں۔ سول آرمڈ فورسز کا کام ملک کا تحفظ ہے ،شخصیات کا نہیں ، اپنی سکیورٹی پر مامور 22 رینجرز اہلکاروں کو واپس کر دئیے ہیں ۔ رینجرز اورفوج کا کام ملک و قوم کی سیکورٹی ہے ۔ ہر کریمنل کیس پر ای سی ایل میں نام نہیں دیا جائے گا۔ کسی سیاسی مخالف کا ای سی ایل میں نام نہیں ڈالا جائے گا۔ بلٹ پروف گاڑیوں کے حوالے سے نئی پالیسی مرتب کی جا رہی ہے ۔ چند ہفتوں میں نجی سکیورٹی ایجنسیز کے حوالے سے بھی پالیسی پیش کر دی جائے گی پاکستان کے بلیو پاسپورٹ انسانی اسمگلنگ کیلئے استعمال ہوئے ہیں۔6 مہینے تک وزارت داخلہ کے اہلکاروں کے بیرون ممالک دوروں پر پابندی لگا دی تھی ، وزارت داخلہ کا کوئی ملازم کسی سفارت کار کو نہیں مل سکتا ۔ اب کوئی سم افغانستان سے رومنگ پر استعمال نہیں ہوتی ۔ 6 ماہ بعد پاسپورٹ کی ہوم ڈیلیوری شروع ہو جائے گی۔ سانحہ یوحنا آباد غیر انسانی فعل ہے، دہشت گردوں نے حملوں کے ذریعے قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے ، قانون ہاتھ میں لینے والوں نے دہشت گردوں کا ایجنڈا آگے بڑھایا، ، ڈیڑھ سال میں ہم نے متعدد اہداف حاصل کئے، اس قومی مفادات پر سیاسی اختلافات بالائے طاق رکھنے چاہئیں، ہم سے غلطیاں ہوسکتی ہیں مگر نیت صاف ہے، ۔ چھ ماہ میں وزارت داخلہ کا ویزا سیکشن اپ گریڈ ہو جائے گا۔ چھ ماہ میں ایس ایم ایس کے ذریعے پاسپورٹ کی تیا ری سے آگاہ کرنے کا سسٹم فعال ہو جائے گا ۔ میں قومی مفاد کے خلاف سوچنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ وی آئی پی کلچر کے خاتمہ کے لیے پارلیمنٹ کی مدد چاہئے ۔ ایف آئی اے سے 62اچھی ساکھ نہ رکھنے والے اہلکاروں کو اہم جگہوں سے ہٹایا ہے۔ سب کچھ درست نہیں ہے ۔ سوئچ آن آف کرنے سے فوراً تبدیلی نہیں آسکتی وقت لگے گا۔ اب یہ وہی ایف آئی اے ہے جس نے بدعنوانی کے مقدمات کے حوالے سے 2013-14ء میں سات ارب روپے کی ریکوری کی اور قومی خزانہ میں اسے جمع کر وایا گیا ۔ ایم کیو ایم کے آصف حسنین نے نائن زیور اپر یشن کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ اس صبح میں بھی دفتر کے باہر پہنچا تھا مگر مجھے دیوار کے ساتھ کھڑا کر دیا گیا۔ لو گوں کو جنگی قیدیوں کی طرح گرفتار کیا گیا۔ خواتین کو ایسی گالیا ں دی گئیں جنہیں بیان نہیں کر سکتا ۔ اگر کوئی مجرم ہے تو اس کے خلاف ضرور کاروائی ہونی چاہئے ۔ جماعت اسلامی کے شیر اکبر خان ایڈووکیٹ نے کراچی آپریشن کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اپریشن کرنے والوں کو قوم کی مکمل حمایت حاصل ہے ۔ جے یو آئی کی خاتون رکن نعیمہ کشور نے لاہور میں دو زندہ انسانوں کو جلانے کا واقعہ اٹھایا۔ قبائلی رکن غالب خان وزیر نے وانا ہیڈ کوارٹر میں پاسپورٹ آفس کی بندش کا معاملہ اٹھا یا وزیر داخلہ نے وانا میں ایک ہفتے میں پاسپورٹ آفس بحال کرنے کا حکم جاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پہلی بار میرٹ کے مطابق چیئرمین نادرا کی تقرری ہوئی کراچی کے معاملات کے حوالے سے ایم کیو ایم کے رکن کے جذبات کا احساس ہے کسی کی تو ہین ہوئی ہے تو ضرور تحقیقات ہو گی۔ برطانیہ کے ساتھ مجرموں کی حوالگی کا معاہدہ معطل کردیا ہے ،18سال قید والے دو مجرموں کو جیل سے فرار کرانے میں وزارت داخلہ کا سیکشن افسر ملوث نکلا،انٹرپول سے رابطہ کر کے ان مجرموں میں سے ایک کو دبئی دوسرے کو ایکواڈور سے گرفتار کیا گیا،نیشنل ایکشن پلان کے تحت سموں کی تصدیق کا کام 12اپریل کو مکمل ہو جائے گا، غیر تصدیق شدہ سموں سے دہشت گردی پر کمپنیوں کے خلاف کارروائی ہو گی۔ اپنی وزارت کی گزشتہ ڈیڑھ سال کی کارکردگی کی رپورٹ رہا ہوں ‘ڈیڑھ سال میں متعدد اہم اہداف حاصل کرلئے ہیں،جب وزارت سنبھالی توحساس ترین واقعات کی فائلیں غائب تھیں اہم ترین فائلیں وزیر کے کہنے پر بھی ادھر ادھر نہیں ہونی چاہئیں،منسٹری کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، برطانیہ کے ساتھ تحویل مجرموں کے تبادلے کا معاہدہ کیا تھالیکن غیر ممالک سے لائے گئے مجرموں کو جیل جاتے ہی فرار کرا دیا جاتا تھا 2 ماہ میں انٹرنیشنل ایگریمنٹ کے تحت لائے گئے3افرادکوچھوڑاگیا،برطانیہ کے ساتھ مجرموں کی حوالگی کا معاہدہ معطل کردیا ہے ، حکومت سنبھالتے ہی اسلحہ لائسنسز کے اجراء پرپابندی عائد کی، ماضی میں 70ہزارممنوعہ بور کے لائسنس جاری ہوئے،گزشتہ چند برسوں میں سینکڑوں سکیورٹی کمپنیاں قائم ہوئیں، ڈیڑھ سال میں 70لاکھ پاسپورٹ کا اجراء کیا،پاسپورٹ کے اجراء سے قومی خزانے کو 32ارب روپے کی آمدنی ہوئی،5لاکھ پاسپورٹس کا کام2 ماہ میں مکمل کیا جائیگا۔ عمران خان اسلام آباد کی بجائے اب لاہور میں سیاسی سرگرمیاں شروع کریں گے،تحریک انصاف کی سیاسی سرگرمیوں کیلئے مرکزی دفتر لاہور میں بنایا جا رہا ہے، ٹارگٹڈ آپریشن میں 2577 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا،گرفتار افراد میں27 اغوا کار اور 205 بھتہ خور شامل ہیں،گرفتار افراد میں 12ہائی پروفائل دہشتگرد شامل ہیں،4344 ہتھیار اور ایک لاکھ 78 ہزار 388 گولیاں برآمد کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں پر زمین تنگ کر دی ہے۔ سکول، مساجد دہشت گردوں کے آسان اہداف ہیں کوئی بھی واقعہ ہو اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ قانون ہاتھ میں لینے والوں نے دہشت گردوں کا ایجنڈا آگے بڑھایا۔نثار نے کہا کہ مافیا نے حساس فائلیں معاہدے چرانے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ اسلحہ لائسنس بلٹ پروف گاڑیوں نجی سکیورٹی ایجنسیوں پر نئی پالیسی آئیگی۔نثار نے کہا کہ مافیا نے حساس فائلیں معاہدے چرانے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ اسلحہ لائسنس بلٹ پروف گاڑیوں نجی سکیورٹی ایجنسیوں پر نئی پالیسی آئیگی۔
اسلام آباد (اے پی پی) وزارت داخلہ کی طرف سے اسلحہ لائسنسوں کی تصدیق کرانے کے احکامات پر اب تک ایک لاکھ 58 ہزار 496 اسلحہ لائسنس ہولڈرز نے لائسنس کی تصدیق کیلئے نادرا سے رجوع کیا ہے ڈیڑھ لاکھ کے قریب لائسنس دہندگان کے لائسنسوں کی تصدیق کی جاچکی ہے۔ وزارت داخلہ کی طرف سے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو فراہم کئے گئے اعدادوشمار میں بتایا گیا کہ 2008ء سے 2013ء کے دوران سابق حکومت کے دور میں 70 ہزار کے قریب مینوئل (کاپی والے) اسلحہ لائسنس جاری کیے گئے 44 ہزار کے قریب لائسنسز کے اجراء کیلئے احکامات جاری کئے گئے جن پر وزیر داخلہ نے پابندی لگا دی اور مینوئل لائسنسز کی تصدیق کیلئے احکامات جاری کئے جس پر نادرا نے اب تک جاری کئے گئے تمام 3 لاکھ 52 ہزار 843 اسلحہ لائسنسوں کی تصدیق کا عمل شروع کیا ۔ تقریباً ڈیڑھ لاکھ کے قریب لائسنس دہندگان ایسے ہیں جنہوں نے ابھی تک لائسنس کی تصدیق کیلئے نادرا سے رجوع نہیں کیا ایسے لائسنس دہندگان کو وزارت کی طرف سے کئی بار مہلت دی جاچکی ہے جس میں متعدد بار توسیع بھی ہوتی رہی ہے۔ اس عمل کے دوران 2 ہزار 115 لائسنس جعلی پائے گئے جس پر قانون کے تحت کارروائی شروع کی گئی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن